ریحانہ خان – سعودی عرب وہ معزز اور مقتدر ملک ہے جس کورسول کریم کامولد اوراسلام کا گہوارہ ہونے کا شرف حاصل ہے مسلمان عالم کے دو معززترین مقام خانہ کعبہ شریف وہ گھر ہے جس پر ہر وقت رحمتیں برستی ہیں یہ وحدانیت کامرکز ہے یہ بتوں سے پاک اور دنیاکی زیبائشوں سے خالی ہے یہ تمام دنیا کے مسلمانوں کاقبلہ ہے جس کی طرف وہ منہ کرکے نماز ادا کرتے ہیں اور گریہ زاری کرتے ہیں۔امسال کاحج آپریشن تقریبا مکمل ہوچکاہے اورتمام حاجی یہ مبارک سعادت حاصل کرکے واپس اپنے گھروں کوپہنچ چکے ہیں ہر سال لاکھوں مسلمان مقناطیس کی طرح اس کی طرف کھینچے چلے آتے ہیں مخصوص دنوں میں اس گھر کاطواف، صفا مروہ اور میدان عرفات میں وقت گزارنے کو حج کہتے ہیں اللہ رب العزت قرآن پاک میں فرماتے ہیں ترجمہ: لوگوں پر اللہ کا حق ہے کہ وہ اس گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ اس کا حج کرے اور جو کوئی اس حکم کی پیروی سے انکار کرے تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تمام دنیا والوں سے بے نیاز ہے۔(سورہ آل عمران97)
رسول اکرم نے باوجود استطاعت کے حج نہ کرنے والوں کے حق میں ارشاد فرمایا ترجمہ: جو شخص زاد راہ اور سواری رکھتا ہو جس سے بیت اللہ تک پہنچ سکے اور پھر بھی حج نہ کرے تو اس کا اس حالت میں مرنا، یہودی یا عیسائی ہو کرمرنا برابر ہے۔(بخاری شریف)چودہ سو برس سے ساری دنیا کے مسلمان ہر سال کعبۃاللہ کا حج کرنے سعودی عرب جاتے ہیں جہاں جا کر ان کا لباس بھی ایک، جذبات اور تمنائیں بھی ایک اور احساس و خیالات بھی ایک ہوتے ہیں اور انکے یہ کلمات بھی ایک کہ،،میں حاضر ہو ں یا اللہ میں حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں بے شک تمام تعریفیں اور نعمتیں تیرے لئے ہی اور ملک بھی تیرا کوئی شریک نہیں،،
سعودی عرب کے حکمران حجاج کرام کو سہولیات باہم پہنچانے کیلئے جو انتظامات کرتے ہیں وہ مثالی ہوتے ہیں لاکھوں حاجیوں کو یکساں سہولیات کی فراہمی اورانتظامات سعودی حکومت کسی منافع کی غرض سے نہیں بلکہ صرف اور صرف حاجیوں کی خدمت کے جذبے سے کرتی ہے۔ حج کے دنوں میں صرف مکۃ المکرمہ میں لاکھوں افراد کا ٹھہراؤ،ان کے کھانے کا بندوبست، پانی کی فراہمی واش رومز کے ساتھ ساتھ ان کے علاج معالج کیلئے بھی سہولیات فراہم کرنا دنیائے عالم میں واحد مثال ہے۔ یہی نہیں بلکہ میدان عرفات، مزدلفہ اور منی کے میدانوں میں پانچ دن کیلئے شہر بسانا اور پھر یہی تمام سہولیات وہاں بہم پہنچانا صرف اور صرف سعودی حکومت کے ماتھے کا جھومر ہے یہ ایسی مثالیں ہیں جس کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا۔پاکستان سے بھی ہر سال لاکھوں مسلمان حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کرنے سعودی عرب کاسفر کرتے ہیں یہ پاک سفر پورا سال جاری و ساری رہتا ہے کیونکہ پاکستان ان چند اسلامی ممالک میں شامل ہے جہاں سے ایک ریکارڈ تعداد عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کیلئے سعودی عرب کا سفر کرتی ہے اخوت کے اس رشتے نے دونوں ممالک کو بہت نزدیک کیا ہوا ہے سعودی عرب کے تمام حکمرانوں نے پاکستان سے تعلق اور رشتہ بڑھانے پر ہمیشہ زور دیا ہے سعودی عرب کے تقریبا تمام حکمران پاکستان تشریف لا چکے ہیں۔سعودی عرب کے موجودہ حکمران خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پاکستانی عوام سے بے انتہا محبت کرتے ہیں ان کے دور میں دونوں ممالک کے تعلقات دوائم عروج پر پہنچے ہیں،اورہرگزرتے دن کے ساتھ یہ تعلقات مزیدمضبوط ہورہے ہیں۔ شہزادہ محمد بن سلمان کا گزشتہ دنوں ہونے والا پاکستان کا دورہ ان تعلقات پر ایک اور مہر ثبت کر گیا دونوں ممالک کے درمیان بڑے پیمانے پر تجارتی معاہدے ہونے اور ایک بڑا کام جس کا ذائقہ ابھی تک محسوس کیا جارہا ہے وہ روڈ تو مکہ کا پراجیکٹ ہے۔روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ پاکستان کے لیے شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف سے پاکستانی عوام کیلئے بہت بڑا تحفہ ہے پاکستانی حکومت کی طرف سے اس حوالے سے درخواست بھی کی گئی تھی جب شہزادہ محمدبن سلمان پاکستان کے دورے پر تشریف لائے تھے۔اس سے قبل صرف چنداسلامی ممالک اس منصوبے سے مستفید ہورہے تھے۔امسال حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کرنے والے پاکستانی جنھوں نے اسلام آباد ائر پورٹ سے سعودی عرب کاسفرکیا، وہ اس سہولت سے مستفید ہوئے اس سہولت کی وجہ سے ان حجاج کرام کو کسٹم اور امیگریشن کا مرحلہ اسلام آباد ائیر پورٹ پر مکمل کرا لیا گیا قبل ازیں یہ مرحلہ جدہ یا مدینہ ائیر پورٹ پر مکمل کرنے کیلئے پاکستانی حجاج کرام کو گھنٹو ں گزارنے پڑتے تھے۔2019میں اسلام آباد ائیر پورٹ سے مستفید والے حجاج جنکی تعداد تقریبا 20ہزار سے زائد بنتی ہے جب اسلام آباد ایئر پورٹ سے اڑان بھری تھی تو وزیر اعظم عمران خان، وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری اور دیگرپاکستانی وزرا کے ساتھ ساتھ سعودی امیگریشن کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل سلیمان بن عبدالعزیز اورسعودی سفارتخانے کا عملہ سعودی سفیر نواف بن ساعد المالکی کی سربراہی میں ائیر پورٹ پر موجود رہا سعودی آفیشل کی 51رکنی ٹیم ائر پورٹ پر دن رات پاکستانی حجاج کی خدمت کیلئے موجود رہی ائرپورٹ پر خصوصی کاؤنٹر قائم کئے گئے تھے جہاں پاکستان حجاج کرام کو تیز رفتاری کیساتھ خدمات فراہم کی گئیں روڈ تو مکہ کے منصوبے کے دوسرے مرحلے میں لاہور اورکراچی ائیر پورٹ سے اگلے سال پاکستانی حجاج کرام کو یہی سہولیات فراہم کی جائیں گی اور بعد ازاں اس منصوبہ کو مرحلہ وار مکمل کرتے ہوئے پشاور، کوئٹہ، فیصل آباد،سکھر اور رحیم یار خان کے پاکستانی ائر پورٹ تک ان خدمات کو بڑھایا جائے گا
