سیاحتی علاقوں میں ماحولیاتی معیار کی اہمیت

سیاحتی علاقوں میں ماحولیاتی معیار سے متعلق قوانین کے سخت نفاذ کی اہمیت سیاحتی علاقوں میں پائیدار ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے ماسٹر پلانز کی تیاری ناگزیر ہے تاکہ بے ہنگم تعمیرات سے بچا جاسکے۔ سیاحتی مقامات کے لیے ماسٹر پلانز اور لینڈ یوز پلانز کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے، مانیٹرنگ کے نظام کو بہتر بنانے اور ڈیولپمنٹ اتھارٹیز کی صلاحیتوں کو مزید مستحکم کرنے جدید تقاضوں کے مطابق ماسٹر پلاننگ اور لینڈ یوز پلاننگ کی نگرانی کی ذمہ داری سونپی گئی۔ واضح رہے کہ کیلاش ڈیولپمنٹ اتھارٹی اپنا ماسٹر پلان مکمل کرچکی ہے، جبکہ گلیات ڈیولپمنٹ اتھارٹی صفائی اور نکاسیِ آب کے ضوابط پر عمل درآمد کے لیے اسٹیک ہولڈرز کانفرنس منعقد کرنے جارہی ہے۔ چیف سیکرٹری خیبر پختون خوا نے ہدایت کی کہ سیاحت کے شعبے سے وابستہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے اور ان کو آگاہ کیا جائے کہ حکومتی اقدامات سے سیاحتی مقامات پر کاروبار اور سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا جس کا فائدہ مقامی آبادی کو ہوگا۔ 

سیاحت کے فروغ… جس کا بنیادی تعلق قدرتی مناظر، سرسبز و شاداب پہاڑوں، اونچے گھنے جنگلات، ندی نالوں، چشموں،جھیلوں اور دریائوں سے ہے

وزیر موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک نے قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کی اشاریہ رپورٹ میں شدید متاثرہ ممالک کی فہرست میں پہلے نمبر پر رکھا گیا ہے، اس درجہ بندی کی بنیادی وجہ غیر معمولی سیلابوں کی آمد ہے جنہوں نے ملک کو تباہی سے دوچار کیا۔ مصدق ملک نے کہا کہ 2022ء میں مون سون بارشوں کے باعث پاکستان کو تباہ کن سیلابوں کا سامنا کرنا پڑا، پاکستان کے 94 اضلاع میں 3 کروڑ 30 لاکھ لوگ متاثر ہوئے، 1700 اموات ہوئیں، 76 لاکھ افراد بے گھر ہوئے۔ مصدق ملک نے مزید کہا کہ سیلاب سے تباہ کاریوں کے نقصان کا تخمینہ 30 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔