وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے گھروں تک رمضان پیکیج کی ترسیل کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ کا حکم دیدیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے بغیر اطلاع پونچھ ہاؤس میں ماڈل رمضان بازار کنٹرول روم کا دورہ کیا اور صوبائی ماڈل بازار کنٹرول روم میں مانیٹرنگ کاجائزہ لیا۔ مریم نوازشریف نے ڈسٹرکٹ،ڈیش بورڈ اورپی آئی ٹی بی کے ڈیش بورڈ کا مشاہدہ کیا اور قیمت ایپ ڈیش بورڈ کا بھی جائزہ لیا۔ انھوں نے رمضان پیکیج کی گھروں میں ترسیل کی مانیٹرنگ کی ضرورت پر زوردیا اور کہا کہ عوام کو ان کا حق ان کی دہلیز پر پہنچانا چاہتے ہیں،رکاوٹ یا غفلت برداشت نہیں کریں گے۔عوام کو قطاروں میں نہیں لگنے دیں گے،ان کے گھروں میں ان کا حق پہنچائیں گے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ رمضان پیکیج اوردیگر امور کے بارے میں ڈسٹرکٹ سکور کارڈبنایا جائے گا،خلاف ورزی کی صورت میں نمبر کم ہوں گے۔وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے گھر میں ترسیل کی اطلاع بھی ڈیش بورڈ میں شامل کرنے کی ہدایت کی۔
ایک طرف وفاقی اور صوبائی حکومت کی طرف سے یہ دعوے کیے جارہے ہیں اور دوسری جانب حالت یہ ہے کہ رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی ملک کے تمام بڑے شہروں میں اشیاء خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا۔ کراچی اور لاہور میں بھی سبزیوں پھلوں اور گوشت کی قیمت میں اضافہ ہوگیا۔ دکانداروں کی من مانیوں نے پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کی کارکردگی کو بھی مات دیدی۔ ادھر، کوئٹہ میں بھی رمضان سے قبل مہنگائی کا جن بے قابو ہوگیا اور پرائس کنٹرول کمیٹی مصنوعی مہنگائی کم کرنے ناکام ہوگئی۔ پشاور میں بھی اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اضافے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
یہ ایک تکلیف دہ حقیقت ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مہنگائی پر قابو پانے کے لیے جن مافیاز کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ان کی حمایت کرنے والے کئی لوگ پارلیمان میں موجود ہیں۔ اس سلسلے میں ان حکومتوں کو یہ سوچنا ہوگا کہ عوام کا نظام پر اعتماد بحال کرنے کے لیے تمام مافیاز کے لیے کسی بھی قسم کی رعایت کے بغیر کارروائی کی جائے کیونکہ اگر عوام کو ریاست پر اعتماد ہی نہ رہا تو پھر حکومت جو چاہے کر لے وہ ملک کو مضبوط اور مستحکم نہیں بنا سکتی۔ اس وقت ملک میں موجود تمام بڑی جماعتوں کو کہیں نہ کہیں اقتدار کا موقع مل رہا ہے، لہٰذا انھیں چاہیے کہ وہ عوام کی نظرو ں میں اپنا امیج بہتر بنانے کے لیے وہ سب کچھ کر دکھائیں جس کے دعوے انھوں نے انتخابی مہم کے دوران کیے تھے۔ اس سے ایک طرف عوام کا ریاست اور جمہوریت پر اعتماد بحال ہوگا تو دوسری جانب ان سیاسی جماعتوں کو بھی فائدہ پہنچے گا۔
