ایف بی آر نے 2 لاکھ روپے سے زائد نقد لین دین پر 20.5 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی خبروں کی تردید کر دی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) نے ان خبروں کی سختی سے تردید کی ہے کہ 2 لاکھ روپے سے زائد نقد فروخت پر 20.5 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ کوئی ایسا ٹیکس نہیں لگایا گیا، زیر گردش خبریں گمراہ کن اور افواہیں ہیں۔
یہ وضاحت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فنانس بل 2025 میں ایک نئی ترمیم کے بعد عوام میں شدید ابہام پیدا ہوا۔ اس ترمیم کے تحت کسی بھی فروخت پر اگر 2 لاکھ روپے یا اس سے زائد کی ادائیگی نقد یا بینکنگ چینل یا ڈیجیٹل ذرائع کے علاوہ کسی اور طریقے سے کی گئی ہو، تو اس سے متعلق اخراجات کا 50 فیصد قابل قبول نہیں ہوگا۔
اپنے ایک بیان میں ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود لنگریال نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اس قانون کو واپس نہیں لے سکتی۔ یہ ترمیم قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی منظوری سے شامل کی گئی ہے اور اب اسے صرف آئندہ فنانس بل (2026-27) میں ہی بدلا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں یہ بھی سمجھ ہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے بھی اس قانون کی منظوری دی ہے۔ یہ قانون ایف بی آر نے نہیں بلکہ قانون سازوں نے منظور کیا ہے۔‘اس لیے تنقید کا نشانہ غلط ادارے کو نہ بنایا جائے۔
اجلاس کے اختتام پر ایف بی آر کے ایک سینیئر رکن نے کہا کہ 2 لاکھ روپے سے زائد کی نقد لین دین کو “ہائی رسک” قرار نہیں دیا گیا، یہ صرف ایک دستاویزی اقدام ہے تاکہ آمدنی کے گوشواروں میں بینکنگ چینلز کے ذریعے لین دین کو فروغ دیا جا سکے۔