نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے گوجرانوالہ میں ممبرز کنونشن اور منصورہ میں مرکزی مشاورتی اجلاسات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا مرحلہ وار واپس امریکہ کے چنگل میں جانا بڑے خطرات کا باعث نہ بن جائے! عمران خان اپنے دور اقتدار میں ملائیشیا سربراہی کانفرنس سے فرار کا راستہ اختیار کرکے پاکستان کے لیے مشکلات پیدا کیں، امریکہ کا انتہائی قرب پاکستان کو نئی عالمی علاقائی صف بندی میں آئیسولیٹ کرسکتا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ تاریخ ساز ہے، اِسے ہی بنیاد بناکر عالمِ اسلام کا اتحاد مضبوط تر کیا جائے۔ چین اور روس سے دوستی قابلِ اعتماد اور بااعتبار ہے، لیکن امریکہ نے ہمیشہ ثابت کیا کہ وہ کسی کا دوست نہیں، وہ اپنے مفادات کی تکمیل کے لیے سازشیں کرتا اور جال پھینکتا ہے اور آلہ کار بناکر رُسوا کرتا ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کے سعودی عرب اور امریکہ کے دورے بڑے بھرپور ہیں، ہر محب وطن پاکستانی کے لیے عالمی سفارتی محاذ پر پاکستان کے بلند ہوتے امیج پر فخر ہونا لازمی امر ہے، لیکن صرف عالمی سفارتی محاذ نہیں، گھر کے اندروون کی بھی فکر کی جائے۔ عوام معاشی اعتبار سے پریشان اور سیلاب نے مزید تباہی مچادی ہے، عوام کی قوتِ خرید ختم، زراعت، صنعت، تجارت پر پیداواری لاگت کا بوجھ ناقابلِ برداشت ہے۔ بےروزگاری، کرپشن، کرائمز بڑھتے جارہے ہیں؛ عوام مسلسل خطِ غربت سے نیچے جارہے ہیں، سیاسی بحران تمام بحرانوں کا محور و مرکز ہے۔ ہائبرڈ نظام قومی وحدت، قومی یکجہتی، سلامتی اور وفاق اور صوبوں کے درمیان تعلقات کے لیے مہلک ثابت ہورہا ہے۔ عالمی قوتیں بھی جانتی ہیں کہ انتخابات میں شکست کھانے والوں کو ریاستی قوتوں نے عوام پر مسلط کیا ہے۔ ملک کے اندر کا محاذ مضبوط نہ ہوگا تو دوستی کی دعویدار عالمی قوتیں کسی بھی وقت آنکھیں پھیر لیں گی۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ سیلاب متاثرین بحالی کے منتظر ہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں غیرواضح اعلانات کررہی ہیں۔ متاثرین کی بحالی کے لیے بااعتماد تخمینہ اور وفاقی، صوبائی حکومتیں تمام متاثرین کے لیے انصاف پر مبنی بحالی پیکج دیں۔ حکومتوں کو معلوم ہے کہ انتظامی ڈھانچہ انتہائی کرپٹ، بےرحم اور عوام کے لیے اونچے درجے کی بےحِسی میں مبتلا ہے
