تحریر : حافظ شفیق کاشف
ہر سال 2لاکھ عازمین کرام حج اور تقریبا17لاکھ عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے لئے پاکستان سے حجاز مقدس تشریف لے جاتے ہیں۔ عظیم روحانی تسکین کا یہ سفر دو انداز میں کیاجا تا ہے۔ حج کی انجام دہی کا انتظام واہتمام حکومت اور نجی شعبہ مل کرانجام دیتا ہے۔ یعنی حکومت جن حجاج کرام کو سعودی عرب بھجواتی ہے، وہ سرکاری سکیم کہلاتی ہے جبکہ نجی شعبے کے ذریعے سے ہمارے بہن بھائی حج کے لئے تشریف لے جائیں تو اسے پرائیویٹ سکیم کانام دیا جاتا ہے۔
سچی بات تو یہ ہے کہ ہر مسلمان کی آرزو وحسرت حج اور عمرہ کرنے والوں کو ہر دور حکومت میں مسائل کا سامنا رہا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا یہ دعویٰ رہا کہ ان کے دور میں 5کامیاب اور سستے حج پاکستانیوں کو میسرآئے۔ تاہم تصویر کا دوسرا رخ کچھ یوں بیان ہوتا ہے کہ سعودی حکومت کوعازمین حج کی سب سے زیادہ شکایا ت بھی اسی دور میں بھگتنا پڑیں۔ سعودی حکومت سمجھتی تھی کہ خطے میں اگرچہ سب سے سستا حج پاکستان نے کرایا ہے لیکن اس ضمن میں شکایات کا انبار بھی سب سے زیادہ رہا۔
شکایات کے تدارک کے لئے سعودی حکومت کے ذمہ داران کا یہ خیال ہے کہ یہ ایک بین الاقوامی مارکیٹ ہے جہاں دنیا بھر سے لوگ حج اور زیارا ت کے لیے آتے ہیں لہذا پاکستان کے سرکاری بجٹ میں اضافہ ہونا چاہیے تاکہ حجاج کواوربھی زیادہ بہتر سہولیات مل سکیں ۔ ویسے تو کسی کی بھی پگڑی اچھال دینا اور نیک نامی کو داغ لگادینا ہماری بدقسمت روایت بن چکی ہے لیکن سابق دور حکومت سے متعلق یہ اعتراض زبان زدعام رہا کہ سابق وزیر مذہبی امور نے سیاسی’ پوائنٹ سکورنگ‘ کے لیے سرکاری حج پیکج میں وزیر اعظم اور کابینہ سے سبسڈی تو منظور کروائی لیکن پیکج میں اضافہ نہیں ہونے دیا۔
پیر ڈاکٹر نورالحق قادری پاکستان تحریک انصاف میں وزیر مذہبی امور کے منصب پر فائز ہوئے۔ سیاست کے میدان کے شاہسوار ہونے کے علاوہ وہ ملک کے دینی اورمذہبی طبقات میں بھی اپنی ایک الگ حیثیت اور مقام رکھتے ہیں۔ اس لحاظ سے ان کے وزیر مذہبی امور بننے سے عوام اور مذہبی ودینی رجحان وجذبات رکھنے والوں کی امیدیں اور توقعات بھی بڑھ گئیں۔
منصب سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے ہی دورہ سعودی عرب میں ڈاکٹر نورالحق قادری نے پاکستانی عازمین حج وعمرہ کو درپیش آنے والے مسائل پر سعودی حکام سے بات کی اورمتعدد ایسے اقدامات کئے جن سے پاکستانی عازمین حج وعمرہ کے لئے بھی یہ روحانی بالیدگی کا سفر دنیا کے دیگر ممالک کی طرح با وقاراور باسہولت بن جائے۔
اس ضمن میں پہلی کامیابی سعودی حکومت کا پاکستان کو’ روڈ۔ ٹو۔ مکہ‘ میںشامل کر نا تھا۔ ’روڈ۔ ٹو۔ مکہ‘ یا ’شاہراہ مکہ ‘ایک ایسا کامیاب منصوبہ ہے جس کی مدد سے عازمین حج کے امیگریشن اور کسٹم کے مراحل ان کے اپنے ہی ملک میں مکمل کر لیے جاتے ہیں۔ اس طرح سعودی عرب میں طویل قطاروں، کاغذی کاغذات کی جانچ پڑتال اور دیگر منسلکہ لوازمات کے جھنجھٹ اور کوفت سے نجات ہوئی اور اب عازمین حج ان کلفتوں سے آزاد ہوکر پوری توجہ اور روحانی تسکین کے ساتھ حجاز مقدس پہنچتے اور اگلے مراحل طے کرتے ہیں۔
موجودہ حکومت کا یہ پہلا حج تھا جس میں 30ہزار عازمین حج کی امیگریشن کے مراحل اسلام آباد کے ہوائی اڈے پر ہی مکمل ہوئے۔ یہ سہولت ابھی دنیا کے چند ممالک کو دی گئی ہے۔ پیر ڈاکٹر نورالحق قادری کو یقینی طورپر اس معاملے میں بھی شاباش دینا بنتی ہے کہ کوئٹہ کے ہزاروں عازمین کی بھی سنی گئی۔ پہلے انہیں سفر حج کے لیے کراچی یا ملک کے دیگر حصوں میں دربدر ہونا پڑتا تھا۔بلوچستان کے دورافتادہ علاقوں سے آنے والے ان عازمین کو سفر کی شدید مشقت اٹھانا پڑتی تھی۔ اب یہ عازمین کوئٹہ سے براہ راست پرواز کے ذریعے سعودی عرب پہنچتے ہیں۔ اس سہولت کے لئے یقینا ڈاکٹر نورالحق قادری ان کی دعا کے مستحق ٹھہریں گے ۔
حج و عمرہ ایک سفر ہے۔ اس لئے اس دوران زائرین کومختلف نوعیت کے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ ان کا تعلق دونوں ممالک کے ساتھ ہے۔ ان تمام مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے گذشتہ دور حکومت میں حج عمرہ ایکٹ کی تیاری کا آغاز کیا گیا تھا۔ موجودہ وزارت مذہبی امور نے اس ایکٹ کے مسودے کو حتمی شکل دے کر وزارت قانون کوبھجوایا۔ شنید ہے کہ جلد ہی اسے منظوری کے لیے پیش کر دیا جائے گا ۔ اس قانون کے نفاذ سے حج و عمرہ زائرین کے ساتھ اس کے انتظام وانصرام سے متعلق نجی شعبے کو بھی تحفظ حاصل ہوگا۔
بیرون ملک تارکین وطن کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ سعودی حکومت کی پالیسی کے مطابق حج کے خواہش مند جس ملک کا پاسپورٹ رکھتے ہیں ،صرف اسی ملک کے کوٹے سے حج ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔ اس شرط کی بناءپر بیرون ملک مقیم پاکستانی حج نہیں کرپاتے تھے۔ بجا طورپر یہ تحسین موجودہ وزیر مذہبی امور کو جائے گی کہ ان کی کوششوں سے پہلی دفعہ تارکین وطن کے لیے ایک ہزار کا کوٹہ مختص کردیاگیا ہے۔
مناسک حج کی ادائیگی اور انتظامی امور سے آگاہی کے لیے حجاج کی تعلیم و تربیت کا نظام اگرچہ پہلے سے موجود ہے۔ البتہ تربیت کے اس عمل کو جدیدخطوط پر استوار کرتے ہوئے اس میں نمایاں بہتری لائی گی ہے۔ سوشل میڈ یا سے بھر پور استفادہ کرتے ہوئے ”موبائل ایپلکیشن“ کی مدد لی گئی ہے۔جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے عازمین کی راہنمائی کی گئی ہے۔ تربیتی مقامات میں اضافہ کردیاگیا ہے اور اب ضلعی سطح پر بھی عازمین کی تربیت کی تقریبات منعقد کی جارہی ہیں۔
گزشتہ حکومتوں میں ایک عام شکایت تھی کہ معاونین حج میں سیاسی بھرتیاں کی گئی ہیں۔ حاجیوں کی خدمت کے نام پر جنہیں بھرتی کیاجاتا تھا انہیں نہ تو اس بارے میں معلومات ہوتی تھیں اور نہ ہی وہ اس ذمہ داری کے اہل ہوتے تھے۔ پیر نورالحق قادری نے نے اس مسئلے کا حل یوں تلاش کیا ہے کہ ائیر پورٹ سکیورٹی فورسز(اے۔ایس۔ایف) اورعوامی نیک نامی کمانے والی 112کے اہل کاروں کو معاونین میں شامل کیا گیا ہے ۔
2لاکھ عازمین حج کے پاسپورٹس کی تیاری اور فلائیٹ شیڈول کے مطابق سعودی سفارتخانے سے ویزوں کا حصول اور ان کو متعلقہ حاجی کیمپوں میں روانہ کر نا ایک بڑ اہی مشکل ترین مرحلہ تھا۔ اس میں بعض اوقات عازمین حج کی پروازیں بھی چھوٹ جاتی تھیں اور مسافر اپنے جہاز کے چلے جانے کے بعد شدید مشکل کا سامنا کرنے پر مجبور ہوتے تھے۔ وزیر مذہبی امور ڈاکٹر نورالحق قادری اور پاکستان میں سعودی سفیر نواف سعید المالکی خراج تحسین کے مستحق ہیں کہ اس مسئلے کا حل کے لئے ’پیپر ویزا“ کا اجراءکیا گیا ہے ۔
سعودی حکومت کے شرط عائد کرنے پر حکومت پاکستان نے ”بائیو میٹرک سنٹر ز“میں عازمین حج کے لیے اضافہ کروایا ۔ دور درازعلاقوں کے رہنے والے حجاج کے لیے موبائیل پر ”بائیو میٹرک “کی سہولت فراہم کی۔ گزشتہ سال سرکاری حج پیکج میں اضافہ ہوا تو وزارت مذہبی امور پر بڑی تنقید ہوئی۔وزارت نے اخراجات پر قابو پا کرعوام کو ساڑھے چا ر ارب روپے واپس کیے۔ ہمارے عمومی کلچر کے عین مطابق اس پر کوئی تحسین تونہیں ہوئی لیکن بحرحال عوام کوان کا حق ملنا پر وزیر اور ان کی ٹیم کو اجر ضرور مل جائے گا۔
کورونا کی وجہ سے امسال سفرمکہ ومدینہ کی اجازت نہ ملی تو عازمین حج کے بنکوں میں جمع 50ارب روپے کی ہنگامی بنیادوں پر واپسی کے انتظاما ت کئے گئے ۔ پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد زیارات کے لئے ہر سال ایران ،عراق اور شام تشریف لے جاتی ہے جس میں زائرین کو حج و عمرہ سے بھی زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ خوشی ہے کہ ان زائرین کے صبر کا امتحان ختم ہوا چاہتا ہے اور وزارت نے کڑی نگرانی اور اس شعبے کو ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد زائرین کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔ حج ٹوورز آپریٹررز کی طرز پر رجسٹریشن کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں ۔اسی طرح ملک بھر میں حفظ و قرآت میں قومی سطح کے مقابلوں میں شرکت کی حوصلہ افزائی کے عمدہ انتظامات کے علاوہ بھارت میں صوفیاءکرام کے 6عرس میں پاکستانی زائرین کی شرکت کے انتظامات بھی کئے گئے ہیں۔اب تک کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے امید کی جاسکتی ہے کہ پیر ڈاکٹر نورالحق قادری ان میدانوں میں بھی عوام اور زائرین کو مایوس نہیں کریں گے۔
٭٭٭٭