اسلام آباد ---- امیر جماعت اسلامی و صدر ملی یکجہتی کو نسل پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم نے کہا ہے کہ پاکستان کی پارلیمنٹ سے کم عمری کی شادی سے متعلق بل کی منظوری انتہائی افسوس ناک ہے، اسلام نکاح کے لیے عمر کی نہیں بلکہ بلوغت اور عقل کی شرط رکھتا ہے 18 سال کی لازمی عمر کی شرط اسلامی تعلیمات سے انحراف اور مسلمانوں کی مذہبی ازادی میں مداخلت کے مترادف ہے، انھوں نے کہا اس قانون سازی کو روک کربل کو ازسر نو اسلامی نظریاتی کونسل کے پاس بھیجا جائے، نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور صحابہ کرام کے دور میں نکاح کا معیار صرف بلوغت اور فہم تھا نہ کہ کوئی مقررہ عمر ایسے احساس اور دینی نوعیت کے معاملات میں ریاستی سطح پر قانون سازی سے پہلے اسلامی نظریاتی کونسل جید علماء اکرام کی مشاورت ضروری ہے تاکہ دین اور دستور کے درمیان ہم اہنگی قائم رہ سکیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جماعت اسلامی راولپنڈی کی تر بیتی ورکشاپ سے خطاب کر تے ہو ئے کیا، اس موقع پر امیر جماعت اسلامی راولپنڈی سید عارف شیرازی، سیکرٹری جنرل عثمان آکاش، سید ارشد فاروق،راجہ ممتاز حُسین اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
ڈاکٹر طارق سلیم نے کہا ملک کو تنازعات کی نہیں اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے،یہ قومی ہم آہنگی کو فروغ دینے کا وقت ہے، اس کے باوجود حکومت نے پوری قوم کو تقسیم کر دیا ہے،انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس قانون سازی کو روک کر اسلامی نظر یاتی کو نسل اور جید علماء اکرام سے مشاورت کر ے، انھوں نے کہاحکو مت اور اس کے اتحادی اس طر ح کی قانون سازی کر کے عوام کو سٹرکوں پر آنے کے لیے مجبور نہ کر ے، اس قسم کی قانون سازی مغربی ایجنڈے کو آگے بڑھانے اور قرآن وسنت کے متوازی قانون سازی کے مترادف ہے۔