حکومت 1973 کے آئین کے تحت اردو زبان کے نفاذ کی پابند ہے

راولپنڈی—-ادبی تنظیم خوشبو اور مرکز قومی زبان کے زیر اہتمام ایک نشست بعنوان ” قومی زبان اردو کے نفاذ میں رکاوٹیں ” منعقد ہوئی۔ جس کی صدارت معروف ادیب، شاعر اور دائرہ علم و ادب پاکستان کے سربراہ احمد حاطب صدیقی نے کی ، جبکہ ماہنامہ ظلال القرآن کے مدیر اعلی اور امیر جماعت اسلامی ضلع راولپنڈی سید عارف شیرازی اور معروف دانشور اور تحریک نفاذ اردو کے صدر عطا الرحمان چوہان مہمانان خصوصی تھے۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے اردو کو پاکستان کی سرکاری اور قومی زبان قرار دیا تھا۔ حکومت پاکستان 1973 کے آئین کی دفعہ 251 (1) کے تحت اردو زبان کے نفاذ کی پابند ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 ستمبر 2015 کو عدالت عظمی کے سربراہ جسٹس ایس خواجہ نے اپنے ایک تاریخی فیصلہ میں مرکزی اور صوبائی حکومتوں کو حکم دیا تھا کہ وہ اردو زبان کے نفاذ کے لیے ضروری اقدامات کریں۔ مگر افسوس کہ دس سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود حکمرانوں کی طرف سے اس حوالے سے کوئی پیش رفت اور سرگرمی نظر نہیں آئی۔ مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 1973 کے دستور اور عدالت عظمی کے فیصلے کی روشنی میں اردو زبان کے نفاذ اور اسے سرکاری دفتری زبان بنانے کے لیے ضروری کام کرے تاکہ ماضی کی غفلت اور سستی و کوتاہی کا ازالہ ہو سکے۔ اس نشست میں مائی یونیورسٹی کے پروفیسر قیصر آفتاب، ریٹائرڈ پرنسپل جاوید اقبال راجا،رازی ہسپتال کے چیئر مین انجینئر ابو عمیر زاہد، ادبی تنظیم خوشبو اور مرکز قومی زبان کے صدر ملک محمداعظم، قاضی گروپ آف کمپنیز کے سربراہ شوکت محمود قاضی، الخدمت فاؤنڈیشن شمالی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید امجد حسین شاہ، معروف شاعر مرزا تجمل حسین جرال، نائب امیر جماعت اسلامی ضلع راولپنڈی سید عذیر حامد، منیب الرحمان چغتائی ، سید مکرم علی ، کالم نگار مفتی خالد عمران خالد اور دیگر رہنماؤں نے بھی اظہار خیال کیا۔