پنجاب میں بلدیاتی انتخابات مارچ میں کرانے کیلئے اقدامات

پنجاب حکومت نے صوبہ بھر میں بلدیاتی انتخابات مارچ میں کرانے کیلئے اقدامات کو حتمی شکل دینا شروع کردی ہے اور اس سلسلہ میں قائم کی جانیوالی کمیٹی نے مارچ کے مہینے کو انتخابات کیلئے بہترین قرار دیا ہے تعلیمی اداروں میں امتحانات مارچ تک مکمل ہوجاتے ہیں اس لئے سکولوں میں پولنگ اسٹیشنز قائم کرنے اساتذہ کی ڈیوٹیاں لگانے میں بھی آسانی ہوتی ہے اس لئے بلدیاتی انتخابات مارچ میں کرانے کیلئے حکومت نے اقدامات کو حتمی شکل دینا شروع کردی حکومت انتخابات سے پہلے نئی حلقہ بندیاں کروانے کا ارادہ رکھتی ہے جوکہ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کی نگرانی میں پنجاب بھر میں حلقہ بندیاں ہوں گی اور حلقہ بندیاں مکمل ہونے کے بعد الیکشن ہوں گے لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو الیکشن کروانے کا حکم رواں برس جولائی میں دیا تھا، لاہور ہائیکورٹ میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019 کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی،جس میں درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ منتخب بلدیاتی نمائندوں کو اپنی مدت پوری کرنے سے قبل نہیں ہٹایا جا سکتا، پنجاب حکومت نے آرٹیکل 140 اے کی خلاف ورزی کی ہے نیا بلدیاتی نظام پنجاب اسمبلی سے منطور ہو چکا ہے نئے ترمیمی بل کے تحت ناظمین اب چیئرمین کہلائیں گے، تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں سٹی لوکل گورنمنٹس بنائی جائیں گی.تحصیل کونسل چیئرمین اور میئر سٹی لوکل گورنمنٹ کے انتخابات جماعتی بنیاد پر جبکہ ویلیج و نیبر ہوڈ کونسل کے انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر ہوں گے. گورنر پنجاب کی منظوری کے بعد پنجاب لوکل گورنمنٹ 2019 اور پنجاب ولیج پنچائیت اور نیبرہوڈ کونسلر 2019 کے بل صوبے میں لاگو ہو چکا ہے جس کے تحت بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں گے. صوبے بھر میں 22 ہزار وِلیج کونسلز اور 2500 سے زائد نیبرہوڈ کونسلز قائم ہوں گی ہر سال ترقیاتی بجٹ کا 30 سے 40 فیصد حصہ بلدیاتی اداروں کو دیا جائے گا

اپنا تبصرہ لکھیں