سائنس اورٹیکنالوجی کمیشن)اور امریکا کی یونیورسٹی برائے پائیداری ترقی نےمفاہمت کی ایک یاداشت پردستخط

کامسیٹس(جنوبی جنوب خطے میں پائیدارترقی کےلیےسائنس اورٹیکنالوجی کمیشن)اور امریکا کی یونیورسٹی برائے پائیداری ترقی نےمفاہمت کی ایک یاداشت پردستخط کیے ہیں،جس کےتحت دونوں فریقین سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں جدت طرازی کے حصول کے لیے کام کریں گےتاکہ عالمی سطح پرپائیدار ترقی کے اہداف کا حصول ممکن بنایا جاسکے۔کامسیٹس کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس ایم جنید زیدی کے مطابق مفاہمت کی اس یاداشت کا مقصد باہمی تعاون اور مشترکہ کوششوں کے ساتھ آگے بڑھناہے تاکہ منصفانہ طریقے سے انسان دوست تبدیلیوں کی رفتاراور پرامن بقائے باہمی کے عمل کوتقویت دینے کے ساتھ اسے قابل عمل بھی بنایا جاسکے۔مفاہمت کی اس یاداشت کا ایک مقصد معروف عالمی سائنسدانوں اور ریاستی عہدےداروں کی رہنمائی اور تعاون کا حصول بھی ہے تاکہ دنیا بھر کے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل گٹیرس کی نیک خواہشات پر بھی عمل درآمد ہو سکے۔کامسیٹس کے چیئرمین اور جمہوریہ گھانا کے صدر نانا اڈو ڈنکوا اکوفوایڈو نےاس ضمن میں کہاہے کہ پچیس سال قبل قائم ہونے والے اس کمیشن نےاپنے رکن ممالک کے درمیان صلاحیتوں کی تعمیرنو ،تعلیم تربیت اور تحقیق اور ترقی کے ذریعے سائنسی اور تکنیکی تعاون کی جو روشن مثال قائم کی ہے ،اس نے رکن ممالک کے مابین ثقافتوں کے فروغ میں اہم کردار ادا کیاہے۔ انہوں نےمزید کہا کہ کسی بھی ریاست کی تعمیروترقی میں سائنس اورٹیکنالوجی کاکردار ہمیشہ سے مسلمہ رہاہے۔سائنسی میدان میں ہونے والی ہر جدت آج کسی بھی ملک کی ترقی میں نئی کرنسی کی حیثیت سے سامنےآرہی ہے،اس لیےکہ پائیدار معاشی، معاشرتی اور ماحولیاتی ترقی کی راہ میں حائل بہت سے مسائل کی چابی سامنے لانے میںسائنس اور ٹیکنالوجی نے ہمیشہ اہم کردار اداکیاہے۔ آج یہ مسائل الجیریا سے زمبابوے اور بینن سے تنزانیہ تک قریباً ایک جیسےہیں۔امریکا کی یونیورسٹی برائے پائیداری ترقی کے بانی صدر ڈاکٹر کینتھ اسٹوکس نے مفاہمت کی مذکورہ یاداشت کے حوالے سے کہاکہ یونیورسٹی پراب مقامی اور عالمی سطح پر بہتر معاشرتی نظام کے فروغ کی ذمہ داری کے ساتھ جنوبی جنوب خطے کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کی ذمہ داری بھی شامل ہوچکی ہے۔انہوں نےاپنے بیان میں اس پہلو پرخاص طور پرزوردیا کہ کوڈ 19  وبائی مرض کے حالیہ منظر نامے میں یہ ذمے داری مزید اہمیت اختیا کرگئی ہے کیوں کہ کوروناوائرس سےپیداہونے والے بحران نے ملکوں کی سرحدوں اور دیواروں کو بے معنی کرکے رکھ دیاہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ کامسیٹس کے ساتھ یونیورسٹی کی شراکت داری کا عمل مشترکہ مسائل سے نمٹنے،پائیدار ترقی کے اہداف کےحصول،سائنس اورٹیکنالوجی کے میدان میں جدت کے عمل کو تیزتر بنانے کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔کامسیٹس اور امریکن یونیورسٹی نے اپنے ایک مشترکہ پیغام میں یہ بھی کہا ہے کہ ہم آپ سب کو دعوت دیتے ہیں کہ ہمارے ساتھ مستقبل اور مستقبل کے تقاضوں کی تشکیل کے عمل میںشامل ہوں۔تاکہ ہم سب مل کرایک لچکدار اور پائیدار برادری ، معاشرے اور ثقافت کی نشوونماکے لیے جنوبی جنوب خطےکے ہزاروں سائنس دانوں اورسائنسی جدت طرازیوں پر مشتمل تجربات اور رسائی کے طریقہ کار کو ہم آہنگ کرسکیں۔ آئیے ہم علم کو عمل میں بدلنے کاکام سر انجام دیں ۔اس حوالے سے کسی بھی معلومات کے لیے براہ مہربانی دفتری اوقات کار میں کامسیٹس کے دفترسے رابطہ یا اکیڈیمی کی ویب سائٹ(comsats.org)ملاحظہ کرسکتے ہیں۔ علاوہ ازیںیونیورسٹی کی ویب سائٹ (www.u4sustainability.org)سے رابطے کے علاوہ یونیورسٹی کے کیمونیکشن آفس سے بذریعہ ای میل (communications@u4sustainability.org ) بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ یاد رہے کامسیٹس کاتصور پاکستان کے نوبل انعام یافتہ سائنس دان پروفیسر ڈاکٹر عبد السلام نے شمال اور جنوب کے مابین سائنسی علوم اور معاشی ترقی میںبڑھتے ہوئے فرق کو مدنظر رکھ کر دیا تھاتاکہ تفریق کے اس خلاء کو پُر کیا جاسکے۔کامسیٹس ایک بین الاسرکاری تنظیم ہے جو سربراہان مملکت کے ایک گروپ کے نمائندوں کے ذریعےقائم کی گئی تھی۔اس کا مقصد ترقی پذیر ممالک میں اُس دنیا کی تشکیل میں مدد فراہم کرناتھا،جہاں تمام اقوام ایک دوسرے کے ساتھ امن کے ساتھ رہتے ہوئے اور جدید سائنسی اور تکنیکی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی آبادی کو ایک اچھا معیار زندگی فراہم کرسکیں۔کامسیٹس اس وقت پائیدار ترقی کی کامیابی کے لیے قائدانہ کردار، چوتھے صنعتی انقلاب اور پائیدار ترقی کی ترویج کےپروگراموں کی فراہمی،یونیورسٹی اور اس کی عالمی شراکت دار تنظیموں کے تعاون سے چلنے والی تعلیم وتربیت، سائنسی تحقیق کے ساتھ ساتھ پائیدار ترقی میں منصفانہ اور انسان دوستی تبدیلیوں کو تیز تربنانے کے لیے بھی پرعزم ہے۔کامسیٹس یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں جدت کاآئینہ دار اورایک جدید ترین ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہے جوہر پیش رفت کی تحقیق اور درپیش مسائل کےتیز ترین حل کوبھی سامنے لاتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں