چینی اسکینڈل پر ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم کو جمع کرانے کیلئے مزید 2 ہفتوں کا وقت مل گیا

اسلام آباد
چینی اسکینڈل پر ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ کا فرانزک کرنے والے انکوائری کمیشن کو رپورٹ وزیراعظم کو جمع کرانے کیلئے مزید 2 ہفتوں کا وقت مل گیاہے ذرائع کے مطابق انکوائری کمیشن کے سربراہ واجد ضیاء نے 2 ہفتے کی مہلت مانگی تھی جس پر انہیں مہلت دے دی گئی ہے۔ انکوائری کمیشن کی فرانزک رپورٹ اب 25 اپریل کے بجائے 9 مئی کو وزیراعظم کو پیش کی جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ گھوٹکی میں واقع ایک شوگر مل کی تحقیق کرنے والی ٹیم میں 2 مزید افسران شامل کیے گئے ہیں جن میں ڈپٹی ڈائریکٹر ایاز خان اور ارسلان وٹو شامل ہیں۔ یہ ٹیم اگلے ہفتے دوبارہ گھوٹکی میں واقع الائنس شوگر مل کا دورہ کرے گی۔ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ملک میں چینی بحران کا سب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی شامل تھے۔

اسلام آباد
نیب سے ریلیف دینے والا آرڈیننس پارلیمنٹ میں منظوری کے لیے نہ لایا جاسکا۔ایک بار پھر سیاسی شخصیات اور عوامی عہدہ رکھنے والوں کیلئے نیب سے ریلیف ناممکن ہوجائے گا۔آرڈیننس کی 120 روزہ مدت رات 12 بجے پوری ہوجائے گی آئین کے مطابق آرڈیننس میں توسیع کا واحد راستہ پارلیمنٹ ہے۔ اس آرڈیننس میں عوامی عہدیداروں کیخلاف کارروائی مالی فوائد کے شواہد سے مشروط تھی۔نیب کے آرڈیننس میں نجی معاملات نیب کے دائرہ اختیار سے نکالے گئے تھے اور غلط فیصلوں کو اختیارات کے ناجائز استعمال کے دائرے سے بھی نکالا گیا تھا۔ آرڈیننس سے تمام زیر التواء ٹیکس مقدمات اور تحقیقات متعلقہ اداروں کو منتقل ہوگئی تھیں حکومت نے ایک نئی ترمیم میں اختیارات اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے دائرہ اختیار کو کم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے جس میں متعدد اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات کو دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ آرڈیننس میں کہا گیا تھا کہ اس سے کاروباری افراد اور بیوروکریسی کو فائدہ ہوگا، کیونکہ یہ صرف سرکاری عہدے پر فائز افراد کی تفتیش کرے گی اور وہ بھی ایسے جرم کے ساتھ جو 500 ملین روپے سے تجاوز کر جائے گی اس سے وہ نیب پراسیکیوشن کے خوف کے بغیر کام نہیں کرسکیں گے جو انکوائری مکمل ہونے سے پہلے ہی کسی بھی شخص پر قصوروار ثابت ہونے سے پہلے ہی عام ہوچکے تھے۔کئی دیگر بہتریوں میں جسمانی ریمانڈ بھی شامل ہے جو 90 سے 14 دن تک لایا گیا ہے، جس سے ملزمان کو جلد سے جلد ضمانت مل سکتی ہے۔ اسی کے ساتھ ہی، ثبوت کا بوجھ مشتبہ شخص سے استغاثہ کی طرف منتقل کردیا گیا ہے، جس سے معاملے کے ٹھوس ثبوت کے بغیر قید میں رکھے جانے والوں کے لئے آسانیاں ہوگئیں۔ نیب کو یہ بھی مشورہ دیا گیا ہے کہ جب تک مقدمات میں ریفرنسز پیش نہیں ہوجائے میڈیا سے دور رہیں۔ حکومت کا یہ ایک خوش آئند فیصلہ ہے، تاہم، پارلیمنٹ کے پاس رہنے کے ل. اسے اپنانے کی ضرورت ہے۔ بصورت دیگر، جیسے ہی میعاد ختم ہوگی، نیب اپنے تمام اختیارات برقرار رکھے گااس طرح کے جرائم کی تحقیقات کے لئے حکومت کے دیگر ادارے بھی کام کر سکتے ہیں۔ متعدد قانونی ماہرین کی رائے تھی کہ فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی طاقت اور دائرہ اختیار میں اب اضافہ ہوگا کیونکہ نیب تقریبا d غیر فعال ہوجائے گا۔ گذشتہ کئی سالوں میں نیب کی طاقت میں غیر چیکنگ کی توسیع ہوئی، جس سے انہیں یہ اختیار حاصل ہوا کہ وہ مقدمات سنبھال لیں اور ان کی مرضی کے مطابق تحقیقات کریں، بغیر کسی نتیجے یا 90 دن کے جسمانی ریمانڈ کے دوران علاج سے متعلق پوچھ گچھ شامل ہے‘ یہ چیک اینڈ بیلنس ضروری ہے، خاص کر اگر اس کا مقصد خوف زدہ تاجروں اور بیوروکریسی کے خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی گئی تھی تاہم، اگرچہ تفتیش سے گریز کرنے کے خواہشمند کئی اسٹیک ہولڈرز کے لئے یہ خوشخبری ہوسکتی ہے، لیکن اس قانون میں ترمیم کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پاکستان میں کوئی بھی تحقیقات کے بغیر جائے گا۔ کسی بھی شخص یا کسی بھی ایجنڈے سے جو پاکستان کے قومی مفاد سے متصادم ہے اس سے ملک کے قانون کے سامنے پوچھ گچھ ہوگی۔ اس ترمیم کا مقصد سرکاری اداروں اور کاروباری برادری کے اندر موجود غیر یقینی صورتحال کو کم کرنا ہے تاکہ نظام کے موجودہ نتائج کو بہتر بنایا جاسکے۔ آرڈینیس کو قانونی تحفظ کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کرنا ضروری تھا لیکن یہ پیش رفت ابھی تک نہیں ہوسکی ہے قومی اسمبلی کا ابھی تک آخری سیشن مارچ کے دوسرے ہفتے میں ہوا تھا اس کے بعد ملک میں کوربا کی وباء پھیل گئی اور یہ آرڈینیس ابھی تک پارلیمنٹ میں پیش نہیں ہوسکا ہے اور قومی اسمبلی کے اجلاس کے بارے میں بھی ابھی تک کوئی حتمی رائے نہیں سی جاسکتی ہے کہ کب اس کا اجلاس طلب کیا جائے گا

اسلام آباد
چین کے ڈاکٹرز پر مشتمل ٹیم طبی سامان کے ہمراہ اسلام آباد پہنچ گئی ہے۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے ٹیم کا استقبال کیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چین کے ڈاکٹرز کی ایک اور ٹیم طبی سامان لے کر پاکستان پہنچ گئی۔ ٹیم کرونا وائرس کے علاج کی خصوصی مہارت کی حامل ہے، جو 2 ماہ پاکستان میں قیام کرے گی۔آئی ایس پی آر کے مطابق ٹیم 2 خصوصی ائیر کرافٹ کے ذریعے پاکستان پہنچی جس کی قیادت میجر جنرل ہوآنگ کونگژن کر رہے ہیں۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا نے وفد کا استقبال کیا۔ چینی ڈاکٹر کرونا وبا سے نبرد آزما ہونے اور متاثرہ مریضوں کے علاج کا تجریہ رکھتے ہیں۔پاک فوج کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ چین کی حمایت ثابت کرتی ہے کہ پاکستان اور چین میں ہمیشہ کے دوست ہیں۔ دونوں ممالک نے ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے

اپنا تبصرہ لکھیں