عاطف اکرام شیخ صدر اکنامک کوآپریشن آگنائزیشن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری


 ن انڈسٹری (CACCI)۔اقتدار میں آنے کے بعد ملکی معیشت کو پٹری پر لانے کے لیے کئی کلیدی اقدامات اٹھائے ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد معاشی استحکام لانا، مہنگائی پر قابو پانا، اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔ یہاں ان اقدامات کا ایک جائزہ پیش کیا گیا ہے
حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ ایک نئے قرض پروگرام پر دستخط کیے تاکہ معاشی بحران سے نمٹا جا سکے۔ اس معاہدے کے تحت حکومت نے معاشی اصلاحات پر عمل درآمد کیا ہے۔ حکومت نے اخراجات کو کم کرنے اور آمدنی بڑھانے کے لیے بجٹ میں اصلاحات کیں۔ اس میں ٹیکسوں میں اضافہ اور غیر ضروری اخراجات میں کمی شامل ہے۔ حکومت کے اقدامات سے زرمبادلہ کے ذخائر کے بڑھے ، جس سے برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی شامل ہے۔ حکومت نے ضروری اشیا کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کیے، جس میں سبسڈی فراہم کرنا اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائی کرنا شامل ہے۔ اشیا کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے سپلائی چین کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے، جس سے قیمتوں میں کمی واقع ہوئی۔
حکومت نے سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے بھی نمایاں اقدامات اٹھائے۔ سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے پالیسیاں بنائیں، جس میں ٹیکسوں میں کمی اور بیوروکریٹک رکاوٹوں کو دور کرنا اور شرح سود میں کمی شامل ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے خصوصی اقتصادی زونز بھی قائم کیے ہیں۔ حکومت کے ان اقدامات کے نتیجے میں معیشت میں استحکام آنا شروع ہوا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، اور مہنگائی میں کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم، معیشت کو مکمل طور پر بحال ہونے میں ابھی وقت لگے گا۔ موجودہ حالات میں حکومت کی معاشی پالیسیوں کے نتائج پر بحث جاری ہے، اور مستقبل میں معاشی استحکام کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔
پاکستان کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لیے ایک جامع اور منظم حکمت عملی کی ضرورت ہے جو معاشی استحکام، ترقی، اور عوامی فلاح و بہبود کو یقینی بنائے۔ پاکستان کو درپیش معاشی چیلنجز میں بیرونی قرضوں کا بوجھ، کم برآمدات، زیادہ درآمدات، کرپشن، ٹیکس نظام کی کمزوری، اور توانائی کے بحران جیسے مسائل شامل ہیں۔ سفر ابھی لمبا ہے تاہم ان مسائل کے حل کے لیے درج ذیل اقدامات اہم ہیں۔
ٹیکس نظام کی اصلاح
   پاکستان میں ٹیکس دہندگان کی تعداد بہت کم ہے۔ ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کے لیے غیر رسمی معیشت کو رسمی معیشت میں لانا ضروری ہے۔ ٹیکس چوری روکنے کے لیے سخت قوانین اور ان کا موثر نفاذ ضروری ہے۔ ٹیکس نظام میں شفافیت لانے سے عوام کا اعتماد بڑھے گا اور ٹیکس کی ادائیگی کی شرح میں اضافہ ہوگا۔ وزیراعظم شہباز شریف کا ذاتی طور پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی اصلاحات کا جائزہ لینا اور ان اصلاحات کے نافذ کرنے تک کے اقدامات کا جائزہ لینا خوش آئند ہے جس سے حکومت کی ٹیکس اصلاحات میں سنجیدگی نظر آتی ہے۔لیکن پاکستان کی صنعتی اور تجارتی برادری کی نظر میں اس میں بہتری کی ابھی کافی گنجائش ہے
 برآمدات میں اضافہ
   صنعتی شعبے کو مزید فروغ دینے اور پاکستان کو اپنی صنعتی پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ برآمدات میں اضافہ ہو۔ خاص طور پر ٹیکسٹائل، زراعت، اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں پر توجہ دی جائے۔ برآمدات میں اضافہ کے لیے ضروری ہے کہ معیاری مصنوعات کی تیاری کو ممکن بنایا جائے ۔ بین الاقوامی معیارات کے مطابق مصنوعات تیار کرنے سے برآمدات کو فروغ ملے گا۔ اس کے علاوہ پاکستان کو اپنی مصنوعات کی برآمدات کے لیے نئی مارکیٹس تلاش کرنی چاہئیں، خاص طور پر افریقہ، وسطی ایشیا، اور یورپ پر خصوصی توجہ دینا ہوگی جس کے لیے پاکستان تجارتی مشنز کومحترک کرنے کے ساتھ ساتھ جزا اور سزا کا نظام اپنانا ہوگا ۔
درآمدات میں کمی
 درآمدات پر انحصار کم کرنے کے لیے مقامی صنعتوں کو فروغ دینا ضروری ہے۔ مقامی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے سے درآمدات پر انحصار کم ہوگا اور روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ مقامی صنعتوں کو مضبوط بنانے سے درآمدات پر انحصار کم ہوگا۔ حکومت کو چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو سپورٹ فراہم کرنی چاہیے، جیسے کہ مالی مراعات، ٹیکس چھوٹ، اور آسان قرضوں کی فراہمی۔
توانائی کے بحران کا حل
   پاکستان کو توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے توانائی کے شعبے میں اصلاحات کرنی چاہئیں۔ قابل تجدید توانائی کے ذرائع جیسے شمسی، ہوا، اور پن بجلی پر توجہ دی جائے۔ بجلی کی ترسیل کے نقصانات کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ اور توانائی کے ضیاع اور چوری کو روکنے کے لیے نجی شعبہ کی معاونت سے ایک مفصل اور جامعہ حکمت عملی ترتیب دینے کی ضرورت ہے
بیرونی قرضوں کا انتظام
قرضوں کی ادائیگی کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی کی جائے تاکہ معاشی دبائو کم ہو بیرونی قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے قرضوں کے انتظام کو بہتر بنانا ضروری ہے زیادہ سود والے قرضوں کو کم سود والے قرضوں سے تبدیل کرنا۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ترغیب دینا کہ وہ قانونی ذرائع سے ترسیلات زر پاکستان بھیجیں۔ سیاحت کے شعبے کو بہتر بنانے سے بھی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔ جس سے بیرونی قرضوں پر انحصار کم ہوگا۔
نجکاری
نجی شعبہ عام طور پر زیادہ موثر اور منافع بخش ہوتا ہے۔ نجکاری سے سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر ہو سکتی ہے۔ سرکاری اداروں کو چلانے کے لیے حکومت کو بڑی رقم خرچ کرنی پڑتی ہے۔ نجکاری سے حکومت کے اخراجات کم ہو سکتے ہیں۔ نجکاری کے عمل میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو سکتا ہے۔نجکاری پاکستان کی معیشت کے لیے سودمند ہو سکتی ہے اگر اسے مناسب طریقے سے نافذ کیا جائے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ شفافیت، جوابدہی، اور عوامی مفاد کو ترجیح دی جائے۔ اگر ان اصولوں کو مدنظر رکھا جائے تو نجکاری معیشت کو مستحکم اور مضبوط بنا سکتی ہے۔
کرپشن اور دہشت گردی کا خاتمہ
   کرپشن کے خاتمے کے لیے شفافیت اور احتساب کے نظام کو مضبوط بنانا ضروری ہے۔   سے قانون کی بالادستی کرپشن کے خلاف سخت قوانین بنائے جائیں اور ان کا موثر نفاذ کیا جائے تاکہ مملکت خداداد پاکستان اس ناسور سے نجات پاسکے۔ اس کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کا مقابلہ بھی پاکستان کے معاشی استحکام اور ترقی کے لیے بہت ضروری ہے۔ دہشت گردی نے تاریخی طور پر اہم شعبوں جیسے سیاحت، غیر ملکی سرمایہ کاری اور تجارت کو متاثر کیا ہے، جبکہ عوامی وسائل کو بھی دبایا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان جیسی کوششیں، جو انسداد دہشت گردی اور سماجی و اقتصادی اصلاحات پر مرکوز ہیں، درست سمت میں قدم ہیں۔ تاہم، طویل مدتی پیشرفت کو یقینی بنانے کے لیے گورننس، تعلیم، اور کمیونٹی کی شمولیت پر مشتمل ایک جامع نقطہ نظر ضروری ہے۔
تعلیم اور ہنر مندی کی ترقی
   معاشی ترقی کے لیے تعلیمی نظام کو بہتر بنانا ضروری ہے۔ خاص طور پر تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم پر توجہ دی جائے۔ نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے لیے تربیتی پروگرامز شروع کیے جائیں تاکہ وہ روزگار کے قابل بن سکیں۔ پاکستان کی معیشت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ فنی تعلیم سے مراد وہ تعلیم ہے جو طلبا کو مخصوص ہنر اور تکنیکی مہارتیں فراہم کرتی ہے، جس سے وہ صنعتوں، کاروباروں، اور دیگر شعبوں میں عملی کام کر سکیں۔
زرعی شعبے کی ترقی
زرعی شعبے میں جدید تکنیکوں کا استعمال کرکے پیداوار بڑھائی جائے۔ زرعی برآمدات کو فروغ دیں پاکستان کو اپنی زرعی مصنوعات کی برآمدات بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ زرعی شعبہ ملکی معیشت کا ایک اہم ستون ہے جس میں مزید جدت لا کر پاکستان کی ترقی کی منزل کا حصول جلد ممکن ہو سکتا ہے۔اس کیلئے ضروری ہے کہ موجود وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے تیزی سے کام کیا جائے۔صوبائیت کو بالائے طاق رکھ نئے آبی وسائل تعمیر کیے جائیں تاکہ چاروں صوبوں، گلگت بلتستان، اور آزاد کشمیر میں موجود ویران اراضی کو قابل کاشت بنایا جاسکے۔
سیاسی استحکام
 معاشی ترقی کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے۔ سیاسی عدم استحکام سے سرمایہ کاروں کا اعتماد متاثر ہوتا ہے۔ سیاسی استحکام کسی بھی ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ سیاسی استحکام سے مراد ایسی سیاسی ماحول ہے جس میں حکومت مستحکم ہو، قانون کی حکمرانی ہو، اور عوام کو اپنے حقوق اور فرائض کا احساس ہو۔ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی ترقی، سماجی انصاف، اور قومی سلامتی ممکن نہیں ہے۔
معاشی ترقی کے لیے طویل المدتی پالیسیاں بنائی جائیں اور ان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ غربت کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔  عوامی فلاح و بہبود کے لیے صحت اور تعلیم کی سہولیات کو بہتر بنانا ضروری ہے پاکستان کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لیے جامع اور مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ ٹیکس نظام کی اصلاح، برآمدات میں اضافہ، درآمدات میں کمی، توانائی کے بحران کا حل، بیرونی قرضوں کا انتظام، کرپشن کا خاتمہ، تعلیم اور ہنر مندی کی ترقی، زرعی شعبے کی ترقی، سیاسی استحکام، اور عوامی فلاح و بہبود کے اقدامات معاشی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔ ان اقدامات پر عملدرآمد سے پاکستان کی معاشی حالت میں بہتری آسکتی ہے اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔………………………………………