دھرنا‘ حکومت مخالف سیاسی تحریک اور کشمیر

حکومت کے خلاف جے یو آئی کے دھرنے کی تیاریوں‘ وفاقی کابینہ میں تبدیلی اور ملک میں سیاسی ہلچل میں ایک بہت بڑی خبر چھپی ہوئی ہے اور یہ خبر اس خطہ کی سب سے بڑی خبر بن سکتی ہے جو لوگ مقبوضہ کشمیر کی حالیہ صورت حال پر گہری نظر رکھتے ہیں انہیں اس خبر کا بخوبی اندازہ ہونا چاہیے بھارتی سپریم کورٹ میں بھارتی حکومت کے اقدامات کے خلاف زیر سماعت مقدمے میں وکیل نے عدالت سے مہلت مانگی اور مہلت مانگتے ہوئے ایک بہت بڑی خبر بھی دے دی کہ جس میں مقبوض کشمیر میں ایک بڑی سیاسی پیش رفت کا عندیہ ملتا ہے اگر درخواست گزار کے وکیل کی عدالت میں کی گئی گفتگو کی گہرائی میں جائیں تو معلوم ہورہا ہے کہ چار ہفتوں کے بعد مودی سرکار کشمیر کی تقسیم کا فیصلہ کرنے جارہی ہے یہ عمل اکتیس اکتوبر کو متوقع ہے اس تقسیم میں وادی‘ جموں اور لداخ کے بارے میں بھارتی حکومت نے اپنے آئین میں جو ترمیم اور تبدیلی کی ہے اس پر اب اگلے مرحلے میں مذید پیش رفت ہوتی ہوئی نظر آنے لگی ہے اس پس منظر میں بھارتی حکومت نے ملک بھر کے ہوائی اڈوں، ریلوے اسٹیشنز میں ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے سرینگر، امرتسر اور پٹھان کوٹ اونتی پورہ، جموں،پٹھان کوٹ اور دیگر ایئربیسز پر اورنج الرٹ جاری کیا گیا ہے مقبوضہ جموں کشمیر میں دہلی سرکار کے تقریبا دو ماہ قبل کیے گئے اقدامات کے بعد اب اس متنازعہ خطے کے ایک حصے لداخ میں بھی نئی کشیدگی اور سماجی تناؤ پیدا ہو گیا ہے، بھارتی اقدام لداخ کے بودھ باشندوں کے لیے بھی تشویش کا باعث بن گیا ہے کہ ان کے اکثریتی علاقے لہہ کی منفرد ثقافتی اور سماجی حیثیت بھی اس وقت خطرے میں پڑ جائے گی جس کے بعد ہندو لہہ میں املاک خریدنے اور وہاں رہائش اختیار کرنے کے حقدار ہو جائیں گے لداخ میں پانچ اگست کو نئی دہلی میں مودی حکومت کے جموں کشمیر کی بھارتی آئین کے مطابق خصوصی حیثیت کے خاتمے کے اعلان کے بعد سے لے کر اب تک کافی زیادہ تناؤ پیدا ہو چکا ہے مودی حکومت کے متنازعہ اور غیر قانونی فیصلوں پر عمل درآمد کے بعد لداخ کو مزید دو حصوں میں تقسیم کر دیا جائے گا۔ یہ حصے جموں کشمیر اور لداخ کہلائیں گے اور دونوں ہی بھارت کے یونین علاقے ہوں گے۔لیکن کشمیر ہی کے ایک حصے سے متعلق بھارت کا چین کے ساتھ تنازعہ بھی پایا جاتا ہے ریاست جموں کشمیر کے شمال مشرق میں واقع لداخ کا علاقہ مزید دو حصوں میں منقسم ہے۔ ان میں سے ایک لہہ کہلاتا ہے اور دوسرا کارگل۔ ضلع لہہ کی آبادی میں بدھ مت کے پیروکاروں کی اکثریت ہے جبکہ کارگل کی زیادہ تر آبادی مسلمان ہے اس علاقے میں نئی کشیدگی کا سبب نئی دہلی کے پانچ اگست کے فیصلے کے ساتھ کیا جانے والا وہ اعلان بھی ہے، جس پر مودی حکومت کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی غیرمنصفانہ اور متنازعہ پروگرام پر 31 اکتوبر کو عمل درآمد ہو جائے گا جس کے بعد لداخ کا یہ علاقہ جموں کشمیر سے کاٹ کر عملا علیحدہ کر دیا جائے گا اور ایک یونین علاقے کے طور پر براہ راست نئی دہلی کے انتظام میں آ جائے گا۔لداخ کے اس علاقے کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ سیاچن گلیشیئر کا مشہور اور اسٹریٹیجک حوالے سے انتہائی اہم علاقہ بھی اس خطے میں ہے، جسے عسکری ماہرین ‘دنیا کا بلند ترین میدان جنگ بھی کہتے ہیں۔اس گلیشیئر اور اس سے ملحقہ علاقے میں بھارت اور اس کے حریف ہمسایہ ملک پاکستان نے ہزاروں کی تعداد میں اپنے فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔دنیا کا یہ بلند ترین میدان جنگ سطح سمندر سے 6,700 میٹر یا 22,000 فٹ کی بلندی پر واقع ہے اقوام متحدہ میں وزیر اعظم کی تقریر کے بعد پاکستان بھی اب پارلیمانی وفود بیرون ملک بھجوارہا ہے پہلا پاکستانی وفد 24۔ اکتوبر کو ڈنمارک روانہ ہو گا وفد کی قیادت وفاقی پارلیمانی سیکرٹری ریلویز میاں فرخ حبیب کریں گے ڈنمارک کی سوشلسٹ پارٹی انٹر کلچر پروگریسو کے چیئرمین خواجہ محمد سعید نے پاکستانی وفد کو کشمیر ایشو پر دعوت دی ہے لیکن بھارتی مرکزی حکومت کے تیور اچھے نہیں دکھائی دے رہے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے قانون آرٹیکل 370 اور 35اے ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں 61 ویں روز بھی کرفیو جاری ہے بھارتی حکومت نے بھارتی فوج کے لیے وسیع اختیارات کا قانون آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ (افسپا) کوآسام، منی پور،ارونا چل پردیش،میگھالیہ، میزورم اور ناگالینڈ کے بعد اروناچل پردیش کے 3 اضلاع میں نافذ کر دیا ہے اس قانون کے تحت بھارتی فوج کو کسی بھی شہری کو گرفتار کرنے اسے گولی مارنے کا اختیار ہے۔ اس قانون کی موجودگی میں بھارتی فوج کے خلاف کوئی عدالتی کارروائی نہیں ہو سکتی آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ (افسپا) مقبوضہ کشمیر میں کئی سالوں سے نافذ ہے آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ (افسپا) اپریل میں افسپا قانون کو 3 ضلعوں سے عارضی طور پر ہٹا دیا گیا تھا تراپ،چانگ لانگ اور لونگ ڈنگ ضلعوں کے ساتھ کچھ تھانہ حلقوں میں اس کو 30 ستمبر تک نافذ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کو اب 31 مارچ 2020 تک بڑھا دیابھارتی حکومت نے بھارت بھر کے ہوائی اڈوں، ریلوے اسٹیشنز میں ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے سرینگر، امرتسر اور پٹھان کوٹ اونتی پورہ، جموں،پٹھان کوٹ اور ہندن ایئربیسز پر اورنج الرٹ جاری کیا گیا

اپنا تبصرہ لکھیں