خیبر پختونخوا سے پولیو کے 5اور سندھ کے ضلع دادو سے ایک

نئے سال 2020ء کے دوسرے ہی دن خیبر پختونخوا سے پولیو کے 5اور سندھ کے ضلع دادو سے ایک نیاکیس سامنے آنے کے بعد طبی ماہرین سال 2019ء کے مصدقہ کیسوں کا شمار 123کرتے ہوئے اس میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جن کیسوں میں پولیو وائرس کی حتمی تصدیق لیبارٹری ٹیسٹ کے نتائج سامنے رکھ کر اب کی گئی ہے ان کے نمونے سال 2019ء میں لئے گئے تھے اور پولیو کیس کی تصدیق میں کم از کم تین ہفتوں کا وقت درکار ہوتا ہے۔ خیبر پختونخوا سے سامنے آنے والے پانچ کیسز میں دو ٹانک، ایک بنوں، ایک ڈیرہ اسماعیل خان اور ایک مہمند سے ہے۔ ٹانک میں پولیو سے متاثرہ بچوں میں ڈھائی سال کی بچی اور اس کا پانچ ماہ کا بھائی بھی شامل ہے۔ ایک ہی خاندان کے دو بچوں کے اس موذی مرض کا شکار ہونے کا شاخسانہ پولیو کے قطرے پلانے سے انکار بتایا جاتا ہے۔ 2019ء میں پولیو وائرس کے پھیلاؤ کے یہ اعداد و شمار اس اعتبار سے تشویش انگیز ہیں کہ قبل ازیں پولیو وائرس پر قابو پانے کے اشارے مل رہے تھے۔ 2018ء میں پولیو کے 12کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 2017ء میں 8پولیو کیسز منظر عام پر آئے تھے۔ 2019ء میں پولیو کیسز میں اضافے کے جو اسباب بتائے جاتے ہیں ان میں کچھ لوگوں کے منفی پروپیگنڈے اور پشاور میں رونما ہونے والے ایک واقعہ کے حوالے سے پولیو مہم کا متاثر ہونا شامل ہے۔تفصیلات تقاضا کر رہی ہیں کہ پولیو کے خاتمے کی مہم میں انسدادی ویکسین پلانے کی کاوشوں کے ساتھ عوامی سطح پر آگہی مہم بھی چلائی جائے۔ اس باب میں علمائے کرام اور معتبر شخصیات کا سرگرم تعاون حاصل کرنا بھی ضروری ہے تاکہ قوم کے بچوں کو معذور اور اپاہج ہونے سے بچایا جا سکے۔ فروری اور اپریل 2020ء میں زیادہ منصوبہ بندی کیساتھ معمول کے ٹیکوں کی کوریج بہتر بناکر پولیو وائرس میں اضافے کی لہر کا رخ تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں