وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے انٹرویو

س…… افغان امن معاہدہ ایک بہت بڑی پیش رفت ہے‘ ذرا وضاحت فر مادیں کہ ہمارے لیے اس معاہدے کے اثرات کیا ہوں گے اور یہ بھی بتا دیں کہ کیا احتیاط لازمی ہوگی کہ امن قائم رہے
ج…… امریکا اور افغان حکومت کے درمیان پاکستان حصے دار یا ضامن نہیں، ہمارا کردار سہولت کار کا ہے ہم افغانستان میں بھارت کا کوئی سیکیورٹی رول نہیں دیکھنا چاہتے ہیں بھارت ہمیشہ پاکستان کو افغانستان میں الجھا ہوا دیکھنا چاہتا ہے، نئی دہلی نے ہمیشہ ماحول خراب کرنے میں کردار ادا کیا۔امریکا اور افغان طالبان کے معاہدے پر شاہ محمود قریشی نے کہاکہ یہ معاہدہ کاغذ کا ٹکڑا نہیں، امریکا نے سلامتی کونسل سے توثیق کی یقین دلائی ہے، پہلے پانچ فوجی اڈوں سے انخلا ہو گا، مکمل انخلا میں 14 ماہ درکار ہوں گے، یہ افغانستان کے فیصلے ہیں،حق یہ ہے کہ وہی فیصلے کریں، افغانستان کے آگے کا راستہ کافی پیچیدہ اور دشوار ہے امریکا کو خدشہ تھا کہ کہیں ہم دوبارہ نائن الیون کا شکار تو نہیں ہوجائیں گے، اعتبار کی اس کمی کو ختم کرنے میں وقت لگے گا، القاعدہ اور داعش کے قیدی بھی افغانستان کیلیے چیلنج ہیں طالبان، اشرف غنی اور عبداللّٰہ عبداللّٰہ کی اپنی اپنی سوچ ہے، افغان انٹیلی جنس کے تانے بانے کی اپنی الگ داستان ہے، امریکی اسٹیبلشمنٹ کی اپنی سوچ ہے جبکہ ایران پڑوسی اور تہران اور واشنگٹن کے تعلقات کشیدہ تھے اور رہیں گے ایران کی افغانستان سے سرحد لگتی ہے، اسے داعش سے خطرات ہیں، ہم داعش کو افغانستان میں مضبوط ہوتا دیکھنا نہیں چاہتے، افغان پناہ گزینوں کی باعزت واپسی چاہتے ہیں آئندہ کسی عدم استحکام کی صورت میں شاید پاکستان مہاجرین کا بوجھ نہیں اٹھاسکے گا، اگر افغانستان میں تشدد بڑھا تو پاکستان پر بھی اثر آسکتا ہے افغانستان میں ایک طبقہ پاکستان کے بارے میں منفی تاثر رکھتا ہے، ہم طالبان امریکا مذاکرات کا حصہ ہیں نہ ہی ضامن ہیں، ساری ٹھیکیداری اور بوجھ پاکستان پر ڈالنا درست نہیں، ہم صرف سہولت کار ہیں، ہم پشتونوں کے علاوہ دیگر قومیتوں تک پہنچنا اور رابطہ کرنا چاہتے ہیں۔ ہماری خواہش ہے ذمہ دارانہ انخلا ہونا چاہیے، ہم افغانستان کے ساتھ محفوظ اور ریگولیٹڈ سرحد چاہتے ہیں، یہ یقین دہانی چاہتے ہیں کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، سب جانتے ہیں پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال ہوتی رہی ہے اور کون کرتا رہا ہے، پارلیمان کی رائے ہمارے لیے رہنمائی کا کام کرسکتی ہے، یکسوئی اور ہم آہنگی ہونا ہماری ضرورت ہے افغانستان کے امن و استحکام سے کاسا 1000، تاپی گیس پائپ لائن مکمل کرنے میں مدد ملے گی، وہاں امن سے تجارت اور اقتصادی راہداری کو بے پناہ فائدہ ہوگا۔ افغانستان ہمارا پڑوسی ہے اس سے لاتعلق نہیں ہوسکتے، دونوں ممالک کے درمیان ہمیشہ شکوک و شبہات رہے ہیں، کابل کو کسی وہم کا شکار ہونے کی ضرورت نہیں۔ ہمارے دل صاف نہیں ہوں گے تو کوئی تیسری طاقت راستہ نہیں نکال سکتی، ماضی میں اس کا نتیجہ پاکستان اور افغانستان کو بھگتنا پڑا ہے، وہاں امن تب ہی آئے گا جب افغان دھڑوں میں مصالحت ہو گی
س…… مقبوضہ کشمیر میں صورت ہال بہت خراب ہوتی جارہی ہے عالمی برادری کے پاس ہمارا کیس ہے اور ہمیں کب شنوائی ملے گی

ج……مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر عالمی برادری کی خاموشی معنی خیز ہے، مقبوضہ کشمیر کے سنگین حالات سے دنیا کے تمام ممالک اور متعلقہ اداروں کو روشناس کرانے کی ضرورت ہے وزارت خارجہ میں جموں وکشمیر کی صورتِحال پر مشاورتی اجلاس ہوتے رہتے ہیں اور مشاورت کا عمل جاری رہتا ہے چیئرمین کشمیر کمیٹی سیّد فخر امام اور پارلیمنیٹرین کے ساتھ مسلسل مشاورت ہوتی رہتی ہے مقبوضہ کشمیر کے سنگین حالات سے دنیا کے تمام ممالک اور متعلقہ اداروں کو روشناس کرانے کی ضرورت ہے، ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں میں ملوث ہے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کو 214 دن گزر چکے ہیں کئی ممالک کی پارلیمان مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اہم قراردادیں منظور کر چکی ہیں عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کا نوٹس لے علم و تحقیق کے شعبہ جات کو بھی مقبوضہ کشمیر کے حالات سے روشناس کرانے کی ضرورت ہے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور جارحیت سے خطہ کے امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق ہیں
س…… اس خطہ میں امن اور پوری دنیا میں امن کے لیے پاکستان کس ویژن کے ساتھ کام کر تا ہے اور ہماری خارجہ پالیسی کی اس حوالے سے وضاحت فرمائیں گے
ج…… ہم اپنی سرزمین کسی کے بھی خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، جنگوں کے انداز کے ساتھ ساتھ سفارت کاری میں بھی تبدیلیاں آ رہی ہیں، کوئی ملکی بھی اب الگ تھلگ ہو کے نہیں رہ سکتا، پاکستان کا امن و استحکام کا ویژن خود بولتا ہے، فروری 2019 میں بھارت جارحیت کے مقابلے میں سفارکارانہ دفاع کے نتائج سب نے دیکھے۔ جنگوں کے انداز کے ساتھ ساتھ سفارت کاری میں بھی تبدیلیاں آ رہی ہیں سفارت کاری نہ صرف پہلا خط دفاع بلکہ پہلا خط حملہ بھی ہے کوئی ملکی بھی اب الگ تھلگ ہو کے نہیں رہ سکتا، فروری 2019 میں بھارت جارحیت کے مقابلے میں سفارکارانہ دفاع کے نتائج سب نے دیکھے ہم اس دور میں رہتے ہیں کہ جب خطرے اور چیلنجز نمودار ہوتے رہتے ہیں، سائنس بھی ان خطرات و چینلز کا حل فراہم کرتی رہتی ہے کثیر الجہت سے دوجہت اور یک جہت کی جانب بہت سے راستے دکھائی دیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کا امن و استحکام کا ویژن خود بولتا ہے
س…… بھارت میں تو انتہاء پسند قوتیں بہت با اثر ہیں‘ ان کی موجودگی میں یہاں امن کی کوشش کے نتائج کیسے مل سکتے ہیں
ج…… آر ایس ایس سے متاثرہ بی جے پی نے کشمیر میں مزید ظالمانہ اقدامات کیے،دوہری شہریت سمیت دیگر ظالمانہ قوانین کا نشانہ بھارت میں بسنے والے مسلمان ہیں پاکستان نے مقبوضہ کشمیر پر اصلی بھارتی ایجنڈابے نقاب کیا، بھارت اب عدم برداشت کا شکار بھارت بن چکا ہے بھارت میں اقلیتو ں بالخصوص مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے،پاکستان کے تعلقات دیگر ممالک سے بہت سے بہتر ہیں،پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں, اسلامو فوبیا کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے ہم اپنی سرزمین کسی کے بھی خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے،ہمارا عمل ہمارے الفاظ کی نسبت زیادہ بلند اور بہتر ہے دوحہ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان سنگ میل امن معاہدہ دیکھا،پاکستان نے اس معاہدے کے حصول کے لیے سہولت کاری فراہم کی،اب یہ افغانوں پر ہے کہ وہ اس تاریخی موقع سے فایدہ اٹھا کر مستقل امن کا حاصل کریں
س…… کیا وہاں امن متاثر ہونے کے خدشات ہیں
ج…… پاکستان 40 برس تک لاکھوں افغان مہاجرین کا میزبان رہا،پاکستان نے کامیابی سے دہشت گردی اور انتہا پسندی پر قابو پایا،پاکستان بھارت تعلقات میں پاکستان نے کرتار پور راہدای قائم کی،کرتارپور پاکستان کے پاک بھارت تعلقات کے ویڑن میں پاکستانی توقعات کا عکاس ہے،ہم امن و استحکام میں شراکت دار ہیں
س…… ہمسایوں کے تعلقات کی بہت اہمیت اس دنیا میں تسلیم کی جاتی ہے ہمارے لیے کیا چیلنجز ہیں
ج…… پاکستان خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے، کشیدگی میں کمی اور تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تعلقات کے لئے پرعزم ہے، پاکستان کسی بھی علاقائی تنازعہ کا حصہ نہیں بنے گا پاکستان تمام علاقائی تنازعات کے پر امن حل کی حمایت جاری رکھے گا تنازعہ کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں اور مذاکرات ہی خطے میں امن و استحکام لانے کا واحد ذریعہ ہیں پاکستان ایک امن پسند قوم ہے اور بھارت اور افغانستان سمیت ہمسایہ ملکوں کے ساتھ پر امن تعلقات چاہتا ہے مقبوضہ کشمیر میں بی جے پی کی فاشسٹ حکومت کی جانب سے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات نے خطے میں امن و استحکام کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔گزشتہ سال فروری میں پاکستانی فورسز نے بھارتی جارحیت کا موثر جواب دیا نئی دہلی میں حالیہ تشدد نے بی جے پی حکومت کے ہندتوا نظریہ اور مسلمان مخالف نظریات کو بے نقاب کر دیا ہے۔ دوحہ مذاکرات نے وزیراعظم عمران خان کے اس دیرینہ بیانیہ کو سچ ثابت کیا ہے کہ افغان تنازعہ کا فوجی حل ممکن نہیں اور یہ تنازعہ سیاسی مذاکرات سے ہی حل کیا جا سکتا ہے ہم ایسے دور سے گزر رہے ہیں جب امن اور سکیورٹی کے چیلنج درپیش ہیں۔ پاکستان نے بھاری جانی و مالی نقصانات اٹھاتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتی ہے۔ پاکستان اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا جبکہ حکومت کی پالیسیوں میں سفارت کاری کو پہلی دفاعی لائن کی حیثیت حاصل ہے۔ کرتارپور راہداری امن کے لئے پاکستان کی کوششوں کا اظہار ہے حکومت افریقی ملکوں کے ساتھ تعلقات کو خصوصی اہمیت دے رہی ہے

اپنا تبصرہ لکھیں