یورپین ممالک کے سفیروں کا بھارتی حکومت کی دعوت پر مقبوضہ کشمیر کا گائیڈڈ دورہ کرنے سے انکار

صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ یورپین ممالک کے سفیروں کا بھارتی حکومت کی دعوت پر مقبوضہ کشمیر کا گائیڈڈ دورہ کرنے سے انکار اس بات کا ثبوت ہے کہ دنیا اب بھارت کے مکرو فریب کو جان چکی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ترقی، خوشحالی اور امن نہیں بلکہ محاصرہ اور لاک ڈاؤن ہے جسے بھارت اب دنیا سے چھپا نہیں سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے افکار تازہ تھینک فرسٹ2020کے زیر اہتمام کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کانفرنس سے پاکستان کی سابق وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ صدر آزادکشمیر نے برطانیہ کے معروف اخبار گاڑڈین میں چھپنے والی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کے اقدامات مقبوضہ کشمیر کے عوام کی زندگی اور ریاست کی معیشت کے لئے تباہ کن ہیں۔ دنیا کے ذرائع ابلاغ مکمل شواہد کے ساتھ بھارت کے ہاتھوں مقبوضہ کشمیر کی تباہی و بربادی کی داستان بیان کر رہے ہیں اور بھارت کے جھوٹے اور من گھڑت بیانیہ کا پردہ چاک کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جینو سائیڈ انٹرنیشنل نے بھی اپنی رپورٹ میں واضح طورپر کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کے دس مراحل میں سے اس وقت اٹھویں مرحلے میں ہے اور اگلے دو مراحل میں کشمیریوں کا مکمل خاتمہ کرنا ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر کی یہ وہ تصویر ہے جو ذرائع ابلاغ کے ذریعے دنیا کے سامنے آرہی ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام نے گزشتہ سال پانچ اگست اور اکتیس اکتوبر بھارتی حکومت کے غیر قانونی، غیر آئینی اور غیر اخلاقی اقدامات کے بعد عملاً سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز کر دیا ہے اور سول نافرمانی کے تحت بھارت کے ساتھ تجارتی مقاطع کا آغاز کر دیا ہے جو کشمیریوں کی حق خودارادیت کی تحریک کا نیا مرحلہ ہے۔ سردار مسعود خان نے کہا کہ دنیا اب اس بات کو بھی ماننے کیلئے آمادہ نہیں بھارت مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی یا عسکریت کے خلاف جنگ لڑرہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ خود بھارت کے سکیورٹی حکام یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں اڑھائی سے تین سو عسکریت پسند (حریت پسند) ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ تین سو نیم مسلح نوجوانوں کے خلاف لڑنے کے لئے کیا نو لاکھ فوج کی ضرورت ہے۔ بھارت نے اپنی نو لاکھ فوج تین سو حریت پسندوں سے لڑنے کے لئے نہیں بلکہ اسی لاکھ نہتے اور پرامن شہریوں کو قتل کرنے کے لئے رکھی ہوئی ہے۔ بھارتی حکمرانوں کی طرف سے آزادکشمیر پر حملہ کرنے اور پاکستان کی سلامتی کونقصان پہنچانے کی تازہ دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ آزادکشمیر اور پاکستان کے عوام اور ملک کی مسلح افواج آزادکشمیر اور پاکستان کی سرزمین کے چپہ چپہ کی حفاظت کے لئے پوری طرح تیار ہیں لہذا بھارت کو کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے بعد بھارت کے انتہاء پسند حکمرانوں نے بھارتی مسلمانوں کے عرصہ حیات کو تنگ کرنے کے لئے شہریت کا جو نیا قانون نافذ کیا ہے اس کے خلاف بھارت کی سول سوسائٹی بلا تفریق مذہب و فرقہ اٹھ کھڑی ہوئی ہے جبکہ دنیا کے ذرائع ابلاغ اور چین، سعودی عرب، ناروے، فن لینڈ، جرمنی، ملائشیاء، ترکی اور ایران نے بھارتی حکومت کے خلاف جرات مندانہ موقف اختیار کیا ہے جو امید کی ایک کرن ہے۔ بھارت کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ کشمیر ایک بین الاقوامی تنازعہ ہے جس کے دو نہیں بلکہ تین فریق ہیں اور جموں وکشمیر کے عوام اس تنازعہ کے اہم اور بنیادی فریق ہیں جن کی مرضی اور منشاء کے بغیر تنازعہ کا کوئی قابل عمل حل تلاش نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث تنازعہ کشمیر کو بات چیت اور سیاسی و سفارتی ذرائع سے حل کرنے کے امکانات روز بروز معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات میں اقوام متحدہ کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں جسے فوری مداخلت کر کے اس تنازعہ کو پرامن ذرائع سے حل کرنے کے لئے متحرک کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پانچ اگست کے بعد مقبوضہ جموں وکشمیر میں بڑے پیمانے پر نسل کشی کا جو منصوبہ بنایا تھا اس پر پوری طرح عملدرآمد اس لئے نہ ہو سکا کیونکہ پاکستان اور آزاد جموں وکشمیر کی حکومت نے دنیا کو بھارت کے مذموم اور ناپاک ارادوں سے بروقت آگاہ کر دیا تھا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کی سابق وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ نریندر مودی کے اقدامات نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور اب دنیا مقبوضہ جموں وکشمیر میں رونما ہونے والے واقعات سے پہلے سے زیادہ آگاہ اور باخبر ہے۔ بھارت کو ایک بدمعاش اور غنڈا ریاست قرار دیتے ہوئے حنا ربانی کھر نے کہا کہ تیسرے فریق کی ثالثی کی پیشکش ایک دھوکہ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت کشمیریوں اور پاکستان کے بارے میں ناپاک عزائم رکھتا ہے لیکن دنیا اب بھارتی چالوں اور اس کے گھناؤنے عزائم سے پوری طرح واقف ہو چکی ہے۔ لہذا ہمیں اس صورتحال سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ شرکائے تقریب کی طرف سے پوچھے گے مختلف سوالات کے جوابات دیتے ہوئے صدر آزادکشمیر اور سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو اب اپنی خاموشی توڑ کر خطہ کو تباہ کن جنگ سے بچانے کے لئے اقدامات کرنے ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کے مطالبہ اور وہاں انسانی حقوق کی پامالیوں پر یکساں طور پر آواز بلند کرنی چاہیے۔ بھارت کی طرف سے آزادکشمیر اور پاکستان پر حملہ کرنے کی دھمکیوں کے حوالے سے پوچھے گے ایک سوال کے جواب میں صدر آزادکشمیر نے کہا کہ بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کے جواب میں پاکستان کی طرف سے فوجی طاقت کا استعمال اس جائز اور قانونی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالات مخالف ہوں یا موافق کشمیریوں کے لئے جدوجہد آزادی کو مطلوبہ نتائج کے حصول تک جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔