سیلاب بالائی سندھ کے کچے کے علاقوں میں تباہی مچانے لگا

پنجاب سے آنے والا سیلاب بالائی سندھ کے کچے کے علاقوں میں تباہی مچانے لگا ہے۔ کندھ کوٹ، گھوٹکی، اوباڑو، گمبٹ میں کچے کے کئی علاقے ڈوب گئے ہیں، مکانات تباہ ہوگئے ہیں اور فصلیں پانی میں بہہ چکی ہیں۔

متاثرہ علاقوں میں ڈکیت بھی سرگرم ہوگئے ہیں جس کے باعث متاثرین پریشان ہیں۔ سڑکیں متاثر ہونے سے کئی دیہات کا شہروں سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے جبکہ مہندی، تل، گنا سمیت دیگر فصلیں تباہ ہوگئیں اور مویشیوں کا چارہ بھی ڈوب گیا ہے۔

وہیں دریائے سندھ نوشہرو فیروز میں پانی کی سطح میں اضافہ جاری ہے۔3 تحصیلوں میں کئی بستیاں اجڑ گئی ہیں۔ کچے کے127 متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقام پر منتقل ہونے لگے ہیں۔ ضلع بھر میں 127 ریلیف کمیپ قائم کیے گئے ہیں مگر اس کے باوجود کئی متاثرین کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں۔

ادھر کندھ کوٹ میں سیلابی پانی سے کچے کے 80 سے زائد دیہات کا شہر سے زمینی رابطہ تاحال منقطع ہے۔ کچے علاقوں میں نجی کشتی مالکان کی چاندی ہوگئی ہے جو فی بندہ 700 روپے وصول کر رہے ہیں۔

گھوٹکی میں بھی دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب برقرارہے، دریائے سندھ کے پانی کے کٹاؤ سے قادر پور گیس فیلڈ کے کنویں بھی متاثر ہوگئے ہیں، سیلابی پانی داخل ہونے سے 10 گیس کنوؤں سے پیدوار بند کر دی گئی ہے۔

ادھر کشمور گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔ پنجاب سے آنے والا ریلا گڈو بیراج سے گزر رہا ہے۔

سیلابی ریلوں سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ گڈو بیراج پر پانی کی آمد چھ لاکھ اور سکھر بیراج پر پانچ لاکھ 38 ہزار کیوسک سے زائد ہے۔

سیلاب سے گمبٹ کے کچے کے سینکڑوں علاقے زیر آب آگئے ہیں جس کے باعث سیلاب متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہورہے ہیں جبکہ ضلع انتظامیہ منظر عام سے غائب ہے۔

پاک بحریہ کا ریسکیو اور ریلیف آپریشن
سندھ کے ضلع سجاول میں سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے پاک بحریہ کا ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہے۔ سیلاب متاثرین کو خوراک، عارضی رہائش اور طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔سورجانی بند پر پاک بحریہ کے جوانوں نے سیلاب متاثرین میں راشن، ٹینٹ اور روزمرہ ضروریات کا سامان تقسیم کیا۔

متاثرین کے علاج معالجے کے لیے میڈیکل کیمپ بھی قائم کیا گیا جہاں ماہر ڈاکٹرز نے مریضوں کو مفت ادویات اور صحت کی سہولت فراہم کی ہیں۔

شاہ بندر، کوکہ بند، منارکی اور کوٹ عالم سمیت متعدد متاثرہ علاقوں میں امدادی کیمپس قائم کیے گئے ہیں، جہاں سیلاب متاثرین کو عارضی پناہ فراہم کی جا رہی ہے۔

جبکہ کچے کے دور افتاہ علاقوں میں، جہاں زمینی راستے بند ہیں، وہاں ہیلی کاپٹرز کے ذریعے خوراک اور امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے۔