پیٹرولیم مصنوعات میں ٹیکس کی تفصیلات عوام پر ایک بم بن گری ہیں

اسلام آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز اینڈ سمال انڈسٹیریز کے صدر سجاد سرور نے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات میں ٹیکس کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کی گئی ہیں یہ تفصیلات عوام پر ایک بم بن گری ہیں حکومت کو چاہیے کہ اپنے پرانے وعدے پورے کرے اپنے بیان میں کہا کہ قومی اسمبلی میں بیان کیے گئے حقائق کے مطابق ڈیزل پر45 روپے اور پٹرول پر35روپے فی لٹر ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے، اسی طرح مٹی کے تیل پر20روپے اور لائٹ ڈیزل پر14.98 روپے فی لٹر ٹیکس کی مد میں وصول کئے جا رہے ہیں،اس طرح صرف ایک سال میں پٹرولیم ٹیکسوں کی مد میں 206ارب28 کروڑ روپے وصول کئے گئے مالی سال 2010-11ء میں اس مد میں 72.32 ارب روپے،2012-13ء میں 60.36ارب روپے، 2013-14ء میں 103.53ارب روپے،2014-15ء میں 131.36ارب روپے، 2015-16ء میں 149.35ارب روپے،2016-17ء میں 166.69ارب روپے، 2017-18ء میں 178.87ارب روپے، اور2018-19ء میں 206.28 ارب روپے وصول کئے گئے انہوں نے کہا کہ ان اعداد و شمار پر ایک سرسری نظر ڈالنے سے جو مالی سال2010-11ء سے لے کر مالی سال 2018-19ء تک دیے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ مختلف حکومتیں اپنے اپنے ادوار میں پٹرولیم ٹیکس وصول کرتی رہی ہیں تاہم یہ مسلسل بڑھ رہا ہے،2018-19ء میں سب سے زیادہ ٹیکس حاصل ہوا،ان اعداد و شمار سے یہ اندازہ بھی ہو جاتا ہے کہ اس شعبے سے حکومت کو معتدبہ ٹیکس حاصل ہوتے ہیں اور تھوڑا یا بہت جو بھی ٹیکس بنتا ہے ہر خریدار کو نقد و نقد جمع کرانا پڑتا ہے موجودہ حکومت کے معاشی دماغ جب وہ اپوزیشن میں تھے یہ دعویٰ کیا کرتے تھے کہ اگر حکومت ٹیکس ختم کر دے تو پٹرول40، پچاس روپے کے لگ بھگ فروخت ہو سکتا ہے،لیکن اپوزیشن میں سنہری نظر آنے والا یہ فارمولا حکومت میں آتے ہی بدل گیا اور حکومت کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق اس مد میں ریکارڈ ٹیکس جمع کئے جا رہے ہیں،ڈیزل پر سب سے زیادہ45روپے لٹر ٹیکس لیا جا رہا ہے، جبکہ پٹرول پر ٹیکس کی مد میں 35روپے حاصل کئے جا رہے ہیں،حکومت اگر یہ ٹیکس یا ان ٹیکسوں کا کچھ حصہ کم کر دے تو مہنگائی کے مارے عوام کو تھوڑا بہت ریلیف مل سکتا ہے

اپنا تبصرہ لکھیں