مشرقی پاکستان کیوں اور کیسے علیحدہ ہوا

مشرقی پاکستان کیوں اور کیسے علیحدہ ہوا
میاں منیر احمد
بھارت اور امریکہ گٹھ جوڑ کا نتیجہ آج ہمارے سامنے ہے قوم آج پھر افسردہ دل کے ساتھ سقوط ڈھاکہ کے 49 سال گزرنے پر دکھی دل اور اشکبار آنکھوں کے ساتھ وطن عزیز کے دولخت ہونے کے سانحہ کی یاد تازہ کر رہی ہے۔ پانچ سال قبل 16 دسمبر کو پشاور میں آرمی پبلک سکول پر دہشت گردوں کی سفاکیت نے سقوط مشرقی پاکستان کے درد کو مزید گہرا کر دیا تھا آج سے 49 سال قبل 16 دسمبر کے بدنصیب دن مشرقی پاکستان کے پلٹن میدان میں اس ملک خداداد کو توڑنے کی بھارتی سازشیں کامیاب ہوئیں 16 دسمبر 1971ء کا سانحہ سقوط ڈھاکہ بلاشبہ ہماری تاریخ کے بدترین اور سیاہ ترین اوراق میں شامل ہے جو ملک کی سالمیت کے تحفظ کے حوالے سے ہماری حکومتی‘ سیاسی اور عسکری قیادتوں کیلئے نشانِ عبرت بھی بنا رہے گااور آئندہ ایسی کسی سفاک غلطی کا اعادہ نہ ہونے دینے کی تلقین بھی کرتا رہے گا جی ہاں آج وطن عزیز جس طرح کے مشکل حالات سے گزر رہا ہے اس طرح کی سفاک غلطی کا اعادہ نہ ہونے دینے کے عزم کی اس لئے بھی ضرورت بڑھ گئی ہے کہ ہمارے مکار دشمن بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی مکروہ منصوبہ بندی شروع کر رکھی ہے اور ہمیں دھمکیاں دے رہا ہے بھارت کی گندی اور داغ دار سوچ نے یہ درفنطنی چھوڑی ہے کہ اب آزاد کشمیر پر اس کی نظر ہے 49سال قبل کے واقعات آنکھوں کے سامنے آتے ہیں تو سوائے ندامت کے کوئی احساس اجاگر نہیں ہوتا یہ وہ داغ ندامت ہے ہم متحد ہو کر اور ففتھ جنریشن وار کی اصلیت سمجھ کر اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہوجائیں تو یہ داغ دھل بھی سکتا ہے ہمیں ادراک ہونا چاہیے کہ پاکستان کی سلامتی کے لیے چیلنجز کیا ہیں؟ اور دشمن کے مذموم عزائم کیا ہیں؟بھارت نے اس سانحہ کے ذریعے پاکستان کو دولخت کر کے اسے کمزور کرنے کے مقاصد حاصل کئے مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دور حاضرمیں ہم نے ماضی کے اس بڑے سانحے اور املیہ سے کوئی سبق سیکھا بھی ہے یا نہیں؟ آج تو بھارت کی حکمران بی جے پی پاک و ہند تقسیم کے خلاف ایک بڑی منصوبہ بندی کرتی نظر آتی ہے جون 2015 کو اپنے دورہ بنگلہ دیش کے دوران بھارتی وزیر اعظم مودی نے کھل کر اس امر کا اعتراف کیا تھا کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی اور بنگلہ دیش کے قیام کی خاطر بھارتی فوج نے اپنا خون بہایا ہے یوں بھارتی جنونی وزیراعظم نریندر مودی اعتراف کر چکے ہیں کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں بھارت کا کردار تھا اور اب بلوچستان اور شمالی علاقہ جات ان کے ٹارگٹ ہیں بھارت کے حکمران ”را“ کا نیٹ ورک قائم کرکے اس کے حاضر سروس جاسوس کلبھوشن یادیو کے ذریعے بلوچستان میں دہشت گردی کی بھیانک وارداتیں بھی کراچکے ہیں کلبھوشن نے اپنے اقبالی بیان میں اعتراف کرکے مودی سرکار کی سازشوں کا بھانڈہ پھوڑا ہے چنانچہ اس صورت حال میں تو ہمیں سانحہ سقوط ڈھاکہ سے سبق سیکھتے ہوئے پاکستان کی سلامتی و تحفظ کیلئے زیادہ فکر مند ہونا چاہئیے اہل وطن کو یہ دن کیوں دیکھنا پڑے‘ اس لیے کہ ہم متحد نہیں تھے‘ باہمی اعتماد نہیں تھا اور اندرا‘ بھٹو‘ مجیب تینوں سیاسی مفادات کے اسیر بن چکے تھے اور اپنی ناک کے آگے دیکھنے کے روادار نہیں تھے اندرا گاندھی نے امریکہ کے ساتھ مل کر اس صورت حال کو استعمال کیا اور پاکستان ایک بڑے سانحہ سے دوچار ہوا16 دسمبر 1971ء کے بدنصیب دن کے اس سانحہ پر جنرل یحییٰ خان بھی یقینا بری الذمہ قرار نہیں دیے جاسکتے جنہیں ادراک ہی نہیں ہوسکا کہ مشرقی پاکستان میں حالات کیا رخ اختیار کر چکے ہیں انتخابات کے نتائج تو ایک بہانہ ثابت ہوئے‘ اصل سازش تو اندرا‘ مجیب اور امریکہ نے تیار کی اور بھٹو بھی اقتدار کے لیے اس میں بہہ گئے کہا جاتا ہے کہ پیپلز پارٹی انتخابی مینڈیٹ تسلیم کرلیتی تو یہ حالات پیدا نہ ہوتے کج فہم سیاسی قیادت ہو تو کسی اور گلہ نہیں دیا جاسکتا49 سال ہوچکے ہیں‘ سانحہ مشرقی پاکستان گزرے‘ مجال ہے کہ ہماری سیاسی قیادت نے اس سے سبق سیکھا ہو ہمارا دشمن بھارت‘ آج بھی پاکستان کی سالمیت پر کاری ضرب لگانے کا موقع تلاش کر رہا ہے اس نے ہمیں ففتھ جنریشن وار میں گھیر رکھا ہے اور اگر ہم نے آنکھیں نہ کھولیں تو ہم اپنی نوجوان نسل کو محفوظ پاکستان کیسے دیں گے اس ارض پاک پر عزیز بھٹی‘ شبیر شریف‘ محفوظ شہید‘ اکرم شہید‘ محمد حسین سوار‘ لاک جان‘ کرنل شیر خان‘ راشد منہاس‘ سرفراز صدیقی‘ یونس‘ بریگیڈئر شامی‘ محمد طفیل جیسے سپوت جان نچھاور کر چکے ہیں ہمیں ان کی قربانیوں کی لاج رکھنی ہے اور در پردہ کام کرنے والی مکتی باہنی کی ہر شکل کو شسکت دینی ہے اس خطہ کے حالات آج ہماری حکومتی، سیاسی اور عسکری قیادتوں سے ماضی کی غلطیوں کا کفارہ ادا کرنے اور آئندہ ایسی کوئی غلطی نہ ہونے دینے کے متقاضی ہیں کہ بھارتی حکمران نہ صرف کشمیریوں کے خلاف بھیانک انسانی جرائم میں ملوث ہیں بلکہ تمام عالمی ضابطوں اور بین الاقوامی قوانین اور روایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہمسایہ ممالک میں مسلح مداخلت کے بھی مرتکب ہوتے رہتے ہیں

اپنا تبصرہ لکھیں