تحریر:حافظ شفیق کاشف
عالمی وباء کرونا وائر س نے جہاں ہر شعبہ کو بری طرح متاثر کیا ہے وہاں پر اولمپک گیمز سمیت دنیا بھر
کے بڑے ٹورنامنٹ اور عالمی اجتماع بھی منسوخ کرنے پڑے۔عالمی ادارہ صحت نے پوری دنیا کو خبردار کر دیا تھا کہ فی الحال دنیا میں ایسے اجتما ع ممکن نہیں ہے جس میں سینکڑوں یا ہزاروں لوگ ایک جگہ پر اکٹھے ہوں۔برادراسلامی ملک سعود ی عرب میں کروناوائرس سے متاثر مریضوں کی تعداد 3لاکھ کے قریب ہے یہی وجہ ہے سعودی حکومت نے رمضان المبارک میں لاکھوں زائرین کی سعودی عرب آمد کو روک دیا بلکہ سعودی عرب میں موجود 5لاکھ عمرہ زائرین کو ہنگامی بنیادوں پر صرف 7دن میں ان کے اپنے ممالک میں سفر کروایا یہ سعودی عرب کے سرکاری و نجی اداروں کی ریکارڈ کامیابی تھی ورنہ عمرہ زائرین ابھی تک سعود ی عرب میں پھنسے ہوتے سعودی فرماں رواکی ہدایات کی روشنی میں 12وزارتوں اور اداروں پر مشتمل کمیٹی نے روزانہ کی بنیاد پر حج کے انعقاد کی حوالے سے کام شروع کر دیا ایک طرف عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ تھی کہ سعودی عرب میں جون میں کرونا وائر س پئیک ہوگا دوسری طرف سعودی عرب کی قیادت ان کوششوں میں مصروف تھی کہ کس طریقہ سے حج کا انعقاد کیا جائے اور اس حکمت عملی کا مقصد یہ تھا کیا کہ پوری امت مسلمہ کے اس نمائندہ اجتما ع پر پوری دنیا کی نظریں لگی ہوئی ہیں تاہم عالمی ادارہ صحت اور دیگر بین الاقوامی ماہرین حج کے انعقاد کو ناممکن دیکھ رہے تھے۔رمضان المبارک سے قبل سعودی حکومت نے دنیا کے تما م ممالک جہاں سے ججاج سعودی عرب آتے تھے آگاہ کردیا تھا کہ فی الحال انتظامات روک دئیے جائیں اور پرائیویٹ سیکٹربھی اس سلسلہ میں کوئی معاہد ہ نہیں کرئے گا تا وقت سعودی حکومت سرکاری سطح پر اس کا اعلان کر دے۔شیڈول کے مطابق 20جون کو سعودی عرب میں حاجیوں کی آمد شروع ہونا تھی مگر سعودی حکومت کی طرف سے مکمل خاموشی تھی حج سے 15دن پہلے خادم الحرمین شریفین کو حتمی رپورٹ پیش کی گئی اور فیصلہ ان پر چھوڑ دیا گیا تمام صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے انہوں نے محددو حج کے انعقاد کا حکم دیتے ہوئے فوری طور پر حکمت عملی ترتیب دینے کا حکم دیا۔خادم الحرمین شریفین کی ہدایات کی روشنی میں میں آن لائن درخواستیں وصول کر لی گئیں اور اہم شرائط یہ رکھی گئی کہ حج کی سعادت حاصل کرنے افراد میں 70فیصد تعداد سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں او ر 30فیصد سعودی شہریوں کی ہوگی،ان کا کرونا کا ٹیسٹ منفی اور انہوں نے اس سال سے پہلے حج نہ کیاہو گا ایسی کڑی شرائط کے با وجود ہزاروں درخواستیں موصول ہوگئیں جسمیں سے ایک ہزار سے زائد خوش نصیب لوگوں کا انتخاب کر لیاگیا چونکہ خادم الحرمین کا یہ حکم واضح تھا کہ کوئی سرکاری افراد یا ڈیوٹی پر مامور فرد اس سال حج نہیں کرئے گا لہذا اس کی سختی سے پابندی کی گئی اور اس کے اندر حکمت بھی یہی تھی کہ اتنی کم تعداد میں حج کے انعقاد کو دیکھتے ہوئے دنیا بھر سے لوگ سعودی عرب پہنچنے کی کوشش کر یں گے اور اگر چند لوگوں کو استثنیٰ دے دیا گیا تو پھر انتظامات مشکل ہو جائیں گے۔ عالمی ادارہ صحت کے ایس او پیز کے مطابق حج سے قبل 7دن اور حج کے بعد 7دن حجاج کو قرنطینہ کیا۔ مقامی پروازوں سے جدہ پہنچنے والے زائرین کو ائیر پورٹ سے لیکر واپسی ائیر پورٹ تک سماجی فاصلے کو برقراد رکھتے ہوئے خدمات فراہم کی گئیں۔سالانہ 2.5ملین حجاج او ر 9ملین عمرہ زائرین کو خدمات فراہم کرنے والا سعودی عرب چند سو لوگوں کو حج کروانے کے لیے بھی سابقہ روایات کے مطابق انتظامات کر رہا تھا۔جدہ سے مکہ اور منیٰ عرفات اور مزدلفہ اور باقی مناسک حج کی ادائیگی کے کس قدر شاندار انتظامات تھے اس کا اندازہ عالمی ادارہ صحت کی اس پریس کانفرس سے لگایا جا سکتا ہے جسمیں انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے جو اقدامات کئیے ہیں وہ انسانی جانوں، ان کی صحت اور وائر س کے ماحول میں زندگی گزارنے اور نئی صور ت حال سے خو د کو ہم آہنگ کرنے کے خواہش مند ممالک کے لیے بہترین مثال ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈ روس ایڈ ہانوب نے کہا کہ کرونا وباء کا مطلب یہ نہیں کہ زندگی کی سرگرمیاں بند ہو جائیں بلکہ ہر فرد پر وائرس سے خود کو اور دوسروں کوبچاتے ہوئے زندگی معمول کے مطابق گزارنے کا اہتمام کرئے حج کے ثمرات سے فائدہ اٹھانے کے لیے انہوں نے 16ممالک پر مشتمل 22رکنی ماہرین کی ٹیم کوتشکیل دی جو وباء سے نمٹنے کے لیے عالمی ادارہ صحت کو مشاور ت فراہم کرئے گا اس کے ساتھ تمام اسلامی ممالک کے سربراہان اور اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر یوسف العثمین نے بھی سعودی عرب کی حکمت عملی کی داد دی اور کامیاب حج آپریشن کی مبارکباد پیش کی ہے سعودی حکومت نے جب یہ دیکھا کہ پوری دنیا کا میڈیا حج پر فوکس کئے ہوئے تو ایسے اقدامات کئے گئے کہ اس موقعہ سے فائدہ اٹھا تے ہوئے دنیا کو اسلام اور مسلمانوں کااصل چہرہ دکھایا جائے عرب ممالک کے ساتھ ساتھ امریکہ،افریقہ،مڈل ایسٹ اور ایشیائی ممالک کے میڈ یا نے بھی حج کی سرگرمیوں کو نمایاں کوریج دی۔ دنیا کی معروف دس زبانوں میں امام حج کے خطبہ کا براہ راست ترجمہ پیش کیا گیا جس میں انہوں نے کرونا وائرس میں مبتلا انسانیت کو واضع پیغام دیا کہ اللہ کی طرف سے بے شمار نعمتوں اور ہمیشہ رہنے والی خیر کے ساتھ ساتھ کچھ مصیبتوں کا سامنا بھی کرنا پڑ تا ہے جس کو کے صرف اللہ تعالیٰ ہی دور کرتا ہے لہذا ہمیں صبر کرنا ہوگا اور مصیبتوں کو دیکھ کر تواللہ تعالیٰ کی نعمتیں یاد آجاتی ہیں جن کو تو شمار نہیں کرسکتے انہوں نے اسلام کے 5ستون پیش کیئے۔انہوں نے کہا کہ معاشرے کو سماجی اور نفسیاتی مسائل سے بچانے کے لیے اسلام نے والدین کے ساتھ حسن سلوک اور صلہ رحمی کا حکم دیا اور بچوں کو اچھی تربیت کی تلقین کی ہے باہمی تعلقات کو مضبوط کرنے،نرم رویہ اپنانے اور دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کی ہدایت کی ہے اسلام نے میاں بیوی کے حقوق،چھوٹے بڑئے تندرست اور معذور کے حقوق کا تحفظ کیا ہے۔امام حج نے مزید کہا کہ سیاست اور امن کے میدان میں بھی اسلام نے ایسے احکامات دیئے ہیں جو ملک و قوم کے امن و سلامتی کے ضامن ہیں اس طرح لوگوں کے مال و جان عزت ووقار کا خیال رکھنے کا بھی حکم دیا ہے دوسروں پر حملے کرنے،فساد پھیلانے،دہشت گردی کرنے،فتنوں کا سبب بننے سے دور رہنے کا حکم دیا ہے یہی وہ پیغام تھا جو سعودی حکومت اپنی بہترین حکمت عملی ذریعے دنیا بھر کے انسانوں کو پہنچا دیا۔حجاج کو سربراہان مملکت کے سطح کی خدمات فراہم کی گئیں حجا ج کو 20 20گرپوں میں تقسیم کرکے ہر گروپ کے ساتھ کارکنوں کو مامور کردیا گیا۔کھانے پینے اور بہترین سفری سہولتیں فراہم کی گئیں لوگوں کی شرعی راہنمائی کے یے اپنی نوعیت کا دنیا میں پہلا پروگرام جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے متعارف کروایا۔میدان عرفات میں ربوٹ مفتی لوگوں کو دیا گیا جس پر وڈیو لنک کے ذریعے جید علماء اکرام لوگوں کی راہنمائی کرتے رہے۔حجاج کو کرونا وائرس سے محفوظ کنکریاں مہیا کی گئیں جہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ سعودی حکومت نے حجاج کو حادثات سے محفوظ بنانے کے لیے 4ارب 20کروڑ ریال کی لاگت سے جمرات برج کا منصوبہ مکمل کیا ہے جن پر 50لاکھ حجاج کنکریا ں مارسکتے ہیں اور ایک گھنٹہ اور ایک ہی وقت میں 3لاکھ حجاج کنکریاں مارسکتے ہیں۔فریضہ حج کی سعادت حاصل کرنے والے دنیا کے چند خوش قسمت زائرین کے حج مکمل کرنے کے بعد دنیا کے صف اول کے ٹی وی چینل پر تاثرات سنے تو اس عظم سعادت کے حصول اور پھر دنیا بھر سے اپنے انتخاب پر وہ نہ صرف احساس جذبات سے مسرور نظر آئے بلکہ سعودی حکومت کی بہترین حکمت عملی اور شاندار انتظامات پر مشکور و ممنون بھی نظر آئے سعودی حکومت نے ثابت کر دیا کہ وہ حج و عمرہ زائرین کے لیے مثالی انتظامات کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہے۔