اسلام آباد——-
امیر جماعت اسلامی پاکستان انجینئر حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر اسلام آباد میں گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ،احتجاجی مظاہرہ میں شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی جبکہ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی اسلام آباد انجینئر نصراللہ رندھاوا نے کہا کہ امن معاہدے کے نام پر غزہ میں مظالم جاری رہے تو اسلام آباد میں امریکی سفارت خانہ بھی نہیں رہے گااور نہ حمایت کرنے والوں کے محلات رہیں گے ،سینیٹر مشتاق احمد اور ان کے ساتھیوں کی رہائی کے لیے تمام سفارتی ذرائع کو استعمال کیا جائے ،7اکتوبر کو غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسلام آباد میں بچوں کا ملین مارچ ہوگا،وزیراعظم کو ٹرمپ کے امن معاہدے کی حمایت کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے یہ قائداعظم کے نظریات سے غداری ہے ۔تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی اسلام آباد کی طرف سے امیر جماعت اسلامی پاکستان انجینئر حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر اسلام آباد میں گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔احتجاجی مظاہرہ میں شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔احتجاجی مظاہرین نے فلسطینی اور جماعت اسلامی کے پرچم اٹھا رکھے تھے ۔ لبیک یا اقصی،لبیک یا غزہ ، اسرائیل امریکہ کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے سرائیل کا ایک ہی اعلاج الجہاد الجہاد کہ نعرے لگائے ۔ امیر جماعت اسلامی اسلام آباد انجینئر نصراللہ رندھاوا نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سینیٹر مشتاق نے پورے پاکستان کے ساتھ امت مسلمہ کی طرف سے فرض کفایہ ادا کیا ہے ۔ صمود فلوٹیلا میں غزہ کے لیے خوراک اور ادویات تھیں ہمیں سینیٹر مشتاق پر فخر ہے آج سینیٹر مشتاق اپنے ساتھیوں سمیت اسرائیل کی قید میں ہے۔ صمود فلوٹیلا میں زیادہ تر غیر مسلم تھے 50کشتیوں پر یہ قافلہ شامل تھا یہ قافلہ بین الاقوامی پانیوں میں تھا کہ اس پر اسرائیل نے حملہ کردیا اور کارکنان کو گرفتار کیا ۔ یہ قافلہ غزہ انسانیت کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جارہے تھے ۔ 44ممالک کے لوگ اس قافلے میں شامل تھے ۔ اسرائیل انسانیت کا دشمن ہے اس نے بین الاقوامی پانیوں میں قافلہ کو روکرکر سب کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ طاقت ورممالک کے سامنے انسانیت کوئی چیز نہیں ہے ٹرمپ کے 20 نکاتی فارمولے پر اس کو شرم آنی چاہیے ۔اس میں کہاگیاہے کہ غزہ کی سیکیورٹی اسرائیل کے پاس ہوگی غزہ فلسطین کا شہر ہے کیا اس پر ٹرمپ اور اسرائیل قبضہ کرئے گا ۔ اگر اسی طرح غزہ میں انسانیت کا قاتل جاری رہا تواسلام آباد میں امریکہ کا سفارت خانے نہیں رہ سکتاہے اور امن معاہدے کی حمایت کرنے پر پاکستانی حکمران بھی اپنے محلات میں نہیں رہ سکیں گے ۔ 20 نکات ٹرمپ کی طرف سے آتے ہیں وزیراعظم شہباز شریف ٹویٹ کرکے اس کی حمایت کرتا ہے وزیراعظم پاکستان کی نمائندگی نہیں کرتے ہیں ۔ قائداعظم کی پالیسی کی حمایت نہیں کررہے ہیں وزیراعظم پاکستان بانی کے نظریات سے غداری کررہے ہیں ۔ ایسے نہ ہو کہ ہمارے ہاتھ آپ کے گریباں میں ہوں ۔ فلسطینی اپنی آزادی کی جنگ دہائیوں سے لڑرہے ہیں ۔ اسرائیل فوج بارود سے بھری گاڑیوں سے غزہ کو تباہ کررہا ہے ۔ ٹرمپ کے امن معاہدے کی حمایت کرکے وزیراعظم پاکستان کی عوام کی ترجمانی نہیں کررہے ہیں۔ اسرائیل تنہا ہورہاہے وہاں پر ہمارے حکمرانوں کا کردار شرمناک ہے یہ بزدلی کی علامت ہے ان کی دنیا اور نہ آخرت میں غزت ہوگی۔سینیٹر مشتاق احمد اور ان کے ساتھیوں کی رہائی کے لیے تمام سفارتی ذرائع کو استعمال کیا جائے ۔ حکمران ٹرمپ کے سامنے سجدہ کو اعزاز سمجھتے ہیں ۔عوامی غصہ آپ کو لے ڈوبے گا ۔ غزہ میں انسانیت کا قتل عام ہورپاہے حکومت جہاد کا اعلان کرئے ۔ انہوں نے کہاکہ حکمران اپنی حکمرانی بچانے کے لیے امریکہ سے ڈرتے ہیں 7اکتوبر کو غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسلام آباد میں بچوں کا ملین مارچ ہوگا۔مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر کاشف چوہدری نے کہاکہ پورا پاکستان غزہ کے مظلوموں کے ساتھ ہے ٹرمپ اور نیتن یاہو قاتل ہیں وہ امن کے نام پر مزاہمت کی تحریک اور فلسطین کو ختم کرنا چاہتے ہیں ۔ ابرہم معاہدے کے تحت اسرائیل کو قتل عام کا سرٹیفکیٹ دیا جارہاہے یہ کسی صورت قبول نہیں ہے ۔ غزہ کو تباہ کردیا ہے غزہ میں لوگوں نے شہادتیں دی ہیں ۔ مسلم حکمران کہاں ہیں مسلم افواج،ایٹمی ہتھیار کہاں ہیں ہم اہل فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ صمود فلوٹیلا کے ساتھ ہم کھڑے ہیں۔امن پسند لوگ بارود کی بارش میں بھی چلتے ہیں۔ انہوں نے غزہ کے محاصرے کو توڑنے کی کوشش کی ہے ۔ ٹرمپ کی دوغلی پالیسی کو فلوٹیلا نے بے نقاب کردیا ہے ۔ پاکستان کے حکمرانوں کو پیغام دیتے ہیں کہ قائداعظم نے اسرائیل کے حوالے سے واضح پالیسی دی تھی کہ اسرائیل ناجائز ریاست ہے اسرائیل کو تسلیم کرنے نہیں دیں گے ۔بیت المقدس آزاد ہوگا ۔ ناظم اسلامی جمعیت طلبہ اسلام آباد مصعب روحان نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نوجوان غزہ اور فلسطینیوں کے ساتھ ہیں غز ہ کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔سینیٹر مشتاق احمد کی رہائی کے لیے حکومتی تمام سفارتی کوشیں برکار لائے ۔
