کراچی کی سیاست کا وفاق کے دارلحکومت اسلام آباد میں مقدمہ لڑنے والی سیاسی شخصیت اشرف خان سے انٹرویو
بنیادی طور پر اشرف خان کا تعلق ہزارہ سے ہے، تاہم پانچ عشرے پہلے ان کی فیملی کراچی منتقل ہوگئی تھی، ان کی ابتدائی تعلیم بعد ازاں اعلی تعلیم کراچی میں ہوئی، وہیں پلے بڑھے اور سیاسی رموز سیکھے اور سکھائے، پارلیمنٹ کی لابیوں میں اور اسلام آباد کی ہر سیاسی محفل میں متحرک رہتے ہیں، ہمیشہ انہیں کراچی کے بارے میں فکر مند پایا، ان سے ہونے والی گفتگو پیش خدمت ہے
س…… کراچی میں بلدیاتی انتخابات ہوچکے، آپ بتائیے نئی بلدیاتی حکومت کے لیے کیا چلیجنز ہیں اور شہر کا اصل مسلۂ کیا ہے اس کا حل کیا ہے
ج…… کراچی کا اصل مسلۂ یہ ہے کہ اس کے وسائل اس کے شہریوں پر خرچ نہیں ہورہے اور انہیں ان کا حق دیا جارہا ہے، نئی بلدیاتی حکومت کے لیے بھی یہی سب سے بڑا چیلنج ہوگا کہ مقامی وسائل مقامی شہریوں کی فلاح وبہبود نوجوانوں کے لیے صرف ہونے چاہیے یہاں انتہاء درجے کی پیداواری صلاحیت ہے یہ شہر پورا ملک چلاتا ہے اور پورے ملک میں سب سے ذیادہ ٹیکس یہاں جمع ہوتا ہے، یہاں کاروبار ہے، یہاں ملکی اور غیر ملکی کاروباری فرموں کے دفاتر ہیں اور بہترین بزنس کا ماحول ہے مگر شہرمیں امن وا مان نہیں ہے، لاقانونیت ہے، تعلیمی ادارے ہیں تو طلبہ پریشان ہیں انہیں مناسب سہولتیں میسر نہیں ہیں، مزدور ہیں تو ان کے روزگار نہیں ہے، جب کہ یہاں پاکستان میں سب سے ذیادہ بزنس یہی اسی شہر میں ہوتا ہے اور یہ ملک کوٹیکس دینے کا سب سے بڑا مرکز اور بڑا ٹیکس حب ہے، ماضی میں یہ کبھی سیاسی رونق والا شہر تھا، یہاں کا طالب علم ملکی سیاست میں اہم کردار ادا کرتا ہوا ملتا تھا، یہاں کا تاجر خوشحال تھا اور چیریٹی کے کام کرتا تھا، یہاں مزدور بھی مطمئن تھا مگر آج صورت حال ماضی جیسی نہیں رہی
س…… کراچی میں سیاسی جماعتیں بہت متحرک رہتی ہیں، اور سب کا یہی دعوی ہے کہ وہ کراچی کے رکھوالے ہیں اس کے باوجود یہ مسائل ہیں، اصل سبب کیا ہیں؟
ج…… سیاسی جماعتوں کا کردار اب بہت محدود رہ گیا ہے، تین چار عشرے ماضی میں چلے جائیں، کراچی کو جن مسائل کا سامنا رہا، یہ ملک کے کسی دوسرے شہر کو نہیں رہا، سیاسی جماعتیں ملک کی بہبود کے لیے عوام کی راہنمائی کے لیے تشکیل پاتی ہیں مگر یہاں ایسی صورت حال نہیں ہے
س…… تو کیا سیاسی جماعتیں ذمہ دار ہیں
ج…… ایک مثالی معاشرے میں سیاسی جماعتیں شفاف انتخابات کے لیے اپنا کردار ادا کرسکتی ہیں، بلدیاتی کے بعد اب جنرل الیکشن بھی ہونے ہیں، یہاں تو حلقہ بندیاں ہی عوام کے مفاد کے منافی ہیں ہم اس کے لیے قانونی جنگ لڑ رہے ہیں یہ جس قدر بنیادی سوال ہے اسی قدر سیاسی جماعتیں اس سے بے اعتنائی برت رہی ہیں، پاکستان اس وقت مختلف طرح کے مسائل میں گھرا ہوا ہے ان مسائل کا حل بہرطور ملک کی سیاسی قیادت نے فراہم کرنا ہے اور اس سلسلے میں تمام اداروں نے اس کا ساتھ دینا ہے تاکہ معاملات کو بہتری کی طرف لایا جاسکے۔ پاکستان کو جن مسائل کا اس وقت سامنا ہے وہ مختلف نوعیت کے ہیں اور ان کے حل کے لیے اگر ساری سیاسی قیادت یک جہت ہو کر کام کرے تو تبھی ممکن ہے کہ ہم مسائل کی اس دلدل سے نکل سکیں اس حوالے سے سب سے اہم کردار وہ ادارے یا افراد ادا کرسکتے ہیں جو غیر جانبدار تشخص کے حامل ہیں، یہ مسائل ہماری سلامتی کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، لہذا انہیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، لیکن ملک کی سیاسی جماعتوں کی اکثریت ایسی ہے جن کے پاس کوئی تھنک ٹینک نہیں، جو انہیں عالمی سیاسی صورت حال، معیشت، سماج، انتہاء پسندی، انسداد دھشت گردی اور دنیا میں تعلیم، طب میں ہونے والی تبدیلیوں کے نتائج اور اثرات سے آگاہ کرسکے تاکہ وہ ان کی روشنی میں اپنی پالیسی بنائیں اور انہیں اپنے منشور میں شامل کریں،
س…… آپ سمجھتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کو عوام کی کھل کر، راہ نمائی کرنی چاہیے
ج…… ہماری سیاسی جماعتیں بہت کچھ معاملات کا بوجھ اٹھانے اور مسائل حل کرنے کی بجائے اسٹیبلشمنٹ کا نام لے کر جان چھڑانے کی کوشش میں رہتی ہیں، ان کا یہ طرز عمل درست نہیں اور اسی وجہ سے ملک میں سیاسی جماعتوں کا کوئی وزن اور ویژن نظر نہیں آتا، سیاسی جماعتوں کو ملکی سلامتی کے ساتھ جڑے ہوئے معاملات پر جرات کے ساتھ اپنی غیر جانب دار اور زیرک رائے دینی چاہیے پاکستان کی پارلیمنٹ اور قومی سیاسی جماعتوں کو عوام کی راہ نمائی کے لیے آگے بڑھنا چاہیے اور تاکہ قوم درپیش خطرات سے حقیقی آگاہی حاصل کرسکے کچھ عرصہ سے ایک مشق ہو رہی ہے کہ کچھ کچھ وقفے کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہو رہا ہے، کبھی اس میں قانون سازی کی جاتی ہے اور کبھی اس میں حساس موضوع پر بریفنگ دی جاتی ہے، جہاں تک قانون سازی کے عمل کا تعلق ہے بر سر اقتدار حکومت جب دیکھتی ہے کہ اسے ایک ایوان میں قانون سازی کے لیے مشکل ہے تو وہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرلیتی ہے تاکہ آسانی سے قانون سازی کرسکے، غالباً پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا اس سے بڑھ کر کوئی مصرف اس کی نظر میں نہیں ہوتا،
س…… تو پھر مسلۂ کا حل کیا ہے
ج…… سب سے پہلے یہ رویہ ترک کرنے کی ضرورت ہے اسی طرح پارلیمان میں موجود حزب اختلاف نے بھی سمجھ رکھا ہے یہ رویہ بھی مستحکم جمہوری عمل کے لیے مدد گار نہیں ہے، جہاں تک ملک میں کام کرنے والی سیاسی جماعتوں کے عوام میں اثر و نفوذ کا تعلق ہے، ہر سیاسی جماعت دعوی کرتی ہے کہ وہ ملک کے ہر صوبے میں مقبول ہے، جب انتخابی نتائج سامنے آتے ہیں تو یہی جماعت ایک علاقائی جماعت بن کر سامنے آتی ہے، اسی طرح کچھ سیاسی جماعتیں اس قدر محدود ہیں کہ وہ واقعی علاقائی ہیں، جب یہ جماعتیں وفاق میں مل کر حکومت بناتی ہیں تو پہلے روز سے ہی مسائل کے گملے میں شکائت کا پودا لگا دیتی ہیں اور پھر اس کی آبیاری کرتی رہتی ہیں، جس کے نتیجے میں ملک کے قومی سطح کے مسائل، جن میں مستحکم معیشت سب سے اہم ہے، یہ معاملہ ضروری اہمیت سے محروم رہتا ہے اور ملکی معیشت کا حال ہم سب کے سامنے ہے سیاسی جماعتوں نے سیاسی کارکنوں کی قانون سے آگاہی، اس کا احترام سکھانے کی بجائے انہیں ووٹ والی مشین سمجھ رکھا ہے اور جمہوریت کے نام پر اقتدار کی سیاست شروع کر دی ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے عوام کے بنیادی مسائل کو نظرانداز ہو رہے ہیں اور سیاسی جماعتوں کی لیڈر شپ کے رویے کا بد تر نتیجہ یہ نکلا کہ انتخابی گھوڑے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اپنی سیاسی وفاداریاں تبدیل کرتے ہیں، ہر انتخابات میں آزاد امیدواروں کی تعداد بڑھ رہی ہے وہ جیت کر الفائدہ تحریک کا حصہ بن جاتے ہیں یہ ملک گیر سیاسی ٹرینڈ ظاہر کرتاہے کہ عوام سیاسی جماعتوں سے بیزار ہوتے جارہے ہیں،
س…… کراچی میں بلدیاتی انتخابات ہوچکے ہیں اب مستقبل میں عام انتخابات ہونے ہیں کراچی کو کراچی کی قیادت کب ملے گی
ج…… بلدیاتی انتخابات کے نتائج آچکے ہیں، کئی حلقوں میں انتخابی نتایج ابھی آنا باقی ہیں، کہ ان کے لیے الیکشن کمشن کے رو برو کیس ہے، اصل سوال یہ نہیں ہے اصل سوال تو یہ ہے کہ بلدیاتی انتخابات ہوں یا جنرل، دونوں کے لیے سب سے بنیادی بات حلقہ بندیاں ہیں، یہ مسلۂ حل ہونا چاہیے، دوسری بات یہ کہ قومی سطح کے انتخابات ہوں یا بلدیاتی، ہر انتخابات میں آزاد امیدواروں کی تعداد پہلے سے ذیادہ سامنے آتی ہے، میرا خیال ہے کہ انتخابی سیاست کے ماہرین کا خیال ہے کہ مستقبل میں معیشت اور خصوصاً مہنگائی سیاسی جماعتوں کے لیے بہت بڑا ایشو ہوگی کیونکہ اب امیر طبقہ بھی اس سے متاثر ہونے لگا ہے جہاں تک سیاسی بیانیہ کا تعلق ہے اس میں ایک بہت بڑی تبدیلی آئی ہے کہ اب عوام حکومت کی بجائے اپوزیشن کی بات سنتے ہیں اور اس پر دھیان دینے لگے ہیں، اپوزیشن کا موقف درست ہے یا نہیں، اب اس کی کوئی اہیت نہیں رہی، بس اب یہ دیکھا جاتا ہے کہ اپوزیشن کیا کہہ رہی ہے اس وجہ سے انتخابی عمل کاتجزیہ بڑی سنجیدگی کے ساتھ کرنا چاہیے، پاکستان اور عوام کے بنیادی مسائل، بڑھتی ہوئی آبادی، انرجی خوراک پانی تعلیم صحت خواتین کے حقوق اور قوانین پر عملدرآمد کی راہ میں رکاوٹیں، جہاں جہاں بھی، سیاسی جماعتوں نے کبھی ان پر توجہ نہیں دی یا بہت کم توجہ دی،پاکستان کی سیاسی جماعتیں جمہوری اصولوں کو پامال کر کے پہلے ہی عوام میں اپنے وقار کو کھو رہی ہیں سیاست اور جمہوریت کے استحکام کا تقاضا ہے کہ سیاسی جماعتیں سیاست کے معیار کو مثالی بنائیں،تاکہ پاکستان کے عوام تمام سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کو نظرانداز کر کے آزاد امیدواروں کی طرف نہ دیکھیں، الیکشن کمیشن آف پاکستان ایک بااختیار آئینی ادارہ ہے، جس کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں انتظامی مشینری کی مدد سے شفاف، غیر جانب دارانہ اور منصفانہ انتخابات کرائے اور صرف قانون کی بات سنے،کسی سیاسی جماعت کی طرف داری یا اس کے لیے نرم گوشہ اور یا اس سے خوف ذدہ ہونے کا تاثر نہیں ملنا چاہیے، لیکن سیاسی جماعتیں اسے متنازعہ بناتی ہیں، اور اس کے آئینی وقار کا خیال اور لحاظ بھی نہیں رکھاجاتا، اس کی بھی ذمہ داری ہے وہ بھی سیاسی جماعت کی طرح کا رویہ اختیار نہ کرے جو بھی تحفظات اور خدشات ہوں انہیں پریس کوجاری کیے بغیر براہ راست حکومت کو روانہ کرنا چاہیے افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں شفاف انتخابات پر تو زور دیتی ہیں مگر وہ صاف شفاف کردار کے حامل امیدواروں پر زور نہیں دیتیں۔
س…… آپ کے خیال میں ملک میں جمہوری عمل کیسے مستحکم ہو سکتا ہے
ج……پاکستان میں جمہوریت کے مستقبل کے لیے لازم ہے کہ سیاسی جماعتیں بے لوث باکردار دیانتدار اور اہل امیدواروں کو پارٹی کے ٹکٹ دیں تاکہ عوام پورے اعتماد کے ساتھ سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کو ووٹ دے سکیں، پاکستان کی جمہوریت‘ سیاست‘ فیوڈل ازم‘ ووٹ کی اہمیت اور سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کے تقابلی جائزہ لیتے رہنا اور اس کی اصلاح کی مسلسل کوشش سے ہی ملک میں ایک مستحکم اور مضبوط اور قانون کی پاس داری کرنے والا سیاسی ماحول بن سکتا ہے، اگر حالیہ وقت اور زمانے کی بات کی جائے تو ماضی قریب میں غیر ملکی میڈیا بی بی سی‘ سی این این اور سکائی نیوز سمیت برطانوی اخبارات میں پاکستان کے سیاسی منظرنامے کے حوالے سے آجکل خوب خبریں چلی تھیں جن میں عمران خان سرفہرست ہے، عمران خان نے ملکی میڈیا اور غیرملکی میڈیا کا خوب استعمال کیا ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ آئندہ ہماری سیاسی جماعتوں کی حکمت عملی، ان کی انتخابی مہم میں مغربی میڈیا بھی ایک اسٹیک ہولڈر بن رہا ہے یا بن جائے گا، مغربی میڈیا نے عمران خان کے پنجاب کے ضمنی انتخابات کا تاریخی معرکہ کو بڑے مارجن سے جیت لینے کو بڑی اہمیت دی مہذب معاشروں کے کسی بھی شعبے میں خواہ وہ صحافت ہو یا سیاست‘ غیرجانبدارانہ رویے اور اصول جزو تصور کئے جاتے ہیں کہ زندہ قومیں اپنے اداروں کی اعلیٰ کارکردگی‘ نیک نامی اور انکی غیرجانبداری سے پہچانی جاتی ہیں اس میں قطعی شک نہیں کہ ہمارے ہاں بعض اداروں کو محض سیاسی مفادات کی بھینٹ چڑھایا گیا،ہمارے ملک میں لوگوں میں احساس ذمہ داری کا شدید فقدان پایا جاتا ہے کسی بھی سطح پر عوام کو معاشرتی ذمہ داری کی تربیت یا آگاہی فراہم نہیں کی جاتی۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ تعلیمی یا عوامی سطح پر تربیتی پروگرام ترتیب دیے جائیں جن سے عام عوام کو ذمہ دار شہری بنایا جاسکے لیکن سیاسی جماعتوں نے کم ہی اس پر توجہ دی ہے بنیادی شہری ذمہ داریوں کی ترغیب اور آگہی دینا سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے،لیکن معاملہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں سیاسی ہیجان خیزی کبھی ماند ہی نہیں پڑتی۔ اقتدار کے ایوانوں میں چیرہ دستیوں اور ہیراپھیریوں کا بازار سدا گرم ہی رہتا ہے اور کسی طور اس سے فرصت نہیں مل پاتی س…… انتخابات میں تو الیکشن کمشن کا کردار بہت اہم ہوتا ہے اس کے پاس بجٹ ہے نہ وسائل
ج…… الیکشن کمشن بنیادی طور پر ایک غیر جانب دار اور خودمختار ادارہ ہے جسے اپنی ضرورت کے لیے وسائل اور افرادی قوت ریاست اور حکومت مہیا کرتی ہے، پاکستان میں تین سطح کی حکومتیں ہیں، وفاقی حکومت، صوبائی حکومتیں اور مقامی حکومتیں الیکشن کمشن کو بنیادی قوانین میں انقلابی تبدیلیاں لانی ہوں گی جس سے عام انسان انتخابی عمل میں اس یقین سے حصہ لے کہ ملکی نظام میں مژبت تبدیلی میں اس کا ووٹ اہمیت کا حامل ہے پاکستان میں ایسی سیاسی جماعتیں موجود ہونی چاہئیں جو شخصیات کی محتاج نہ ہوں اور وہ ایک خود کار نظام کے تحت قائم و دائم رہیں اس کے لیے درج ذیل اقدامات کی ضرورت ہے
س…… سیاسی جماعتوں کے تنظیمی ڈھانچہ میں کسی تبدیلی کی ضرورت ہے، الیکشن کمشن کے پاس مذید اختیارات ہونے چاہئیں
ج…… الیکشن کمشن ایسے قوانین بنائے سیاسی جماعتوں میں ایسا مضبوط تنظیمی ڈھانچہ موجود ہونا چاہیے جس میں ہر سطح پر منتخب نمائندے موجود ہوں جن کے سامنے کارکن اپنی رائے کا جمہوری انداز میں سر عام اظہار کر سکیں اس کے لیے منظم نظام کی ضرورت ہے جو کہ پارٹی سربراہ سے لے کر نچلی سطح کے کارکن کو متحرک رکھ سکے
س…… کیا آئین میں ترمیم کرنے الیکشن کمشن مضبوط بنایا جائے
ج…… الیکشن کمشن ایسے قوانین بنائے کہ ہر سیاسی جماعت پابند ہو کہ ان کا آئین وفاق کی مضبوطی فراہم کرے اور آئین بنانے والے ایسا سیاسی جماعت کا آئین بنائیں جو کہ صوبائیت اور علاقائی رحجانات کو ختم کرے اور عوام کی تقسیم کرنے کی بجائے انہیں متحد رکھ سکے تاکہ ملک مضبوط ہو
س…… سب سے اہم نکتہ سیاسی جماعتوں کا منشور ہے، اسے کیسے چیک کیا جائے
ج…… سیاسی جماعتیں پابند ہوں کہ وہ ایسا عوامی منشور دیں جس میں پاکستان میں رہنے والے تمام طبقات کے مسائل حل کے کے لیے جامع پروگرام ہو جس سے عوام جمہوری نظام کی طرف راغب ہوں
س…… سیاسی جماعتوں کے مالیاتی وسائل کا معملہ بھی اہمیت کا حامل ہے اس میں کسی تبدیلی کی ضرورت ہے
ج…… الیکشن کمشن ایسے قوانین بنائے جن کے تحت با آسانی طور پر سیاسی جماعتوں کو مالیاتی وسائل مہیا ہو سکیں اور وہ اس سے اپنی جماعت کو با آسانی عام عوام میں مقبول بناسکیں، الیکشن کمشن ایسے غیر سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر مرکزی اور صوبائی سطح اور ضلعی سطح پر مختلف پروگرام سیمینار، ورک شاپ اور عوامی رابطے کے سلسلے شروع کرے تاکہ ان کے ذریعے ملنے والی معلومات تجربات، تجاویز کی روشنی میں پاکستان کے قوانین میں موئثر تبدیلیاں لائی جاسکیں تاکہ ہم ایک جمہوری معاشرے کی تشکیل اور ترقی یافتہ مالک کی صف میں شامل ہوسکیں
