وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں کابینہ اجلاس کے آغاز پر اراکین نے وزیراعظم کو زبردست خراج تحسین پیش کیا جس طرح انہوں نے شاندار قیادت کے ذریعے مشکلات میں گھرے ملک کو بحرانوں سے نکالا اور کوویڈ19 سے نمٹنے میں وزیراعظم کی قیادت میں پاکستان نے قابل تقلید کردار ادا کیا اور اقوام متحدہ میں وزیراعظم نے نہایت جرا ¿ت مندانہ انداز میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا، کابینہ اجلاس میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تنظیم نو کی منظوری دی گئی، بعض کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو تبدیل کرنے کی منظوری دی گئی جن کی تفصیل جلد جاری کر دی جائے گی، پنشن اور حج فنڈ قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا، وفاقی کابینہ نے پی ٹی وی ملازمین کیلئے لازمی سروسز ایکٹ 1953ءکے نفاذ کی منظوری دی، نواز شریف کے دور میں اہلیت اور قابلیت کا معیار صرف درباری ہونا تھا، نواز شریف کی قابلیت پارلیمان میں جھوٹ بولنے اور عوام کو اندھیرے میں رکھنے کی تھی، ملک کیلئے ہر آنے والی اچھی خبر اپوزیشن کیلئے بری خبر ہوتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ اراکین کی طرف سے خراج تحسین پیش کرنے پر وزیراعظم نے کہا کہ جب آپ کا دل غریبوں کے ساتھ دھڑکے اور نیت صاف ہو تو اﷲ کی مدد سے کامیابی ملتی ہے۔ کابینہ اجلاس میں ایجنڈا آئٹمز پر بات کرتے ہوئے وزیر قانون نے مختلف بورڈز آف ڈائریکٹرز میں ممبران پارلیمنٹ کی رکنیت کے حوالہ سے ابہام پر روشنی ڈالی اور فیصلہ کیا گیا کہ جس بورڈ سے مالی فائدہ ہوتا ہو اراکین پارلیمنٹ اس کا حصہ نہیں ہو سکتے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے بورڈ ممبران کی تبدیلی کی بھی منظوری دی گئی جس میں مختلف تقسیم کار کمپنیاں شامل ہیں۔ آئندہ ایک دو روز میں ان اراکین کی فہرست بھی جاری کر دی جائے گی۔ پنشن فنڈ کی تفصیلات بھی بورڈ اجلاس کو پیش کی گئیں اور اجلاس کو بتایا گیا کہ سالانہ پنشن کی مد میں 470 ارب روپے ادا کئے جاتے ہیں جبکہ 500 ارب روپے کے قریب تنخواہ بنتی ہے، تنخواہ اور پنشن برابر ہو گئے ہیں اور یہ معاملہ گردشی قرضوں سے بھی زیادہ سنجیدہ معاملہ ہے۔ تنخواہیں اور پنشن ایک کھرب سے زیادہ ہو جاتی ہیں، اسی طرح صوبوں میں بھی یہی حال ہے۔ یونیورسٹیوں کے پنشن فنڈ تنخواہوں سے بڑھ گئے ہیں جہاں کافی مشکلات کا سامنا ہے اور ماضی میں حکومتوں نے سیاسی مفادات کی خاطر مشکل فیصلے نہیں کئے جس کا نتیجہ ہے کہ ادارے دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گئے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ اس کیلئے چاہے دنیا سے بہترین کنسلٹنٹ ہائر کئے جائیں لیکن اس مسئلہ کو منظم اور منصوبہ بندی سے حل کیا جانا چاہئے۔ وزیراعظم نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ پنشن کا مسئلہ براہ راست حل کریں گے کیونکہ ملک اس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ کابینہ اجلاس نے مقامی طور پر تیار کئے جانے والے این 95 ماسک اور آلات کی برآمد کی بھی منظوری دی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جن کی کوششوں سے نہ صرف ہم صحت کے شعبہ کے آلات کے حوالہ سے خودکفیل ہو رہے ہیں بلکہ برآمد کرنا بھی شروع ہو گئے ہیں۔ یہ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا ایک سنگ میل ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دیگر ایجنڈا آئٹمز میں کوئٹہ۔سریاب روڈ پر اربن انفراسٹرکچر کی تعمیر، کراچی سکیورٹی پیپر لمیٹڈ کے بورڈز آف ڈائریکٹرز کے سربراہ کی مدت میں 6 ماہ کی توسیع کی بھی منظوری دی۔ انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت بعض شقوں کے اختیارات صوبوں کو منتقل کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ آئل اینڈ گیس فنڈ کے قیام کی اصولی منظوری دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں وزیراعظم کو جس چیز کی زیادہ فکر لاحق ہوئی وہ آٹے اور چینی کی قیمتوں کا مسئلہ تھا جس کیلئے ہر ہفتے کمیٹی کا اجلاس بھی ہوتا ہے جس پر کافی بحث کے بعد قیمتوں کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب، خیبرپختونختوا اور سندھ بالخصوص کراچی میں آٹے کی قیمتوں میں واضح فرق تھا اور اس کی وجہ سندھ حکومت کی طرف سے گندم کا جاری نہ کیا جانا ہے اور کراچی میں زائد قیمتوں کا اثر دوسرے علاقوں پر بھی پڑتا ہے۔ اجلاس کو وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر اور صوبائی وزیر خوراک عبدالعلیم خان کی شوگر ملز ایسوسی ایشن اور ڈسٹری بیوشن کے نمائندوں سے بات چیت سے متعلق بھی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔ جولائی میں چینی کی پیداوار کم دیکھی گئی اور خدشہ کیا جا رہا تھا کہ چینی کہیں لے جائی جا رہی ہے اور 400 ٹن چینی سندھ لے جاتے ہوئے پکڑی گئی۔ اسی طرح حکومت ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ دوسرے صوبوں میں گندم کی غیر قانونی طریقہ سے نقل و حمل پر بھی مشینری حرکت میں آتی ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چینی کی قیمت کو درآمد کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔ 7 ستمبر سے چینی آنا شروع ہو جائے گی اور نومبر میں کرشنگ سیزن شروع ہونے سے صورتحال میں بہتری آئے گی۔ اس حوالہ سے بھی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کرشنگ بروقت نہ کرنے والوں کو سخت جرمانے کئے جائیں گے، جو پہلے صرف ایک بار 20 ہزار روپے جرمانہ ہوتا تھا، اب اس کی شرح 50 لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔ گندم کی درآمد کیلئے جو ٹینڈر کھولے گئے تھے اس کے تحت 40 ہزار ٹن گندم آنا شروع ہو جائے گی جس سے چینی اور آٹے کے مصنوعی بحران کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نمائندوں کو بڑی اچھی طرح معلوم ہے کہ نواز شریف کے دور میں اہلیت اور قابلیت کا معیار صرف درباری ہونا تھا، نواز شریف کی قابلیت پارلیمان میں جھوٹ بولنے اور عوام کو اندھیرے میں رکھنے کی تھی، ملک کیلئے ہر آنے والی اچھی خبر اپوزیشن کیلئے بری خبر ہوتی ہے، یہ نواز شریف کی اہلیت تھی کہ صحت کے باوجود وہ باہر چلے گئے، یہ ان کی اہلیت تھی کہ انہوں نے اپنے اثاثے باہر بنائے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی اشاریے مثبت آ رہے ہوں، موڈیز اور دیگر عالمی ادارے پاکستانی معیشت کی تعریف کر رہے ہوں تو یہ تمام اچھی خبریں اپوزیشن کیلئے بری خبر ہوتی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لازمی خدمات ایکٹ کی سمری مارچ 2020ءمیں وزارت داخلہ نے پیش کی تھی، مختلف مراحل سے ہوتی ہوئی یہ سمری کابینہ کے سامنے پیش کی گئی ہے اور حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی کابینہ نے پی ٹی وی ملازمین کیلئے لازمی سروسز ایکٹ 1953ءکے نفاذ کی منظوری دی ہے۔
tmc/mik/zah/aam 2021
