مقبوضہ کشمیر میں اگست کے بعد سے کشمیر میں 69 ہلاکتیں ہوئی ہیں حکومت نے سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں 24 ہفتوں سے نماز کی اجازت نہیں دی کشمیر میں تعینات ہندوستانی مسلح افواج کے مابین خودکشیوں رجحان زیادہ رہا 19 فوجیوں نے خود کشی کی جموں وکشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی (جے کے سی سی ایس) کی مرتب کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 69 ہلاک شدہ افراد میں سے سے 33 مقامی تھے جاں بحق ہونے والوں میں 20 عسکریت پسند اور 16 سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی شامل ہیں صرف اکتوبر میں، 17 شہری جاں بحق ہوئے سری نگر میں اس گروپ کے ذریعہ جاری انسانی حقوق کی صورتحال کے سالانہ جائزے میں 2019 میں 80 عام شہریوں کی ہلاکت کا ذکر کیا گیا ہے اس سال میں 129 ہندوستانی سکیورٹی اہلکاروں کے علاوہ 159 فوجیوں کی ہلاکت کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔جان بحق ہونے والے 80 عام شہریوں میں سے 12 خواتین تھیں رپورٹ میں بتایا گیا کہ افواج کے ذریعہ 19 افراد جاں بحق ہوئے، ہندوستانی اور پاکستان کی مسلح افواج کے مابین گولہ باری کے تبادلے میں 17 افراد ہلاک ہوگئے، جب کہ 28 عام شہریوں کو نامعلوم مسلح افراد نے ہلاک کیا۔رپورٹ میں تشدد کے مختلف واقعات میں آٹھ بچوں کی ہلاکت کا بھی ذکر ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ حراست کے دوران بچوں کو مسلح افواج کے ہاتھوں غیر قانونی اور ناجائز نظربندیوں، ناجائز سلوک، جس میں تشدد بھی شامل ہے، کا سامنا کرنا پڑا۔سال 2019 میں ہندوستانی مسلح افواج اور عسکریت پسندوں کے مابین فائرنگ کے 87 واقعات بھی ہوئے۔اس رپورٹ میں میڈیا پر پابندیوں پر بھی روشنی ڈالی گئی، جس میں صحافیوں کو مار پیٹنے کے متعدد واقعات پیش آئے۔ جسمانی حملوں کے علاوہ 2019 میں صحافیوں کو بھی انتقامی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ حکومت نے سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں 24 ہفتوں سے نماز کی اجازت نہیں دی۔اگست سے قبل سال 2019 میں انٹرنیٹ بلاک کے54 واقعات ریکارڈ کئے گئے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اس رپورٹ میں جنسی تشدد کے واقعات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ ضلع پلوامہ کے علاقے پیرگم کے علاقے سے تعلق رکھنے والے محمد یاسین بھٹ اور 11 دیگر افراد کو کورڈن اور سرچ آپریشن کے دوران حراست میں لیا گیا۔ انھیں برہنہ کردیا گیا اور مرکزی سڑک پر قطار میں کھڑا کردیا گیا۔ ان سب کے نازک اعضاء کو بجلی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ جب جسمانی اذیت ختم ہوئی تو انھیں ڈھیر کے نیچے ایک دوسرے کے اوپر لٹادیا گیا۔اس رپورٹ میں یہ بھی دستاویز کیا گیا ہے کہ کشمیر میں تعینات ہندوستانی مسلح افواج کے مابین خودکشیوں رجحان زیادہ رہا۔ مبینہ طور پر 19 فوجیوں نے خود کشی کی جب کہ ضلع اودھم پور میں ایک واقعے میں 3 اہلکار ہلاک ہوگئے جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے 5 افراد کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کو منسوخ کردیا جنہیں حال ہی میں پتھراو کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جسٹس علی محمدماگرے اور جسٹس سنجیو کمار نے حکومت اور زیر حراست افراد کے الگ الگ مقدمات میں مشورہ سننے کے بعد نظربندی کے احکامات کو منسوخ کردیا۔جسٹس ماگرے نے ترال کے بلال احمد میر اور کولگام کے اشفاق احمد کی نظربندی کے احکامات کو ختم کرتے ہوئے جسٹس کمار نے بانڈی پورہ کے اشفاق ڈار، لولاب کے آصف بھٹ اور شوپیاں کے عادل ملا کے نظربندی کے احکامات کو منسوخ کردیامرکزی حکومت کی جانب سے 5 اگست کو دفعہ 370 کے تحت حاصل خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے سے چند گھنٹے قبل انٹرنیٹ خدمات اور مواصلاتی رابطوں پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔اس کے علاوہ متعدد سیاسی رہنماوں بشمول سابق وزرائے اعلی داکٹر فاروق عبداللہ، محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو نظربند کردیا گیا۔گزشتہ روز 5 سیاسی رہنماوں کو رہا کیا گیا جن میں پی ڈی پی کے دو نیشنل کانفرنس کے 2 اور پیپلز کانفرنس کا ایک رہنما شامل ہے مقبوضہ کشمیر میں کانگریس ترجمان نے کہا ہے کہ اگر مرکزی حکومت ریاست میں حالات سازگار ہونے کے دعوی کر رہی ہے تو سیاسی رہنماوں کو قید اور نظر بند کیوں کیا جارہا ہے کانگریس نے پولیس و جموں کشمیر کی انتظامیہ کو درخوست دی تھی کہ کانگریس کی آٹھ رکنی ٹیم آج جموں خطے کے مختلف اضلاع کا دورہ کرکے لوگوں سے رابطہ مہم کا آغاز کرے گی لیکن انتظامیہ نے پارٹی کے ریاستی صدر غلام احمد میر کو جموں میں نظر بند کر کے جمہوریت کا قتل کیامرکز میں برسراقتدار جماعت کے پاس سبھی وسائل موجود ہے جس کی مدد سے وہ حزب اختلاف کی آواز دبانے کی کوشش کررہی ہے
