متاز ماہر تعلیم ڈاکٹر عبدالمہیمین نے کہا ہے کہ پاکستانی معاشرے کو جنونی انتہا پسندی، دہشت گردی اور فرقہ واریت کے عذاب سے مستقل نجات دلانے اور ملک میں پائیدار امن اور استحکام کے لئے تعلیمی اداروں کے اساتذہ اور دینی مدارس کے علماءاپنے طلباءکی کردار سازی پر توجہ دیں اور طلباءکو نصابی تعلیم کے ساتھ موجودہ دور کے معاشرتی تقاضوں کو سمجھنے کے لئے مناسب انداز میں تربیت بھی دیں، انہوں نے ان خیالات کا اظہار جناح جام سکول و کالج ہری پور میں امن و استحکام کے لئے موثر قیادت کے عنوان سے منعقدہ تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس ورکشاپ کے انعقاد کے لئے مفاہمت اور تعمیر نو مرکز اسلام آباد کے علاوہ دیگر اداروں نے بھی تعاون کیا۔ورکشاپ میں ممتاز دانشوروں، نامور ماہرین تعلیم ،فیکللٹی ممبران اور طلباءنے بڑی تعداد میں شرکت کی، ڈاکٹر عبدالمہیمین اور دوسرے دانشوروں نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک کو اس وقت سیاسی،نسلی، معاشرتی، مذہبی اور فرقہ وارانہ نوعیت کے تنازعات سمیت کئی پیچیدہ مسائل کا سامنا ہے جن پر فوری توجہ دیکر ان تباہ کن عوامل کے اسباب کے سدباب کے لئے قابل عمل لائحہ عمل مرتب کرنے کی ضرورت ہے جس کے لئے لازم ہے کہ ملک میں امن و استحکام اور تمام مذاہب کے پیروکاروں کر اپنے اپنے مذہبی عقائد کے مطابق زندگیاں بسر کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہو، انہوں نے کہا کہ ملک میں امن و ترقی اور استحکام اور خوشحالی کی منزل مقصود حاصل کرنے کے لئے درپیش تمام تر اختلافات اور تنازعات کا پائیدار حل معاشی نمو ، جمہوری استحکام اور ترقی کے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے کی بنیادی شرائط ہیں، مقررین نے کہا کہ تعلیمی اداروں کے اساتذہ اور دینی مدارس کے علماء نوجوان نسل کی رہنمائی کے لئے بہترین اصلاحی کردار ادا کر سکتے ہیں اس لئے اساتذہ زیر تعلیم طلباءکو مثالی تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ انکی فکری و نظریاتی تربیت کرکے قوم و ملک کا مفید اثاثہ بنانے میں بھی کردار ادا کریں کیونکہ تعلیمی ادارے نوجوان نسل کی کردار سازی کے لئے بہترین پلیٹ فارم تصور ہوتے ہیں جو کہ زیر تعلیم طلبا کو دانائی و حکمت سے امن و ہم آہنگی قائم کرنے کے لئے قائدانہ کردرار ادا کرنے پر قائل کر سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ اساتذہ معاشرے میں امن کے سفیر کا کردار ادا کرکے متشددانہ رویوں کی اصلاح کریں تو معاشرے کو جنونیت اور انتہا پسندی سے نجات دلا سکتے ہیں، تعلیمی اداروں کے کلاس روم معاشرتی ہم آہنگی کے فروغ اور فرقہ وارانہ و نسلی تعصبات کے سدباب کے لئے اصلاحی سلسلے سے طلباءکی ذہن سازی کا بہترین مقام ہوتے ہیں اس لئے اساتذہ طلباءکو امن اور رواداری کا درس دیکر انہیں دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کی تلقین کرکے سمجھائیں کہ وہ دوسرے مذاہب اور ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ کس طرح بقائے باہمی کے بہترین روابط و مراسم قائم کرکے معاشرتی یک جہتی کو فروغ دے سکتے ہیں، مقررین نے کہا کہ تعلیمی ہی معاشرتی تبدیلیوں کا بنیادی ذریعہ ہوتی ہے جس کے بغیر معاشرے میں امن و استحکام کو برقرار نہیں رکھا جاسکتا اس لئے ضروری ہے کہ تعلیمی اداروں میں مثبت انداز میں نصابی اور ہم نصابی سرگرمیوں کو فروغ دیا جائے اور اساتذہ طلباءکی تعلیم و تدریس کے ساتھ ساتھ انکی کردار سازی کے لئے بھی اپنا اصلاحی کردار ادا کریں جس کے لئے تعلیمی اداروں میں ایسے خوشگوار ماحول کی ضرورت ہے کہ جس میں تمام مکاتب فکر اور مختلف مذاہب کے پیروکار طلباءمیں باہمی رواداری کے دوستانہ جذبات فروغ پا سکیں۔ مقررین نے کہا کہ نوجوان نسل خاص طور پر طلباءکو دشمن ممالک کی مسلط کردہ ففتھ جنریشن ہائبرڈ وار کے مقابلہ کے لئے تیار کرنا ہوگا تاکہ ہماری نوجوان نسل پاکستان دشمن قوتوں کے شیطانی مقاصد کو ناکام بنا کر ناقابل تسخیر خوشحال پاکستان کو منزل مقصود سے ہمکنار کرکے اقوام عالم میں باوقارمقام حاصل کر سکیں۔
