وزیراعظم شہباز شریف قومی ایکشن پلان کی ازسرِنو ترتیب اور اتفاقِ رائے کے لیے آل پارٹیز قومی کانفرنس بلائیں

مِلی یکجہتی کونسل پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ اور صوبائی صدور مولانا ہدایت الرحمن، اسداللہ بھٹو، حافظ محمد اسلم، محمد ایوب مُغل، محمد جاوید قصوری، علامہ شبیر قادری، ڈاکٹر طارق سلیم، عبدالواسع، پیر نورالحسنین گیلانی، اسد عباس نقوی، سیّد وحید شاہ نے مشترکہ بیان میں بلوچستان میں مسافر بسوں سے مسافروں کو باقاعدہ شناخت کے بعد اغواء اور وحشیانہ قتل، باجوڑ (خار) میں عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما مولانا عالم زیب کی ٹارگٹ کلنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد جب اور جہاں چاہتے ہیں اپنا ہدف حاصل کرلیتے ہیں۔ دہشت گردی کی بڑھتی لہر عوام کے جان مال کے لیے انتہائی خطرناک شکل اختیار کرگئی ہے؛ ہندوستان اپنی پراکسیز کے ذریعے پاکستان کے امن اور عوام پر حملہ آور ہے؛ پوری قوم دہشت گردی کا خاتمہ اور دہشت گردوں کا قلع قمع چاہتی ہے۔
لیاقت بلوچ اور مِلی یکجہتی کونسل کے صوبائی رہنماؤں نے کہا کہ عوام کے لیے یہ امر بڑا حیران کُن ہے کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردوں کے خلاف اقدامات کے بڑے اعلانات تو ہورہے ہیں، فتنۃ الہندوستان بےنقاب بھی کیا جارہا ہے لیکن سکیورٹی انتظامات اور انٹیلی جنس کوآرڈی نیشن میں نہ جانے ایسی کیا کمزوریاں اور جُھول ہیں کہ جِس کی وجہ سے دشمنانِ پاکستان اور ملک دشمن، عوام دُشمن عناصر عدم استحکام پر مبنی دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ سیاسی بحران بھی بدتر ہوتا جارہا ہے، دہشت گردی کے پے درپے واقعات بھی رُکنے کا نام نہیں لے رہیں، عوام بدستور خوفزدہ اور غیرمحفوظ ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف قومی ایکشن پلان کی ازسرِنو ترتیب اور اتفاقِ رائے کے لیے آل پارٹیز قومی کانفرنس بلائیں اور تمام اسٹیک ہولڈرز (حکومت، قومی سیاسی قیادت اور سکیورٹی ادارے) متحد و متفق ہوکر مسائل سے نمٹنے کے لیے قومی لائحہ عمل بنائیں۔ یہ امر بالکل واضح ہے کہ سیاسی بحرانوں کے خاتمہ کے لیے خود قومی سیاسی جمہوری قیادت کو آگے بڑھ کر سیاست کو بند گلی سے باہر لانے کے لیے قومی ڈائیلاگ اور قومی ترجیحات کے کم از کم ایجنڈا پر اتفاق رائے کرنا ہوگا