ماحولیات کی تبدیلی ایک حقیقت

پاکستان بھر میں26جون سے24۔ اگست تک موسلا دھار بارشوں اور اچانک آنیوالے سیلابوں سے ہونیوالی تباہی کے اعدادوشمار نہ صرف پریشان کن بلکہ اس اعتبار سے بہت زیادہ توجہ کے متقاضی ہیں کہ یہ سلسلہ مزید جاری رہنے کے امکانات ہیں اور اگلے برس مون سون کا موسم وقت سے پہلے آنے اور زیادہ شدت کا حامل ہونے کی پیش گوئی بھی ہمارے سامنے ہے۔ اتوار تک کے مذکورہ دنوں میں 798افراد جاں بحق اور1,074زخمی ہوئے، 7001مکانات کو نقصان پہنچا، جبکہ5,548مویشی ہلاک ہوئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں203بچے، 476مرد اور119خواتین شامل ہیں۔ ڈیز اسٹرمینجمنٹ اتھاریٹی(این ڈی ایم اے) کے مطابق ریسکیو آپریشن میں ایک لاکھ چھ ہزار سے زائد افراد کو بچایا اور امدادی سامان پہنچایا گیا جس میں خیمے، کمبل، حفظان صحت کی کٹس، راشن کے تھیلے فوڈ پیک اور پینے کا پانی شامل ہے۔ مختلف صوبوں اور علاقوں سے آنیوالی تباہی کی خبروں کی تفصیلات طویل ہیں جبکہ پاک فوج سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ شراکت داروں کے ہمراہ انسانی جانیں بچانے اور امدادی کاموں میں پیش پیش ہے۔ کئی علاقوں سے انسانی جانیں بچانے کے ضمن میں لوگوں کے انفرادی کردار کی ایسی تفصیلات بھی سامنے آئیں جو تاریخ کا حصہ بن گئیں۔ یہ سب باتیں اپنی جگہ ، ماحولیات کی تبدیلی بھی ایک حقیقت۔ ہم عالمی سطح پر ماحولیاتی بہتری کے اقدامات کیلئے آواز بلند کرسکتے ہیں جس پر کچھ مثبت اقدامات سامنے آئے بھی۔ بعض امور پرعالمی برادری کو قائل کرنے کی مسلسل کوششیں ضروری ہیں۔ مگر اچھا ہوکہ ہم اپنی سطح پر بھی تجاوزات کی روک تھام ، آبی گزر گاہوں کی صفائی ، درختوں کی کٹائی روکنے سمیت تمام امور میں گڈ گورننس کا مظاہرہ کریں۔ سمندر دریاؤں اور نہروں کی صفائی شجر کاری، زراعتی زمین کی حفاظت سمیت متعدد اقدامات کے ذریعے ہم اپنے نقصانات کم کرسکتے ہیں۔