ملک میں امن وسلامتی سے متعلق فیصلوں میں خواتین کی عملی شمولیت کو ہر سطح پر یقینی بنایا جائے

ڈاکٹر رضیہ سلطانہ – شہید بینظیر بھٹو وومن یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر رضیہ سلطانہ نے کہا ہے کہ خواتین معاشرے کی فطری لیڈر ہیں جوکہ امن کے استحکام اور قومی تعمیر نو میں کلیدی کردار ادا کرسکتی ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار حکومت پاکستان کے پیغام پاکستان اور دختران پاکستان بیانیہ کے زیراہتمام خواتین کے امن و استحکام کے بارے میں کردار کے موضوع پر منعقد ہونیوالے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مقررین نے کہا کہ ہمارے ملک کی خواتین محروم اور کمزور طبقات میں شامل ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ خواتین کیساتھ ہونیوالے امتیازی سلوک کا سدباب کیا جائے تاکہ خواتین بھی اپنے ہم آہنگ جمہوری طرز عمل کے باعث ملک کے جمہوری جامع جمہوری نظام میں عملی طور پر شریک ہوکر اپنی خداداد صلاحیتیوں کا اظہار کرسکیں۔ سیمینار میں فیکلٹی ممبران، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور طالبات کی بڑی تعدادنے شرکت کی۔ شہید بینظیر بھٹو وومن یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر رضیہ سلطانہ نے کہا کہ موجودہ دور نوجوان خواتین کیلئے اپنی حقیقی صلاحیتوں کا ادراک کرکے معاشرے کی ترقی کیلئے اپنی صلاحیتوں کو وسعت دینے کا یہ موزوں ترین وقت ہے،اس لیے تعلیم یافتہ خواتین کو باور کرانا ہوگا کہ وہ ملکی ترقی اور قومی خوشحالی میں بہت اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرتی تنازعات اوربحرانوں نے پاکستان کی خواتین اور نوجوان طالبات کے معاشی حالات کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ ملک میں امن وسلامتی سے متعلق فیصلوں میں خواتین کی عملی طور پر شمولیت کو ہر سطح پر یقینی بنایا جائے جس کیلئے سماجی او ر سیاسی سطح پر ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے میں امن واستحکام کے عمل میں خواتین کی شمولیت کی راہ ہموار ہوسکے۔ دیگر مقررین نے کہا کہ معاشرے میں خواتین کے بارے میں پائے جانیوالے دقیانوسی تصورات کو تبدیل کرنے کیلئے میڈیا کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ اس اہم مقصد کیلئے قومی سطح پر شعوری اور سنجیدہ کوششیں کرنیکی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو امن وسلامتی سے متعلق وسیع تر امور پر باہمی بحث و مباحثہ اور تبادلہ خیال کے مواقع بھی فراہم کرنیکی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنفی مساوات قائم کرکے خواتین کو بااختیار بنانے کے عمل کو فروغ دینے سے خواتین معاشرے سے جنونی انتہائپسندی اوردہشت گردی کے خاتمہ کیلئے انتہائی مثبت کردار ادا کرسکتی ہیں اور معاشرے میں تشدد اورجارحیت کے رجحانات کو ختم کرنیکی تحریک کو کامیاب کرسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنایا جائے تو وہ اپنے خاندانوں، برادری، سول سوسائٹی، ملکی، خطے اور عالمگیر سطحوں پرامن کی ثقافت کو آگے بڑھانے کیلئے یادگار کردار ادا کرسکتی ہیں،خاص طور پر وطن عزیز کو انتہائپسندی،تشدد اور دہشت گردی جیسے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے اپنی نوجوان نسل کو بھی تیار کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔ اس لیے ہمیں ہر سطح پر خواتین کے مثبت تعمیری کردار کو تسلیم کرنا ہوگا۔سیمینار میں خواتین خصوصاً طالبات کو سول سوسائٹی میں پیش آنیوالے مختلف مسائل پر بھی بحث کی گئی اور تجویز پیش کی گئی کہ خواتین کا عزم و حوصلہ بڑھانے کیلئے انہیں موجودہ دور کے تقاضوں کے عین مطابق تعلیمی سہولیات فراہم کی جائیں، اس مقصد کیلئے حکومت پاکستان کا دختران پاکستان پروگرام بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے جس کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ملک بھر میں خواتین کے تعلیمی اداروں اور یونیورسٹیوں میں بھی پیغام پاکستان اور دختران پاکستان کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے اور ملک کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو بھی خواتین کے حقوق اوران کی سماجی ذمہ داریوں کواجاگر کرنا چاہیے تاکہ خواتین خاص طور پر کالجز اور یونیورسٹیوں کی طالبات کو اپنے حقوق اور ذمہ داریوں کا بخوبی احساس ہوسکے۔

اپنا تبصرہ لکھیں