س…… آپ ایک کاروباری شخصیت ہیں‘ ملک میں ان دنوں مہنگائی کی شدید لہر ہے کہ عام صارف پریشان ہے‘ کہا جاتا ہے کہ مہنگائی ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اس بارے میں آپ کی رائے کیا ہے
ج…… حکومت نے بھی یہ بات محسوس کی کہ مہنگائی کی لہر سے عوام میں تشویش پائی جاتی ہے، انہیں اس کا احساس ہے لہٰذا مہنگائی کم کریں وزیر اعظم نے کہا ہے ان کا اگلا ہدف مہنگائی پر قابو پانا ہے ابھی حال ہی میں ایک رپورٹ سامنے آئی ہے ادارہ شماریات پاکستان کی ماہانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری 2020ء میں مہنگائی کی شرح میں ریکارڈ اضافہ ہوا، یہ شرح 14.6فیصد رہی، دسمبر 2019ء میں مہنگائی کی شرح 12.6فیصد تھی جبکہ جنوری 2019ء میں 5.6فیصد‘ صرف ایک ماہ میں ہی اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا گندم کی قیمت میں 12.63فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا جبکہ چینی 5فیصد اور آٹا ساڑھے 7فیصد مہنگا ہوا ایک سال میں آٹا 25فیصد مہنگا ہوا اورچینی کی قیمت میں 86فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا قصہ مختصر، روز مرہ استعمال کی تمام اشیاء کی قیمت کا گراف اوپر کی طرف جا رہا ہے یہ بات کسی حد تک درست ہے کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔ پاکستان میں طلب کے مقابلے میں رسد کی بھی کمی ہے، حکومت اس میں توازن قائم کرنے کیلئے آئندہ منی بجٹ میں چند اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی اور اضافی کسٹمز ڈیوٹی کم کرنے اور درآمدات کھولنے پر غور کر رہی ہے اسٹیٹ بینک نے اپنی مانیٹری پالیسی میں سود کی شرح 13.25فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، مہنگائی میں کمی کی امید میں اسٹیٹ بینک ایک عرصے سے شرح سود اس بلند سطح پر قائم رکھے ہوئے ہے لیکن امید بر نہیں آ رہی۔ معاشی ترقی کی رفتار بھی5.8فیصد سے کم ہوگئی ہے ایف بی آر رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ میں مقررہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا
س…… کہا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت خسارہ کم کرنے کیلئے بجلی، پانی، گیس سمیت تمام یوٹیلیٹی کی قیمتیں بڑھا دی گئی ہیں۔
ج…… اس کا جواب تو مشیر خزانہ سے لینا چاہیے بہر حال میرا خیال ہے کہ ملک میں نئے کاروباری مواقع میسر نہیں ہیں بلکہ جو پرانے کاروبار چل رہے تھے، وہ بھی بند ہونے کے درپے ہیں، جس کی وجہ سے بیروزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے اور عام آدمی کی قوتِ خرید متاثر ہو رہی ہے
س…… سینیٹ ممبران، سرکاری ملازمین کی خواہش ہے کہ ان کی تنخواہ اور مراعات میں سو فیصد سے بھی زیادہ اضافہ کیا جائے کیونکہ مہنگائی ان پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے
ج…… وزیراعظم کو عوام کی مشکل کا اندازہ ہے اسی لیے یہ تجوزی رد ہوئی ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ صرف باتوں سے مسائل حل نہیں ہوتے دلاسوں اور تسلی کے بجائے عملی اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو ریلیف ملے مہنگائی کا جن بوتل میں قید کرنے کیلئے صوبائی و وفاقی حکومتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا، بعد از وقت واویلا اور اپنی ہی بدنظمی اور بدانتظامی سے ہڑبونگ مچانا عقلمندی نہیں ہوتی
س…… کیا ہونا چہیے کہ ملک میں معاشی سرگرمیاں بڑھ جائیں
ج……نئے کاروبار شروع کرنے کیلئے آسان شرائط پر سرمایہ فراہم کیا جائے اور روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں بہت سے معاملات میں صرف احساس ہونا ہی کافی نہیں بلکہ اس کا مداوا بھی مقصود ہوتا ہے، ناسور بننے سے پہلے ہی زخم کا علاج کر لینا بہتر ہوتا ہے دنیا بھر میں کہیں کوئی ایسی مثال نہیں ملتی کہ کسی ملک نے اپنی معیشت کو مقامی بنیادیں فراہم کیے بغیر آسودگی و خوشحالی کا منہ دیکھا ہو۔ ہم نے یہی نکتہ فراموش کیے رکھا اور اس کے بجائے قرضوں اور امدادوں پر زیادہ انحصار نے نہ صرف ہمیں مقروض کیا بلکہ ہماری معیشت کو بھی مستحکم نہ ہونے دیا وزیر اعظم کہہ رہے ہیں کہ خواتین کو ایک گائے، ایک بھینس اور تین بکریاں دے رہے ہیں تاکہ وہ اپنا گھر چلا سکیں۔ تعلیم، صحت، انصاف اور تھانوں کے نظام کی بہتری کی یقین دہانی بھی بلاشبہ جس معاشرے میں ان امور کو یقینی بنا لیا جائے اسے ترقی کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ صحت، تعلیم اور انصاف انسان کے بنیادی حقوق ہیں، جن کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ حکومت کا اس سلسلے میں عزم قابل ستائش ہے۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور ہماری آدھی سے زیادہ آبادی آج بھی بالواسطہ یا بلاواسطہ زراعت سے منسلک ہے، مویشی پالنا بھی دراصل زراعت ہی کی ایک شاخ ہے اور دیہات میں رہنے والوں کیلئے مویشی اہم اثاثہ ہوتے ہیں اس اقدام سے نہ صرف خواتین خودکفیل ہوں گی بلکہ ملک میں دودھ اور گوشت کی ضروریات کی تکمیل میں بھی سہولت ہوگی زراعت پر بھی حکومت کو بھرپور توجہ دینا ہوگی اسمال انڈسٹریز کے حوالے سے بھی ایسے اقدامات کیے جانے چاہئیں۔ یہ کام اور اقدام بظاہر معمولی دکھائی دیتے ہیں ان پر نیک نیتی سے توجہ دی جائے تو یہ ملکی معیشت کے استحکام کی بنیاد بن سکتے ہیں
ج……اگر یہی صورت برقرار رہی تو اس کے نتائج وہ نکلیں گے جو پاکستان کی تاریخ میں اب تک کسی عوامی احتجاج کے نہیں نکلے ہیں عمران خان اپنی سالانہ چھٹیاں ایک بار اور لیں اور تعطیل کے ان دنوں میں صرف اپنی حکومتی کارکردگی پر غور کریں اس کے بعد وہ دوبارہ میدان میں اتریں۔ عوام کا پیمانہ صبر لبریز ہو چکا ہے، صرف چھلکنے کی دیر ہے
س…… حکومت کیوں توجہ نہیں دے پارہی مسائل ہیں کیا؟ شناختی کی شرط کیا ہے
ج…… گیس اور بجلی کے نرخوں میں اضافہ کی وجہ سے ملک میں انڈسٹری کا پہیہ چلنا بند ہو رہا ہے‘ مسائل کے حل کے لیے مصمم ارداہ اور عزم چاہیے فاٹا میں گھی اور اسٹیل کی انڈسٹری بری طرح متاثر ہوئی ہے شناختی کارڈ کی شرط کی پابندی کے لیے ایف بی آر خود آگے بڑھے ہم چاہتے ہیں کہ صنعت کاروں سے یہ کام نہ لیا جائے معیشت کو دستاویزی بنانے کے ہامی ہیں‘ شرح سود اور جی ایس ٹی کم ہونا چاہیے حکومت کو اس بار بہت ہی مفید بجٹ تجاویز دیں گے اس پر فیڈریشن میں تیزی سے کام ہو رہا ہے دو کمیٹیاں بن چکی ہیں وزیر اعظم عمارن خان کو مسائل سے آگاہ کیا ہے فاٹا اور پاٹا میں روزگار کے موقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار دے کر معاشرے کے لیے مفید بنایا جائے یہاں کان کنی اور معدینات کی صنعت کے فروغ کے لیے حکومت منصوبہ بنائے تو بہت فائدہ ہوسکتا ہے پاکستان میں امن کی ضمانت افغانستان کے امن سے منسلک ہے امن قائم ہونا دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے دونوں ملکوں کا مفاد امن سے جڑا ہوا ہے بجلی اور گیس کے نرخوں کی وجہ سے ہماری پیدا وار کم ہو تی جارہی ہے اور ہماری برآمدات بھی کم ہور ہی ہیں مہنگی پیداواری لاگت کی وجہ سے افغانستان میں ہماری مارکیٹ پر ایران اور سینٹرل ایشاء کی ریاستیں تیزی سے اپنی جگہ بنارہی ہیں دیگر مسائل اپنی جگہ محکمہ ماحولیات کی وجہ سے بھی بہت سے مسائل پیدا ہورہے ہیں ہونا یہ چاہیے کہ ملک کے کسی بھی حصے میں صنعت لگنے سے قبل یہ ماحولیات سمیت دیگر مسائل حل ہونے چاہئیں لیکن کارخانہ لگ جانے کے بعد ماحولیات والے آجاتے ہیں اور اعتراضات لگا کر کارخانہ بند کردیا جاتا ہے جس کے بعد معاملہ عدالتوں میں پہنچ جاتا ہے یہ سب کچھ ہماری صنعت کے لیے اچھا نہیں ہے اس سے بے روزگاری کم کرنے میں بھی مدد نہیں مل سکتی حکومت اور انتظامی اداروں کو چاہیے کہ جہاں کارخانے لگ رہے ہیں وہاں ماحولیات اور دیگر مسائل پر ابتداء میں ہی بات کی جائے تو بہتر ہے ہمارے ملک میں بجلی کے ریٹ بہت ذیادہ ہیں جب کہ ایران اور سینٹرل ایشاء میں ہمارے مقابلے میں بہت کم ہیں اس لیے وہاں کی مصنوعات دوسرے ملکوں کی منڈیوں میں اپنی جگہ بنا رہی ہیں حکومت نے فاٹا اور پاٹا کو مدغم کرتے ہوئے یہ اعلان کیا تھا کہ اس علاقے کی ترقی کے لیے مراعات دی جائیں گی اور دس سال کے لیے ٹیکس فری زون کی سہولت ہوگی لیکن حکومت نے دس کی بجائے یہ مدت کم کرکے پانچ سال کا نوٹیفیکیش جاری کیا اور اس کے بعد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بھی نافذ کردی جس سے مشکلات بڑھ گئی ہیں اور جس کے نتیجے میں یہاں گھی اور اسٹیل کی انڈسٹری بند ہو رہی ہے اور ان صنعتی یونٹس میں کام بند ہوجانے سے یہاں ڈیڑھ لاکھ ملازمین اب بے روزگار ہوچکے ہیں ملکی انڈسٹری کو ترقی دینے کے لیے حکومت اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرے اور شرح سود کم کی جائے یہ شرح سود چھ سے آٹھ فی صد ہونی چاہیے ملک میں گیس اور بجلی کے حالیہ ریٹس کے ساتھ ملکی برآمدات نہیں بڑھائی جاسکتی ہیں ان ریٹس کو کم کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ عالمی منڈیوں میں مقابلے کا رحجان ہے افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے یہاں کے لیے درآمدات اور برآمدات سستی ہیں لیکن اب افغانستان میں اسٹیل روس سے سینٹرل ایشاء کی ریاستوں سے آرہا ہے اور ایران بھی افغستان کے ساتھ ہم سے بہتر تجارت کر رہا ہے اور ہم بجلی اور گیس کے ریٹس کی وجہ سے ذیادہ پیداواری لاگت کا شکار ہیں اور ان مممالک کے مقابلے میں سستی اشیاء نہیں بیچ سکتے ہیں فاٹا اور پاٹا میں روزگار کے موقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بے روزگار نوجوانوں کو معاشرے کے لیے مفید بنایا جائے یہاں کان کنی اور معدینات کی صنعت کے فروغ کے لیے حکومت منصوبہ بنائے تو بہت فائدہ ہوسکتا ہے یہ علاقے قدرتی وسائل سے مالامال ہیں اور اب یہاں امن و امان کا بھی کوئی مسلۂ نہیں رہا ہمیں خام مال سے کمانے کی بجائے ویلیو ایڈڈ کرکے اشیاء بیرون ملک بھجوانی چاہیے تاکہ ہمیں ذیادہ رقم مل سکے اور ہمارا زر مبادلہ بڑھ سکے بنگلہ دیش میں وزیر اعظم ہر ماہ فیڈریشن کے چیمبر میں آتی ہیں اور برآمدکنندگان کے ساتھ براہ راست بات چیت کرتی ہیں اور ان کے مسائل حل کیے جاتے ہیں جس کی وجہ بنگلہ دیش برآمدات میں مسلسل آگے بڑھ رہا ہے
س…… قرض اور ان پر سود بھی ایک مسلۂ ہے اس سے نجات کیسے ممکن ہے
ج…… بیرونی قرضے گزشتہ حکومتوں سے زیادہ لیے جا چکے ہیں نت نئے ٹیکس لگا کر اور ٹیکسوں میں اضافہ کرکے نچوڑ لیا گیا ہے، آٹے، چینی کا بحران اس کی بہترین مثال ہے ہزاروں نہیں لاکھوں لوگ بیروزگار ہو چکے ہیں، خود صدر مملکت نے اعتراف کیا ہے کہ بے روزگاری بڑھ رہی ہے دعوے کرتے رہے ہیں کہ ہم ایک کروڑ افراد کو روزگار دیں گے، 22لاکھ کو بیروزگار کر چکے ہیں، بجلی، گیس، پیٹرول کے بلوں پر انہی عوام سے ٹیکس لیتے ہیں، آپ انہیں دے کیا رہے ہیں۔ معاشی پالیسیوں کے باعث پرائیویٹ سیکٹر متاثر ہو رہا ہے، فیکٹریاں اور ملز بند ہو رہی ہیں پیٹرول مصنوعات قابو میں نہیں،۔مالیاتی خسارے میں بھی کمی آنا شروع ہوگئی ہے، معیشت کو درپیش اہم چیلنجز کم ہوگئے ہیں، اب کوئی پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی بات نہیں کر رہا کہ اب زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ رہے ہیں، روپے کی قدر میں استحکام آگیا ہے، اب کوئی نہیں بولتا کہ ڈالر وہا ں پہنچ جائے گا لوگوں کو یہ بات جاننا ہوتی ہے کہ ایکسچینج ریٹ اور پالیسی ریٹ کیا ہوگا، پالیسی ریٹ کا تعین اسٹیٹ بینک کی کمیٹی کرتی ہے ہمیں پائیدار ترقی کے لیے اپنا مزاج بدلنا ہوگا، ہماری برآمدات کا جی ڈی پی سے تناسب 10 فیصد سے بھی کم ہے