اسپیکر بابر سلیم سواتی کو خراجِ تحسین

باعث افتخار
انجنیر افتخار چودھری

ایک نر کے بچے کو خراج تحسین

پاکستان کی سیاست میں جہاں اکثر لوگ اقتدار کو خدمت کے بجائے ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرتے ہیں، وہاں بابر سلیم سواتی جیسے شائستہ، نفیس اور باوقار انسان کا اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کے منصب پر بیٹھنا ایک خوش آئند حقیقت ہے۔ ان کی شخصیت میں جو بردباری، متانت اور شائستگی ہے، وہ آج کے شور شرابے اور الزام تراشی کی سیاست میں کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے۔ میں نے اپنی زندگی میں بہت سے اسپیکرز کو اسمبلیوں کی کرسی پر دیکھا، لیکن بابر سلیم سواتی جتنی شائستگی اور وقار کے ساتھ اپنی ذمہ داری ادا کر رہے ہیں، اس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔ وہ نہ صرف عمران خان کے وژن کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں بلکہ اپنی جماعت کے کارکنوں، عوام اور خاص طور پر اپنے حلقے کے لوگوں کے مسائل کو بھی پوری توجہ سے سنتے اور حل کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم جیسے کارکنان اور عوامی نمائندے یہ سمجھتے ہیں کہ بابر سلیم سواتی کو بدنام کرنے کے لیے پھیلائی جانے والی افواہیں سراسر جھوٹ پر مبنی ہیں اور ان کے خلاف ہونے والی منفی مہم صرف اُن عناصر کی سازش ہے جو خود اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے دوسروں پر انگلیاں اٹھاتے ہیں۔

میں یہ بات پوری ذمہ داری سے کہتا ہوں کہ بابر سلیم سواتی پارٹی کے اندر ڈسپلن کی علامت ہیں اور ان کا عزم و وفا کسی کے دباؤ یا سازش سے متزلزل نہیں ہو سکتا۔ ان کی سوچ اور ان کے فیصلوں کی بنیاد صرف اور صرف عمران خان کی قیادت پر اعتماد اور اس کی ہدایت ہے۔ یہ ایک بہت بڑی بات ہے کہ وہ بار بار یہ اعلان کر چکے ہیں کہ اگر کبھی استعفیٰ دینے کی نوبت آئی تو وہ کسی مخالف کے دباؤ یا سازشی ٹولے کی وجہ سے نہیں بلکہ صرف عمران خان کے حکم پر دیں گے۔ اس سے ان کے وفادارانہ کردار اور اصولی سیاست کا اندازہ ہوتا ہے۔ آج کے اس دور میں جب سیاسی وفاداریاں پلک جھپکتے بدلتی ہیں اور لوگ مفادات کے لیے ایک دوسرے کو چھوڑ دیتے ہیں، وہاں بابر سلیم سواتی کا ڈٹ کر کھڑا ہونا اور قیادت کے ساتھ چٹان کی طرح جڑ جانا ہم سب کے لیے ایک مثال ہے۔ میں ان کی شخصیت کو ایک فرنٹ لائن ڈیفینڈر کی حیثیت سے دیکھتا ہوں اور سمجھتا ہوں کہ ایسے لوگ ہی پارٹی اور تحریک انصاف کے اصل سرمایہ ہیں۔
میں یہاں ایک اور اہم بات کا ذکر کرنا چاہوں گا کہ بابر سلیم سواتی نے صرف سیاسی کردار ادا نہیں کیا بلکہ وہ اپنی تہذیب، زبان اور کلچر کے بھی محافظ ہیں۔ خصوصاً گُجری زبان کے حوالے سے انہوں نے جو خدمات انجام دی ہیں، وہ ناقابل فراموش ہیں۔ میں ذاتی طور پر ان کا مشکور ہوں کہ انہوں نے 22 ستمبر 2025 کو میرے خط پر فوری ایکشن لیا اور اسمبلی میں گُجری زبان کے مسئلے کو نہ صرف اجاگر کیا بلکہ عملی اقدامات کی طرف بھی پیش رفت کی۔ آج جب کچھ لوگ تاخیر سے اس مسئلے پر بات کر رہے ہیں اور قراردادیں پیش کر رہے ہیں، تو میں کہتا ہوں کہ “دیر آید درست آید”۔ اگرچہ وہ لوگ گزشتہ 35 سال سے اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں اور انہوں نے کبھی اس معاملے کو اہمیت نہیں دی، لیکن آج انہیں بھی احساس ہوا ہے تو ہم ان کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ یہ دیکھنا میرے لیے خوشی کا باعث ہے کہ جو مشن میں نے برسوں پہلے شروع کیا، وہ اب دوسروں کے دلوں میں بھی جگہ بنا رہا ہے۔ یہ بات ہمیں یہ یقین دلاتی ہے کہ ہماری محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی اور اگر نیت صاف ہو تو دیر سے ہی سہی، لوگ سچائی کو قبول کرتے ہیں۔
میں یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ بابر سلیم سواتی نے خیبرپختونخوا اسمبلی کو وقار بخشا ہے۔ وہ ہر چھوٹے بڑے مسئلے کو سنتے ہیں، چاہے وہ کارکنان کا مسئلہ ہو یا عام لوگوں کا۔ ایک اسپیکر کی حیثیت سے انہوں نے کبھی خود کو کرسی تک محدود نہیں کیا بلکہ عوام کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے۔ ان کا یہ رویہ اس بات کی دلیل ہے کہ وہ سیاست کو عوامی خدمت سمجھتے ہیں، نہ کہ ذاتی مفادات کا ذریعہ۔ اس کالم کے ذریعے میں ان لوگوں کو بھی پیغام دینا چاہتا ہوں جو ان کے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں کہ آپ جتنی مرضی افواہیں پھیلائیں، بابر سلیم سواتی کی ساکھ اور ان کا وقار متاثر نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ عوام جانتے ہیں کہ وہ کون ہیں، کس سوچ کے نمائندہ ہیں اور کس کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم جیسے کارکنان اور عوام ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر مشکل وقت میں ان کے فرنٹ لائن ڈیفینڈر بنیں گے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے لیڈرز کے ساتھ کھڑے رہیں، خاص طور پر اُن کے ساتھ جو عوامی خدمت، اصول اور وفا کو سیاست میں مقدم رکھتے ہیں۔
آخر میں میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے ہمیں بابر سلیم سواتی جیسے باوفا اور شائستہ لیڈر دیا۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں صحت، کامیابی اور استقامت عطا کرے اور وہ اسی طرح عمران خان کے مشن اور عوام کی خدمت کے لیے ڈٹے رہیں۔ مجھے یقین ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی خدمات مزید نمایاں ہوں گی اور تاریخ انہیں ایک باوقار، باکردار اور وفادار اسپیکر کے طور پر یاد رکھے گی۔ ہم سب ان کے ساتھ ہیں، ان کی قربانیوں اور خدمات کو سلام پیش کرتے ہیں اور یہ عہد کرتے ہیں کہ اُن کے خلاف کسی بھی قسم کے پروپیگنڈے کا بھرپور جواب دیں گے۔ بابر سلیم سواتی کا نام پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک مثبت حوالہ بن کر رہے گا، کیونکہ وہ نہ صرف ایک سیاستدان ہیں بلکہ ایک ایسے انسان ہیں جو زبان، ثقافت اور عوامی مسائل کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ ان کے ساتھ کھڑا ہونا ہمارے لیے باعث فخر ہے۔