عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تنہائی یا اکیلے پن کو دنیا بھر میں بڑھتا ہوا صحت کا اہم اور سنگین ترین مسئلہ قرار دیتے ہوئے اسے ختم کرنے اور اس کی وجوہات جاننے کے لیے پہلی بار کمیشن تشکیل دے دیا۔
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ عالمی ادارے نے پہلی بار اکیلے پن کے انسانی صحت پر پڑنے والے دیرپا اثرات کو دیکھتے ہوئے اس سے نجات پانے کے لیے تجاویز تیار کرنے کے لیے کمیشن قائم کردیا۔
مذکورہ کمیشن ابتدائی طور پر تین سال کے اندر دنیا بھر میں مختلف تحقیقات کرکے تنہائی یا اکیلے پن کی وجوہات جانے گا اور اس کے بعد مذکورہ مسئلے کو حل کرنے کے لیے تجاویز فراہم کرے گا۔
عالمی ادارے صحت کے مطابق جدید انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کے اس دور میں جہاں بچے اور کم عمر افراد اگرچہ موبائل کے ذریعے دنیا بھر سے روابط میں رہتے ہیں لیکن درحقیقت وہ اپنے قریبی رشتے داروں سے ہی دور ہوتے ہیں۔