امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کی اپیل پر اہل کشمیر سے اظہار یکجہتی کے لیے جماعت اسلامی اسلام آباد نے جی نائن کراچی کمپنی میں یکجہتی مظاہرہ منعقد کیا۔طلبہ،وکلا،تاجر سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کرنے کے ساتھ ہندوستان کے جابرانہ تسلط ،انسانی حقوق کی پامالی اور ظلم و ستم کے خلاف پلے کارڑز اٹھائے ہوئے تھے جس میں پانچ اگست کے اقدامات کو واپس لینے کا مطالبہ درج تھا۔مظاہرے کی قیادت نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کیا ، امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا، امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر و گلگت بلتستان ڈاکٹر مشتاق خان نے بھی مظاہرہ سے خطاب کیا ۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل زبیر صفدر ، نائب امیر نائب امیر اسلام آباد ڈاکٹر طاہر فاروق ، نائب قیم تصور کاظمی سمیت دیگر ذمہ داران موجود تھے۔
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے منعقدہ یکجحتی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہےکہ مودی کشمیرکےتشخص کو مسخ کرنے کیلئے ہر حربے کا استعمال کر رہا ہے، آرٹیکل 370 اور 35ـA کی غیر آئینی تنسیخ جنیوا کنونشن 4 کے آرٹیکل 49 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔بھارتی افواج کی جانب سے کشمیر پر غیر قانونی قبضہ، مسلسل فوجی محاصرہ، منظم انسانی حقوق کی پامالی اور آبادیاتی انجینئرنگ بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے اور عالمی برادری کیلئے باعثِ تشویش ہے ۔ بھارت کی جابرانہ پالیسیاں، جنگجویانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات نہ صرف خطے کے امن و استحکام کو نقصان پہنچا رہے ہیں بلکہ کشمیری عوام کی مشکلات میں بھی اضافہ کر رہے ہیں۔ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا قیام مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے بغیر ممکن نہیں، جو کہ کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے ۔جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہیں کہ وہ کشمیری بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور ان کی جائز، قانونی اور آزادی کی جدوجہد میں ہر قدم پر ان کے ساتھ ہیں۔
امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ اگر اقوام متحدہ کی قراردادیں کاغذی حیثیت رکھتی ہیں، اگر انسانی حقوق صرف مخصوص خطوں کے لیے ہیں، اگر مظلوموں کی آواز سنی نہیں جائے گی، تو عالمی ضمیر کا وجود کس لیے ہے؟کشمیریوں کی قربانیاں اب صبر کی حدیں پار کر چکی ہیں۔ وہ اب اپنے حقوق کی بھیک نہیں مانگ رہے، وہ اب عالمی برادری سے سوال کر رہے ہیں کہ ہم نے اپنی زمین پر امن کا خواب دیکھا، تم نے اسے وحشت میں بدل دیا۔۔۔ اب بتاؤ، ہم کب تک انتظار کریں؟” انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کی عزتیں پامال ہورہی ہیں ، بچوں کے خواب چکنا چور کیے گئے،نوجوانوں کو صرف آواز بلند کرنے کے جرم میں حراست میں لے کر لاپتا کر دیا گیا۔یومِ استحصالِ کشمیر ہر سال 5 اگست کو منایا جاتا ہے تاکہ دنیا کو یہ یاد دلایا جا سکے کہ بھارت کے اس غاصبانہ فیصلے کو کشمیریوں نے آج تک تسلیم نہیں کیا۔ نہ صرف مقبوضہ وادی بلکہ دنیا بھر میں پھیلے کشمیری، ہر فورم پر آواز بلند کر رہے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیروگلگت بلتستان ڈاکٹر مشتاق خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا بھارتی جارحیت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی گواہ ہے 5اگست کا دن تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے، کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت ہر محاذمیں جاری رکھیں گے۔ اس روز بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرکے کشمیریوں سے ان کے بنیادی حقوق چھین لیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ہر شہری اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑا ہے، اور کشمیریوں کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حقِ خودارادیت ملنا چاہیے۔بھارت دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے، جو کشمیریوں پر مسلسل مظالم ڈھا رہا ہے۔