امیرجماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹرطارق سلیم نے کہاہے کہ الیکشن کمیشن سمیت دیگر قومی ادارے انتخابات کے دوران اپنی ذمہ داریاں سرانجام دینے میں نہ صرف ناکام ہوئے بلکہ ان کا منفی کردارعالمی سطح پر پاکستان کی بدنامی کا باعث بنا،فارم 45دینا پریذائڈنگ آفیسرکی ذمہ داری تھی لیکن پنجاب سمیت پاکستان بھرمیں جماعت اسلامی کے اکثر قومی وصوبائی اسمبلی امیدواران کوالیکشن کے8دن بعد بھی فارم45نہیں مل سکے،پولنگ ایجنٹس کے تقاضے پرمتعدد مقامات پر انھیں پولنگ اسٹیشنوں سے باہرنکال دیاگیا۔ اس سے قبل کے انتخابات میں بھی دھاندلی ہوتی رہی لیکن الیکشن 2024اس لحاظ سے انتہائی منفرد ہے کہ کامیاب کروائی گئی تین غاصب کنگ پارٹیوں کے امیدواران کواب تک بھی اپنی کامیابی کا یقین نہیں۔الیکشن2013میں ایک پارٹی کے احتجاج کی وجہ سے حکومت کوشدیدمشکلات تھیں اب تونوازلیگ،پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کے علاوہ تمام قومی وصوبائی او رعلاقائی سیاسی جماعتیں سراپااحتجاج ہیں۔الیکشن کمیشن اور عدالتیں بالغ نظری کا مظاہرہ کریں اور عوام نے جن جماعتوں کومینڈیٹ دیااس کے مطابق فوری رزلٹ تیارکیاجائے تاکہ ملک میں جاری سیاسی بحران کا خاتمہ ہوسکا،موجودہ معاشی اور امن وامان کی بدترین صورتحال میں پاکستان کسی تصادم کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ان خیالات کااظہارانھوں نے انتخابات میں بدترین دھاندلی کے خلاف نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے منعقدہ عوامی احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرصوبائی سیکرٹری جنرل اقبال خان،امرائے اضلاع سید عارف شیرازی،نصراللہ رندھاوا،صدرجےآئی یوتھ پاکستان رسل خان بابر، صدرنیشنل لیبرفیڈریشن پاکستان شمس الرحمٰن سواتی،صدر پاکستان بزنس فورم محمدکاشف چوہدری،نائب صدر جےآئی یوتھ پاکستان اویس اسلم مرزا،ضلعی سیکرٹری زبیرصفدرسمیت دیگرذمہ داران نے بھی اظہارخیال کیا۔کارکنان نے اس موقع پر شدید نعرے بازی کی۔ ڈاکٹرطارق سلیم نے کہاکہ سوچی سمجھی پلاننگ کے تحت انتخابی عملے کوسہولیات کی فراہمی کی بجائے ان کی راہ میں مشکلات کھڑی کی گئیں، رات گئے اور بعض انتخابی عملے کوالیکشن ڈے کی صبح دوسرے ضلع میں جاکرانتخابات کی ذمہ داریاں سرانجام دینے کی ہدایت کی گئی جس کے باعث اکثرجگہوں پر پولنگ تاخیرسے شروع ہوئی اوربعض جگہوں پرپولنگ ہی نہیں ہوئی۔
