آج کے دور میں جعلی خبریں پہلے کی نسبت زیادہ تیزی سے پھیلتی ہیں، اور ان کے نتائج حقیقی ہوتے ہیں۔ غلط معلومات انتخابات کو متاثر کر سکتی ہیں، سیاسی مذاکرات کو تعطل میں ڈال سکتی ہیں اور عوامی اعتماد کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ میڈیا خواندگی بڑھانے کی جدوجہد میں ایک ملک نمایاں ہے، جس کا نام ہے فن لینڈ۔ یہ شمالی یورپی ملک اپنے شہریوں کو حقیقت اور جھوٹ کا فرق سکھانے کے لیے عالمی ماڈل بن چکا ہے۔
فن لینڈ نے میڈیا خواندگی کی تعلیم میں بھاری سرمایہ کاری کی ہے اور اس کے نتائج واضح طور پر نظر آ رہے ہیں۔ یہ ملک مسلسل ساتویں سال، میڈیا خواندگی کے اشاریے میں سرفہرست رہا ہے۔ یہ اشاریہ 40 سے زیادہ ممالک کو ان کے شہریوں کی جعلی خبروں کے خلاف مزاحمت کرنے کی صلاحیت پر درجہ بندی کرتا ہے۔
حال ہی میں ایک میڈیا میوزیم میں 10 اور 11 سال کی عمر کے بچوں کے ایک گروپ نے ایک ورکشاپ میں حصہ لیا، جہاں انہیں آن لائن معلومات کے سمندر میں جہاز رانی کرنے کا طریقہ سکھایا گیا۔ سیشن کے دوران ایک صحافی نے انہیں آن لائن مواد کے سیلاب کے تنقیدی تجزیے کا طریقہ سکھایا۔
سبق میں ایسی تصاویر دکھائی گئیں جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی گرفتاری کا منظر پیش کر رہی تھیں۔
طلبا میں سے ایک نے کہا کہ یہ کہانی بظاہر سچ معلوم ہوتی ہے۔ پھر صحافی نے اُنہیں تجزیے کے کچھ نکات پر غور کرنے کو کہا، مثال کے طور پر ’’معلومات کا ذریعہ کیا ہے‘‘؟ اور ’’کیا یہ تصاویر کسی طور پر مشکوک لگتی ہیں‘‘؟
ایک طالبعلم نے سوال کیا کہ ٹرمپ کے ہاتھ میں لاٹھی کیوں ہے؟ دوسرے نے اندازہ لگایا کہ شاید یہ تصاویر اے آئی یعنی مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی ہیں۔ آخر میں، بچوں نے نتیجہ نکالا کہ یہ تصاویر درحقیقت اے آئی سے تخلیق کردہ جعلی تصاویر ہیں۔
صحافی نے کہا کہ جب لوگوں کو نئی معلومات میسر آئیں تو انہیں دوسروں کے ساتھ شیئر کرنے سے پہلے رک کر غور کرنا چاہیے، اس کا جائزہ لینا چاہیے اور یہ یقینی بنانا چاہیے کہ وہ درست معلومات ہیں۔
فن لینڈ میں میڈیا خواندگی پر توجہ کوئی نئی بات نہیں۔ حکومت نے اسے 1970 کی دہائی میں قومی نصاب میں شامل کیا تھا۔ طلبہ تیرہ چودہ سال کی عمر میں معلومات کے ذرائع کی معتبریت کا تجزیہ کرنے اور میڈیا کے سماج پر اثرات کو سمجھنے کی صلاحیت حاصل کر چکے ہوتے ہیں۔
فن لینڈ کی روس کے ساتھ 1,300 کلومیٹر طویل سرحد ہے، جو اسے نہ صرف فوجی تناؤ بلکہ اطلاعاتی جنگ کا بھی محاذ بناتی ہے۔
2023 میں فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت سے قبل، ملک کو غلط معلومات کے ایک طوفان کا سامنا کرنا پڑا۔ ان معلومات کے بارے میں باور کیا جاتا ہے کہ انہیں روس سے پھیلایا گیا تھا۔
فن لینڈ کی وزارت خارجہ کے مطابق روس نے 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد ’’ڈوپل گینگر‘‘ نامی ایک مہم شروع کی۔ اس آپریشن کے تحت خبروں اور سرکاری ویب سائٹس کی نقل تیار کی گئی تاکہ عوامی رائے کو غیر مستحکم کیا جا سکے۔
وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یورپ بھر میں 700 سے زائد ایسی جعلی ویب سائٹس بنائی گئیں، جن پر ہزاروں گمراہ کن مضامین شائع کیے گئے۔
فن لینڈ کی نیشنل ایمرجنسی سپلائی ایجنسی نے غلط معلومات کے خلاف ایک نظام تیار کیا ہے۔ یہ نظام کسی خبر کی سچائی کے بجائے، اس کو پھیلانے والے اکاؤنٹس کی صداقت پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔
ایجنسی کے مطابق جعلی خبریں عام طور پر فرضی اکاؤنٹس کے ذریعے پھیلائی جاتی ہیں، جن میں خودکار بوٹس بھی شامل ہوتے ہیں جو جھوٹی کہانیوں کو ہوا دینے کے لیے بنائے گئے ہیں۔
اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے فن لینڈ نے ایک ایسا الگورتھم تیار کیا ہے جو جعلی سرگرمیوں کو پہچاننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جب کسی اکاؤنٹ پر مشتبہ سرگرمی کا پتہ چلتا ہے تو حکام عوام کو آگاہ کرتے ہیں اور سوشل میڈیا کمپنیوں سے اسے ڈیلیٹ کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔
نیشنل ایمرجنسی سپلائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ یہ نظام فن لینڈ کے معلوماتی ماحول کو غیر ملکی عناصر، جیسے کہ روس کی مداخلت سے محفوظ رکھنے کا ایک بنیادی ذریعہ بن چکا ہے۔ یہ عناصر عوامی رائے کو اپنے حق میں موڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ہِیتوتسُوباشی یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کی ماہر پروفیسر اِچیہارا مائیکو کہتی ہیں، ’’روس بڑی مقدار میں جھوٹی معلومات تیار کرتا ہے اور انہیں پھیلاتا ہے۔ ہر غلط معلومات بذاتِ خود محض ایک مہرہ ہوتی ہے، لیکن جب ان تمام مہروں کو جوڑا جائے تو وہ ایک مکمل پیغام تشکیل دیتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ وہ کس طرح کا پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ ہمیں لوگوں کو ایسی تعلیم دینی چاہیے کہ وہ ان محرکات کو سمجھنے کے قابل ہو جائیں‘‘۔
(tahnaks radio japana urdu)