وزیرِاعظم قومی اعتماد کو بحال کرنے کے لئے بِلا تاخیر قومی کانفرنس کا اہتمام کریں۔ لیاقت بلوچ

نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملّی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے منصورہ میں مشاورتی اجلاسات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عبد القدیر خان محسن پاکستان ہیں اور اُن کی پوری زندگی حب الوطنی، اسلامی نظریہ کی حفاظت اور قومی سلامتی کو ناقابل تسخیر بنانے کے لئے اپنی ٹیم کے ساتھ جہدِ مسلسل سے عبارت ہے۔ پوری قوم نے ڈاکٹر عبد القدیر خان سے ٹوٹ کر محبت کی لیکن بیرونی دباؤ پر حکمرانوں اور قومی سیاسی قیادت نے ڈاکٹر عبد القدیر خان سے مُتعلِّق افسوسناک طرزِ عمل اپنائے رکھا۔ قومی ہیروز کی قدر قومی وحدت کو مضبوط کرتی ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ فلسطینی تنازع کا اصل فریق حماس ہے۔ لازوال قربانیوں، بہترین سفارت کاری اور جنگی حکمتِ عملی کے ساتھ جاری مذاکرات کے حوالے سے فلسطینی عوام اور حماس کا جو اسٹریٹجک فیصلہ ہوگا وو سب کے لیے قابلِ قُبول ہوگا۔ یہ جنگ بندی معاہدہ ہے، خطے پر اسرائیلی جارحیت کے خطرات منڈلاتے رہیں گے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جن مذاکرات میں امریکہ اور اسرائیل ہونگے اُن میں خیر کم اور شر زیادہ ہوتا ہے۔ اسرائیل اپنے ناپاک عزائم کے حصول میں ناکام رہا۔ امریکی اور صیہونی لابی کے دباؤ پر اسرائیل کو ناکامی کے دلدل سے نکالنے اور جنگی مجرم نیتن یاہو کو ریسکیو کرانے کے لیے سرگرم ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی میں تاخیر اور جانبداری سے نوبل انعام کا حق کھودیا ہے۔ جنگ بندی کا تو خیرمقدم ہی ہوگا لیکن عالم اسلام کے مسائل کا حل اور فلسطین و کشمیر کی آزادی عالمِ اسلام کے دفاعی معاہدہ اور ایکشن سے ہی ممکن ہونگیں۔ عالمی استعماری قوتوں کا مقابلہ دفاع، ٹیکنالوجی اور اقتصادی محاذ پر مضبوط لائحہ عمل اور اِتحاد اُمّت سے مُمکن ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ وفاقی وزیرِ دفاع کا افغانستان کے لئے الفاظ کا استعمال غیرحکیمانہ اور سفارتی آداب کے منافی ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کا معمول پر آنا، باہمی احترام اور اعتماد بحال کرنا دونوں برادر پڑوسی ممالک کے لئے مفید اور ناگزیر ہے۔ افغانستان نے طویل مدّت تک جنگ زدہ اور مزاحمتی ماحول سے گزر کر بیرونی جارحیت سے آزادی حاصل کی ہے۔ دنیا بھر سے کئی ادارے اپنے مقاصد کے حصول کی خاطر وہاں موجود ہیں، اور یہ امر بھی تسلیم کرنا ہوگا کہ مختلف ادوار میں افغانستان کے حوالے سے پاکستانی پالیسی سازوں کا کنڈکٹ بھی کوئی مثالی نہیں رہا۔ نئی عالمی صف بندی اور خِطّہ کی صورتِ حال میں پاکستان، ایران، افغانستان کے تعلقات کی مضبوطی ناگزیر ہے۔ وزیرِاعظم شہباز شریف حکومتی لب و لہجہ کو سفارتی، ہمسائیگی کے معیارات کا پابند بنائیں۔ افغان عوام کی خدمت پاکستان کا فخر ہے لیکن احسان جتانا اور طعن زنی کرنا تو دشمن کا کام آسان کردیتا ہے۔ ہم وزیرِاعظم سے طویل مدّت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ امن کی بحالی قومی اعتماد کو بحال کرنے اور تمام سٹیک ہولڈرز کو قومی اتفاق رائے پر لانے کے لئے بِلا تاخیر قومی کانفرنس کا اہتمام کریں۔ دنیا کے دورے بھی اہم لیکن گھر کی فِکر بھی لازم ہے۔
لیاقت بلوچ نے تحریکِ لبیک کے فلسطین مارچ پروگرام پر کریک ڈاؤن، تشدّد اور کارکُنان کو قتل کرنے کے عمل کی شدید مذمّت کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج عوام کا جمہوری، آئینی حق ہے