انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے صدر پروفیسرڈاکٹر احمد یوسف احمد الدرویش نے کہا ہے کہ پاکستانی معاشرے کو جنونی انتہاء پسندی اور جملہ تعصبات سے نجات دلانے کیلئے سوشل میڈیا کا کردار بڑی اہمیت کا حامل ہے، سوشل میڈیا کے مثبت استعمال کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے پاکستان کا ماحول خراب کرنیوالے جنونی عناصر کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی جس کیلئے ضروری ہے کہ پاکستان کے تعلیم یافتہ نوجوان سوشل میڈیا پر اپنے پاک وطن کے اداروں کیخلاف ہونیوالے شرانگیز پراپیگنڈہ کو ناکام کرنے کیلئے امن و اتحاد کے جوابی بیانیہ کا پرچار کریں اور پوری دنیا کویہ باور کرائیں کہ پاکستان ایک امن پسند اور مہذب قوم کا ملک ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے شعبہ اسلامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام منعقد ہونیوالی دوروزہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس دو روزہ تربیتی ورکشاپ کے دوران مجموعی طور پر 8 تعارفی سیشن منعقد ہوئے جن میں طلبائکی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تعلیم و تربیت کے ذریعے نوجوانوں کو عصر حاضر کے تقاضوں کے عین مطابق شاہراہ ترقی پر گامزن کرنے کے موضوعات پر منعقد ہونیوالی اس اہم ورکشاپ کا مقصد نوجوانان پاکستان ایجنڈہ کو اجاگر کرکے ایک جامع معاشرہ کی تشکیل نو کیلئے نوجوانوں کے تعمیری کردار کو اجاگر کرنے کیلئے انہیں سوشل میڈیا پر جاری نظریاتی بحث کے بارے میں مفصل آگاہی دینا تھا۔ اس آگاہی اور تربیتی ورکشاپ کیلئے پیغام پاکستان مرکز برائے امن، مفاہمت اور تعمیر نو مطالعات نے بھی خصوصی طور پر تعاون کیا۔ ورکشاپ میں اسلامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق، اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر آفتاب احمد، ڈپٹی ڈائریکٹر رستم خان اور لیکچرار احمد منیر نے متفقہ قومی بیانیہ پیغام پاکستان کے اغراض ومقاصد اور اس کی اہمیت و آفادیت کے بارے میں لیکچرز دیئے۔ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر احمد یوسف احمد الدرویش نے ورکشاپ کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز کو جنونی انتہاء پسندی، دہشت گردی اور فرقہ ورانہ و لسانی تعصبات سے مستقل طور پر نجات دلانے کیلئے متفقہ قومی بیانیہ پیغام پاکستان موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ بہترین لائحہ عمل ہے جوکہ قرآن و سنت اور اسلامی تعلیمات کے بھی عین مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں امن و سلامتی کے پیغام کو عام کرنا ہماری اخلاقی، ملی اور اسلامی ذمہ داری ہے، اس لیے معاشرہ کے تمام طبقات کے روشن ضمیر دانشوروں کو اس تعمیری مہم میں حکومتی اداروں کیساتھ تعاون کرنا چاہیے۔ ورکشاپ کے اختتام پر شرکاء میں اسناد بھی تقسیم کی گئیں۔ دریں اثنائسائبر سیکورٹی اقدامات او ر نفسیاتی و سماجی بیداری کے بارے میں ایک اوراہم ورکشاپ روٹس اسکول سسٹم میں منعقد کی گئی۔ روٹس یونیورسٹی کالجز راولپنڈی میں سنٹر فار انٹرنیشنل اسٹرٹیجک اسٹڈیز کی ریسرچ آفیسرعافیرہ فردوس، سائیکو سوشل ٹرینرز اور محققین اُسامہ نیازی اور اسفند اوصاف نے سائبر بدمعاشی، صارف کی شناخت کی چوری اور نجی ڈیٹا کے ضیاع کیلئے تخریبی عناصر کی جانب سے سائبر اسپیس کے غلط استعمال کے بارے میں تفصیلی لیکچرز دیتے ہوئے ہیکنگ اور ذاتی معلومات کے غلط استعمال کے خطرات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے نوجوان طلبائکو دہشت گرد گروہوں کے منفی اور تخریبی ہتھکنڈوں کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ جنونی انتہائپسند عناصر سوشل میڈیا کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرکے بنیاد پرستی کو فروغ دیکرسادہ لوح نوجوانوں کو اپنی انتہائپسند تنظیموں میں بھرتی ہونے کی ترغیب دیتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے بچے اور نوجوان آن لائن خطرات سے دوچار ہوتے ہیں۔ انہوں نے شرکاء کو یہ بھی بتایا کہ ان کا ذاتی ڈیٹا کس طرح چوری کیا جاتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ صارف غلطی سے بھی میلویئر ڈاؤن لوڈ کرکے سائبر کے جرائم پیشہ گروہوں کی زد میں آسکتے ہیں جس سے سائبر کے جرائم پیشہ گروہ صارف کی انتہائی حساس نوعیت کی ذاتی معلومات تک رسائی حاصل کرکے اس کو اپنے مکروہ مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا کے مثبت اور محفوظ استعمال کے طریقوں کے بارے میں لیکچرز دیتے ہوئے ذاتی ڈیٹا کے تحفظ کی اہمیت کے بارے میں بھی آگاہی دی۔ تقریب میں طلباء، اساتذہ اور والدین میں انٹرنیٹ کے تاریک اور منفی پہلوؤں کے علاوہ محفوظ انٹرنیٹ براؤزنگ کے طریقوں کو اپنانے کے بارے میں شعور بیدار کرنے کیلئے ویڈیوز بھی چلائی گئیں جبکہ تقریب کے دوران پیغام پاکستان اعلامیہ کے بروشرز اور شرکائمیں سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کیے گئے۔
