غاصب صہیونی ریاست اسرائیل امریکا اور برطانیہ جیسے ملکوں کی پشت پناہی سے غزہ میں بدترین جنگی جرائم کا ارتکاب کررہی ہے۔ تازہ کارروائی میں ناجائز ریاست اسرائیل نے غزہ کے انڈونیشین ہسپتال پر حملہ کر کے ڈاکٹروں سمیت 12فلسطینی شہید کردیے۔ آرتھوپیڈک چیف ڈاکٹرعدنان البرش سمیت متعدد افراد اس حملے میں زخمی بھی ہوئے۔ اسرائیلی فوج نے ہسپتال کا گھیراو¿ شروع کرلیا اور ہسپتال کے اندر دھویں اور بارود سے لوگوں کا دم گھٹنے لگا تو وہاں سے نکلنے کی کوشش کرنے والوں پر بھی فائرنگ کی گئی۔ شدید زخمی 250 افراد کو ہسپتال سے نکالا نہیں جاسکا۔ ادھر، نصائرات کیمپ میں رہائشی عمارتوں پر بمباری سے 22 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ رفاح کے 2 گھروں پر حملوں میں بھی 11 افراد شہید ہوئے جس سے شہداءکی مجموعی تعداد 13 ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے۔ اسرائیل کے وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے اس امر کا اعتراف کیا ہے کہ تقریباً ڈیڑھ ماہ سے جاری بدترین اسرائیلی بمباری اور زمینی حملے کے باوجود اسرائیلی فوج کو حماس کا زور توڑنے کے لیے ابھی غزہ میں جنگ جاری رکھنا ہو گی۔ان کا کہنا ہے کہ اب ہم جلد ہی جنوبی غزہ میں اپنی کارروائیاں شروع کر رہے ہیں۔
اس وقت غزہ کے بچے میرے ذہن میں ہیں، ہم غزہ میں فلسطینی بچوں کا ہولو کاسٹ دیکھ رہے ہیں، فلسطینی بچوں کا ہولو کاسٹ فوری طور پر روکا جائے۔ سوموار کو زینب الرٹ رسپانس اینڈ ریکوری ایجنسی (زارا) کی موبائل اپلی کیشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم غزہ کے بچوں کے سامنے شرمندہ ہیں، فلسطین میں پیدا ہونے والی صورتحال مستقبل کے تنازعات کی اہم وجہ بنے گی، اس صورتحال کا آنے والی صدیوں میں کبھی دفاع نہیں کیا جاسکے گا، غزہ میں ہونے والی نسل کشی کے خلاف پاکستان آواز اٹھاتا رہے گا۔ اسرائیلی وحشیانہ کارروائیوں کو ’چلڈرن ہولوکاسٹ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پیشہ ورانہ فوج کا مقابلہ فوج سے ہی ہوتا ہے، وہ کبھی بھی نہتے شہریوں، معصوم بچوں اور خواتین کو نشانہ نہیں بناتیں، غزہ میں معصوم بچوں اور خواتین کا قتل عام اقوام متحدہ کے کنونشن برائے حقوق اطفال، انسانی حقوق، حقوق نسواں سمیت تمام حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے، غزہ میں یہ قتل عام بند ہونا چاہیے۔
انھوں نے اس صورتحال میں اقوام متحدہ اور عالمی برادری کے ذمہ دارانہ کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ صورتحال فوری توجہ کی متقاضی ہے۔ ہم اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سمیت دیگر پلیٹ فارمز سے امریکا سمیت دیگر عالمی طاقتوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اپنا کردار ادا کریں اور فوری طور پر جنگ بندی یقینی بنائیں اور انسانی راہداری کا قیام عمل میں لایا جائے۔ نگران وزیراعظم نے مزید کہا کہ اسے ہم نسل کشی کہہ سکتے ہیں، ہمیں اپنی آوازیں بلند اور اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ اس بربریت کا خاتمہ ہو سکے۔
اسی ضمن میں پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے ملاقات کی جس میں غزہ کی صورتحال سمیت مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ¿ خیال ہوا۔ وزیراعظم نے غزہ کی صورتحال پر او آئی سی کے غیر معمولی سربراہی اجلاس کی میزبانی پر سعودی قیادت کی تعریف کی مسلم ممالک متحد ہو کر عالمی برادری پر اسرائیل کے مظالم روکنے پر زور دیں۔
غزہ میں جاری جنگی جرائم پر اسرائیل کا مواخذہ نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے سماجی رابطے کے ذریعے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر عالمی یومِ اطفال کے موقع پر ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل انسانیت کے خلاف بدترین جنگی جرائم میں مسلسل مصروف ہے، اسرائیل کو ان اعمال پر کسی مواخذے کا سامنا نہیں۔ اسرائیلی جنگی جرائم کا ثبوت 4000سے زائد فلسطینی بچوں کی شہادت ہے، ماضی کے تمام تنازعات میں بچوں کی کل اموات سے یہ تعداد زیادہ ہے، بچوں کے عالمی دن پر عالمی برادری کو اپنے آپ سے کچھ سخت سوالات کی ضرورت ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جرائم کو حق دفاع قرار دینے والوں کی مجرمانہ خاموشی پر دل گرفتہ ہوں۔
غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت پوری دنیا کا امتحان ہے۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ مسلم ممالک کے حکمران اس سلسلے میں اپنا کردار اس طرح ادا نہیں کررہے جیسے کہ انھیں کرنا چاہیے۔ اس صورتحال پر بالعموم پوری دنیا اور بالخصوص مسلم ممالک کو شرمندہ ہونا چاہیے کہ ان کی آنکھوں کے سامنے ایک غاصب گروہ دہشت گردی کی انتہا کرتے ہوئے معصوم اور نہتے افراد کو موت کے گھاٹ اتار رہا ہے لیکن اس کا ہاتھ روکنے کے لیے ابھی تک کوئی بھی سنجیدہ اقدام نہیں کیا گیا۔ مسلم قیادتیں اسرائیلی ہاتھ روکنا اپنا فریضہ سمجھتیں تو فلسطینیوں کے قتل عام کی نوبت ہی نہ آتی۔ اب بھی ہوش کے ناخن لیں اور اتحاد امت کی مثال بنیں ورنہ مسلم ممالک کے نوجوانوں میں جو اضطراب اور بے چینی پائی جارہی ہے وہ ان ممالک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیل دے گی اور پھر ان ممالک کے حکمران کچھ بھی کرنے کے قابل نہیں رہیں گے۔
