ہندوستان میں سی اے اے کی مخالفت میں ملک گیر احتجاجی مظاہرے

ہندوستان میں سی اے اے کی مخالفت میں ملک گیر پیمانے پر جو احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں اس نے انہیں ہندوستان میں سرمایہ کاری کے فیصلہ پر پس و پیش میں مبتلا کردیا ہے ہندوستانی نژاد امریکی شہریوں اور ہندوستانی طلبا نے ہندوستان میں متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف شکاگو اور بوسٹن میں احتجاجی مظاہرے کئے۔ شکاگو کے ٹریبون ٹاور سے تقریبا 150 افراد نے ہندوستانی سفارتخانے تک مارچ کیا ایسے تمام افراد جو یکم / جولائی 1987 سے قبل ہندوستان میں پیدا ہوئے ہیں یا ایسے افراد جن کے والدین اس تاریخ سے قبل ہندوستان میں پیدا ہوئے ہیں انہیں شہریت ترمیمی قانون 2019 یا ملک گیر این آر سی سے ڈرنے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ قانون شہریت میں 2004 کی ترمیمات کے مطابق آسام کے سواباقی ملک کے ایسے تمام افراد جن کے ماں باپ ہندوستانی ہیں اور نہ ہی غیرقانونی مہاجر ہے تو وہ بھی ہندوستانی شہری تصور کئے جائیں گے۔ شہریت ترمیمی قانون 2019 کے خلاف احتجاج اور حال ہی میں وضع کردہ قانون کے بارے میں سوشیل میڈیا میں مختلف تبصروں کے درمیان یہ وضاحت جاری کی گئی ہے جہاں تک آسام کا تعلق ہے وہاں کی ہندوستانی شہری کی شناخت کی تاریخ 1971 مقرر ہے قانون شہریت میں 2004 میں کی گئی ترمیمات کے مطابق جو کوئی /26 جنوری 1950 سے یا اس کے بعد لیکن یکم / جولائی 1987 سے قبل ہندوستان میں پیدا ہوا ہے، ایسا کوئی بھی فرد جو یکم / جولائی 1987 کے بعد لیکن /3 دسمبر 2004 سے قبل ہندوستان میں پیدا ہوا ہے اوراس کی پیدائش کے وقت اس کے ماں باپ میں اگر کوئی ایک بھی ہندوستانی شہری تھا تو وہ ہندوستان کا باضابطہ شہری ہوگا لیکن /10 دسمبر 1992 یا اس کے بعد جو افر اد ہندوستان کے باہر لیکن /3 دسمبر 2004 سے قبل پیدا ہوئے تھے اور اس کی پیدائش کے وقت ان کے والدین پیدائشی طورپر ہندوستانی شہری تھے تو وہ بھی ہندوستانی شہری ہوں گے کوئی بھی شخص اگر /3 دسمبر 2004 یا اس کے بعد ہندوستان میں پیدا ہوا ہے اوراس کی پیدائش کے وقت اس کے ماں باپ دونوں ہی ہندوستانی تھے یا پھر دونوں میں سے کوئی ایک ہندوستانی تھا اور دوسرا غیر قانونی مہاجر نہیں تھا تو وہ افراد بھی ہندوستانی ہی ہوں گے شہریت ترمیمی قانون کی پارلیمنٹ میں منظوری اور صدر جمہوریہ کی دستخط کے بعد یہ وزارت داخلہ کی طرف سے ٹوئیٹس منظر عام پر آئے ہیں شہریت ترمیمیی قانون سی اے اے کے مطابق اسے تمام ہندو، سکھ، بدھ، جین، پارسی اور عیسائی جو 31 دسمبر 2014 تک افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے ہندوستان پہنچے ہیں اور جنہیں ان کے متعلقہ ملکوں میں منظم سرکاری مظالم کا سامنا تھا۔ انہیں غیر قانونی مہاجرین تصور نہیں کیا جائے گا اور ایسے تمام افراد کو ہندوستانی شہریت دی جائے گی

اپنا تبصرہ لکھیں