مسلح افواج کے قوانین میں ترامیم سے متعلق تینوں بل منظور

سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی دفاع نے مسلح افواج کے قوانین میں ترامیم سے متعلق تینوں بل منظور کرلئے۔ تینوں بلز کی قائمہ کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس میں منظوری دی گئی سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے مشترکہ اجلاس میں وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر قانون فروغ نسیم، مشاہد حسین سید، شیری رحمان و دیگر شریک ہوئے اجلاس میں آرمی ایکٹ، نیول ایکٹ، ایئر فورس ایکٹ ترمیمی بلز پر غور کیا گیااس سے قبل سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک پیش کی۔ جس کے بعد وزیر دفاع پرویز خٹک نے آرمی ایکٹ 1952ء میں مزید ترمیم کا بل 2020، پاکستان ایئرفورس ایکٹ 1953ء اور پاک بحریہ ایکٹ 1961 میں ترمیم کے بل ایوان میں پیش کیے بل پیش ہونے کے ساتھ ہی اجلاس صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائی امور دفاع نے آرمی چیف اور تینوں سرورز چیفس کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ سے متعلق بل منظور کرلیا ہے اب یہ بل عام بہث کے لیے قومی اسمبلی اور بعد میں سینیٹ میں پیش کیا جائے گا‘ پیپلزپارٹی‘ مسلم لیگ(ن)‘ مسلم لیگ(ق) جی ڈی اے اور ایم کیو ایم سمیت حکومتی اتحادی جماعتوں نے بل کی حمائت کی ہے‘ میر حاصل خان بزنجو اور پی ٹی ایم نے نے مخالفت کی‘ جماعت اسلامی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپنا آئینی اور پارلیمانی موقف بیان کرے گی جمعہ کو قومی اسبملی میں وزیر دفاع پرویز خٹک نے یکے بعد دیگرے آرمی ایکٹ (ترمیمی) بل 2020ء، پاکستان ائیرفورس ایکٹ (ترمیمی) 2020 بل، اورپاکستان نیوی ایکٹ (ترمیمی) بل 2020 پیش کئے، جو متعقلہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردئیے گئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد ان کا اطلاق27 نومبر2019 سے ہوگا۔ پیش کردہ بل کے تحت آرمی ایکٹ 1952ء کی شق 176اے میں ترمیم پیش کی گئی ہے آرمی ایکٹ کی سیکشن 8 اے کے تحت وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت تین سالوں کے لئے جنرل رینک کے آفیسر کو چیف آف آرمی سٹاف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی تقرری کر سکیں گے۔ بل کے مطابق شق 8 بی کے تحت تعینات آرمی چیف کی دوبارہ تقرری کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے جس کے تحت قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ کے لئے وزیراعظم پاکستان کی ایڈوائس پر صدر مملکت مزید تین سالوں کے لئے چیف آف آرمی سٹاف کا تقرر یا ان کے عہدے کی معیاد میں توسیع کر سکیں گے۔بل کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف کی تقرری یا ان کے عہدے کی مدت میں توسیع کو کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکے گاپاکستان مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ حکومت نے لیت ولعل سے کام لیا، تو ووٹ نہیں دیں گے، ابھی تک ہم نے کہیں سے کوئی بل منظور نہیں کیا، نوازشریف کی ہدایات پر عملدرآمد کیا جائیگا، اگر پارلیمانی روایات سے روگردانی کی گئی تو ووٹ نہیں دیں گے۔ وزیردفاع پرویز خٹک کے بیان پر کہ دفاعی کمیٹی نے بل کی منظوری دے دی ہے، مشاہداللہ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ہم کہیں سے کوئی بل منظور نہیں کیا ہے،آرمی ایکٹ میں قانون سازی کے بل پرقائمہ کمیٹی برائے دفاع میں کوئی ووٹنگ نہیں ہوئی۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں توبل منظور ہونا ہے انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی جو بھی ہدایات ہیں، ان کو مدنظررکھا جائے گا۔ان ہدایات پر عمل درآمد کیا جائے گا، اس سے روگردانی نہیں کی جائے گی۔ اگر حکومت نے لیت ولعل سے کام لیا توہم ترمیمی بل کی منظوری کیلئے ووٹ نہیں دیں گیمسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کی ڈیفنس کمیٹی میں کوئی بل منظور نہیں کیا گیا۔مشاہداللہ خان نے کہا کہ طریقہ کار کے تحت بل پر بحث ہونی چاہیے اور قانون سازی کے طریقہ کار پر عمل درآمد کیا جائے

اپنا تبصرہ لکھیں