1. صدر پاکستان نے 1915 کا پرانا ایف سی آرڈیننس تبدیل کرتے ہوئے نیا ایف سی آرڈیننس جاری کیا ہے جس کے مطابق فرنٹیئر کانسٹیبلری کو ایک فیڈرل فورس میں تبدیل کر دیا گیا ہے جو پورے پاکستان میں کام کرنے کی مجاز فورس ہے
2. اس اہم فیصلے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ امن و امان اور سیکورٹی کے معاملات میں سول بالادستی کو مضبوط کرے گا کیونکہ اس فورس کی کمانڈ پورے پاکستان میں پولیس افسران کریں گے۔
3. ہم نے واضح طور پر دیکھا ہے کہ جب بھی امن و امان خراب ہوتا ہے، فوج یا اس سے منسلک اداروں جیسے رینجرز اور فرنٹیئر کور پر براہ راست کھینچا تانی کی جاتی ہے اور فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے – اسکے علاوہ فوج کے جو وسائل بیرونی اور اندرونی سلامتی اور دہشت گردی سے متعلق کاموں سے نمٹنے سے کے لئے مختص ہیں انہیں بھی ان کاموں کی طرف نا چاہتے ھوئے بھی موڑنا پڑتا ہے
4. یہ وفاقی فورس فوج کے ساتھ ذمہ داری کا اشتراک کرے گی اور سیکیورٹی اور دہشت گردی سے متعلق کاموں سے زیادہ موثر انداز میں نمٹنے میں فوج کی مدد کرے گی۔
5. جو لوگ اس پر صوبائی کارڈ کھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں ان کو یہ جان کر خوشی ہو گی کہ اس سے قبل فرنٹیئر کانسٹیبلری بھی وفاقی وزارت داخلہ کے ماتحت کام کرتی تھی اور یہ تجدید شدہ وفاقی فورس بھی وزارت داخلہ کے ماتحت کام کرے گی لہٰذا اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔
6. درحقیقت، نصیحت کرنے والوں کو صرف ایک مسئلہ ہے کہ اس نئی تبدیلی کے ساتھ، انہیں امن و امان سے متعلق معمول کی خرابیوں کے لیے بھی فوج کو مورد الزام ٹھہرانے کا زیادہ موقع نہیں ملے گا کیونکہ اس وفاقی فورس کے آنے سے، فوج ان معمول کے امن و امان سے متعلق کاموں کو نمٹانے کے لیے فیڈرل کانسٹیبلری کو خدمات لے گی اور خود پس منظر میں رہے گی، اس لیے ان صوبائیت کا کارڈ کھیلنے والوں کو فوج پر بے بنیاد الزامات لگانے کا موقع نہیں ملے گا