حضرت ابوہریرہ اور خاکسار۔ باعث افتخار انجنیئر افتخار

سعودی عرب میں ائے ہوئے اس کے شہر جسے عروس بلاد الحمر جدہ کہتے ہیں ابھی پانچواں روز تھا میں نے اپنے پیارے دوست مبشر افضل چیمہ کو کال کی کہ بھئی ائیں ہم اپ کے شہر میں اگئے ہیں تو انہوں نے کہا کہ بسم اللہ اور اگلے دن ہی انہوں نے ایک دعوت افطار رکھ دی اور افطار کن کے گھر تھی ان کے کفیل کے گھر میں گویزہ ایک ایسی جگہ ہے جو اس لحاظ سے بڑی اہم ہے پاکستانیوں کے لیے کہ یہاں ایک شہید وطن جس کا نام فرمان علی خان ہے اس نے اپنے جان 2010 کے سیلاب میں سعودی لوگوں کو بچاتے ہوئے شہادت قبول کی تھی کہتے ہیں کہ تقریبا 17 لوگ اس نے بچائے اور اخر میں وہ کھمبے کے سر سے ان کا سر ٹکرایا تو وہ شہید ہو گئے بہت کم لوگوں کو پتہ ہے کہ وہاں پہ سعودیوں نے اس کی یاد میں شارع ہے فرمان علی خان بنا دیا ہے سعودی عرب میں ایسے مقام کم ہی ہیں جو پاکستانیوں کے نام پہ بنائے گئے ہوں اور ایک سنا ہے کہ مولانا مودودی کے نام پہ اوپر شارع بنی ہے تو انہوں نے بلا لیا گویزہ میں ہم چلے گئے اور جس انداز سے ان سعودیوں نے ویلکم کیا یہ انہی کا ہی خاصہ ہے عرب مہمان نوازی میں بڑے اگے نکل جاتے ہیں ویسے تو اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان میں بھی مہمان کی بہت قدر کی جاتی ہے لیکن کبھی اپ نے دیکھا ہے کہ پورا گھر کے مرد بچے چھوٹے چھوٹے لائن میں لگ کے اپ کو استقبال کرتے ہیں اور ہر وقت اللہ اللہ کا نام پکارا جاتا ہے شکریہ اپ کا بہت شکریہ فلانا ہر طرف سے مطلب اللہ کا نام بہت لیتے ہیں اور یہ مجھے جان کے خوشی ہوئی کہ یہ زہرانی فیملی سے تعلق رکھتے ہیں مبشر افضل چیمہ گجرانوالہ سے ان کا تعلق ہے اور انہوں نے یہاں پہ رونق لگائی ہوئی ہے اور یہ بھی میں اپ کو بتا دوں کہ زہرانی صاحب نے کہا کہ ہمارا کفیل تو مبشر افضل چیمہ ہے یہ ایک بڑا اعزاز ہوتا ہے ایک پاکستانی کے لیے کہ انہوں نے خود بھی کمایا اور پورا کاروبار ان زہرائیوں کے نام پہ کیا اور یہ بتاتے ہیں کہ میری ملینز کی ٹرانزیکشن جو ہوتی ہے صرف ایک فون کال پہ میں کر دیتا ہوں یہ کر دیتے ہیں اور ان کے گھر کے بڑے زہرانی صاحب نے مجھے یہ کہہ کے حیران کر دیا کہ ہمارا کفیل جو ہے مبشر افضل چیمہ ہے یار میں اپ کو مبارکباد دیتا ہوں حضرت صاحب اپ کو ہم ٹکٹ تو نہ دے سکے بلکہ اپ کے ٹکٹ کے ساتھ کھلواڑ کیا اور اپ نے جیلیں کاٹی اور وہاں سے اپ بڑی مشکل سے بچ کے نکلیں اور یہاں پہ ایسے لوگ بھی ائے ہوئے ہیں جنہوں نے یہاں رہ کر اپنا الیکشن لڑا جیسے ممتاز کاہلو صاحب کے بیٹے عبدالوہاب ہیں ان کے ساتھ بھی ایسے ہی ہوا کہ اپنی جان بچا کے نکلے ہیں یہاں پہ
اور یہ کتنا پرامن شہر ہے کتنا پرامن ملک ہے کہ یہاں پہ لوگ اپنے برس ہا برس سے رہ رہے ہیں اور کمائیاں کر رہے ہیں اور بہت ہی اچھے جابز پہ بھی ہیں ابھی میں اپنے عزیزوں کے ہاں پہنچا ہوں سردار گجر صاحب میرے بہت ہی اچھے دوست ہیں کہ داماد فہد ہیں یہ واٹر کمپنی میں ڈائریکٹر ہیں ان سے جب میں نے پوچھا کہ جدہ شہر میں تو ہر وقت گاڑیاں ہی چلتی رہتی تھی کوئی پانی کی گاڑی اور کوئی بیارا نکالنے والی گاڑی اور مجھے اویس نے بھی بتایا ہے کہ اتنا اچھا کنٹرول کر لیا گیا ہے کہ اب یہاں پانی کی ضرورت نہیں رہتی وہ پرانے حارث اور ٹرک ڈرائیور وہ لوگوں کو لوٹ کھاتے تھے مجھے خود پتہ ہے کہ اس شہر میں جب بھی صبح واک کے لیے نکلے تو وہ ہی بو ہوتی تھی لیکن اج ماشاءاللہ جدہ بدل چکا ہے جب حکمران ماشاءاللہ محمد بن سلمان جیسے ہوں انہوں نے باہر سے کمپنیوں کو بلایا اور ان کو بڑے بڑے ٹھیکے دیے ہیں اور ان کو کہا ہے کہ مرے یہ شہر ٹھیک کر کے تو اور سکھاؤ ہمارے لوگوں کو اج ماشاءاللہ سوئچرلینڈ فرانس اور بہت ساری کمپنیاں یہاں کام کر رہی ہیں چند ہی سالوں میں اپ دیکھیں گے کہ یہ شہر دنیا کے خوبصورت ترین شہروں میں شامل ہوگا فہد یہ یہاں کی کمپنی میں کام کرتے ہیں اور ڈائریکٹر ہیں یہ بھی بتا رہے تھے کہ سعودی عرب کے حالات ماشاءاللہ اچھی جا رہے ہیں محمد بن سلمان کی حکومت زبردست کام کر رہی ہیں خادم حرمین شریفین سلیمان بن عبدالعزیز کا وجود بھی ایک بابرکت وجود ہے تو یہاں سعودی عرب میں پاکستانی بڑے مزے سے زندگی گزار رہے ہیں اور زہرانی ہے ان لوگوں کا تعلق حضرت ابوہریرہ کے خاندان سے ہے تو مجھے بڑی خوشی ہوئی میں نے ان کا ماتھا چوما اور یہ میرے لیے بڑی خوش نصیبی تھی کہ حضرت ابوہریرہ کے بارے میں تو کوئی پاکستانی ایسا نہیں ہوگا جو ان سے واقف نہ ہو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیادہ احادیث مبارک انہی کی طرف سے راوی ہیں اور یہ بڑا خوبصورت وقت تھا مجھے اپنا ایک اور فہد نامی جو اپنا مبشر افضل چیمہ کے بھانجے تھے وہ لے کے گئے میں ان کا بھی شکر گزار ہوں جب تک الحمدللہ میں کوشش کروں گا کہ یہاں اپنی مصروفیات سے اپ کو اگاہ کروں پاکستان کے بارے میں لوگ بڑے فکرمند رہتے ہیں نہ صرف پاکستانی فکرمند رہتے ہیں بلکہ سعودیوں کو بھی بڑا فکر ہوتا ہے اور پاکستان کے لیڈران یہاں پہ معروف ہیں اور زیادہ تر الحمدللہ عمران خان کو چاہنے والے ہر دوسرا شخص ہے وہ ان سے محبت کرتا ہے اور چاہتے یہ ہیں کہ پاکستان کا جو معاملات چل رہے ہیں یا کسی طرح صحیح معنوں میں اچھے طور پر چلیں یہاں پہ سیاست تو منع ہے لیکن پاکستان کے بارے میں سوچنا تو منع نہیں ہے پاکستان دعاؤں میں ہے عمران خان دعاؤں میں ہے میں بھی کل جا رہا ہوں عمرہ کے لیے تو اللہ نے کیا کہ میں بھی دعائیں مانگوں گا اپنے والدین کی بخشش کے لیے اپنے بچے کے لیے بھی دعا مانگوں گا کہ اللہ اس کو بھی اولاد دے نوید افتخار کے گھر بھی رونق لگے اور میرے قائد اسی مہینے میں رہا ہو کے باہر آ جائیں گھر سے 13 جنوری کو میں واحد سیاستدان تھا جو ان کو دیکھ کے ایا تھا لیکن انہوں نے جس حوصلے اور بہادری سے جیل کاٹی ہے میری دعا ہے اللہ پاک ان کو بھی پاکستان میں ازادی کا موقع دے اور پاکستان کی حکمرانی کرنے کا ایک بار پھر موقع دے باقی اج تو جناب علی ہم نے ان کے ہاں دعوت کھائی ہے اور کریلوں میں قیمہ اور دھاگوں سے لپٹا ہوا یا ماں کے ہاتھ کا کھایا تھا یا ہماری جو بہو ہے اس کے ہاتھ کا کھایا ہے بہت ہی اچھا کھانا اور بڑے پیار سے محبت سے بچے لے کے گئے پھول بھی پیش کیے میں سمجھتا ہوں کہ سردار گجر کی اولاد ماشاءاللہ اللہ ان کو بہت دے میرے بہت ہی پیارے ہیں جن کا اپنا یہاں پہ کام ہے اور ہم سب نے پروگرام بنایا ہے کہ عید انشاءاللہ اکٹھی کریں گے تو اج اس وقت گھر پہنچا ہوں اور وہ کریلے قیمہ اب بچے کھا رہے ہیں اج کا کالم حضرت ابوہریرہ کے نام، اور میں انجینئر افتخار چوہدری جدہ سے اپ سے اجازت چاہوں گا

اپنا تبصرہ لکھیں