دل سے جو بات نکلتی ہے

دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پر نہیں‘ طاقت پرواز مگر رکھتی ہے
قدسی لاحاصل ہے‘رفعت پہ نظر رکھتی ہے
خاک سے اٹھتی ہے‘ گردوں پر گزر رکھتی ہے

اپنا تبصرہ لکھیں