وزیرِاعظم شہباز شریف کی شرم الشیخ میں امن سربراہ اجلاس کے موقع پر عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں ہوئیں۔
وزیراعظم کی آذربائیجان کے صدر الہام علیوف سے ملاقات ہوئی، دونوں رہنماؤں نے غزہ جنگ بندی پر اظہار اطمینان کیا، اس موقع پر آرمینیا کے وزیراعظم نکول پاشنیان بھی ملاقات و گفتگو میں شریک ہوئے۔
اردن کے شاہ عبداللّٰہ دوئم، بحرین کے شاہ حمد بن عیسی الخلیفہ سے بھی وزیراعظم کی ملاقات ہوئی، جبکہ وزیراعظم کی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے بھی ملاقات ہوئی۔
وزیراعظم کی انڈونیشیا کےصدر پربوو صوبیانتو، جرمن چانسلر فریڈرک مرز، اسپین کے وزیراعظم پیڈرو سانچیز، اٹلی کی وزیراعظم جیورجیا میلونی سے بھی ملاقات ہوئی۔
وزیراعظم کی سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آلسعود سے بھی ملاقات ہوئی، ملاقاتوں میں خطے میں امن کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا، وزیراعظم نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی اور ان کی سفارتی و اخلاقی مدد جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔
شہباز شریف کی شرم الشیخ میں فلسطین کے صدر محمود عباس سے ملاقات ہوئی، بحرین کے فرمانروا شاہ حمد بن عیسی الخلیفہ بھی ملاقات و گفتگو میں شریک تھے۔
صدر محمود عباس نے فلسطینیوں کی سیاسی و سفارتی مدد پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا، دونوں رہنماؤں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین اور پاکستان کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعقات مثالی ہیں۔
وزیراعظم نے اہل غزہ کو ہمت و بہادری سے صعوبتیں برداشت کرنے پر خراج تحسین پیش کیا، دونوں رہنماؤں نے غزہ میں جنگ بندی پر اطمینان کا اظہار کیا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف مصر کے شہر شرم الشیخ پہنچے، شرم الشیخ ایئر پورٹ پر مصر کے وزیر ڈاکٹر اشرف صبحیی نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف مصر کے شہر شرم الشیخ پہنچ گئے
وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وزیر اطلاعات عطا اللّٰہ تارڑ بھی وزیراعظم کے ہمراہ وفد میں شامل ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کریں گے۔
ایک بیان میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ غزہ امن منصوبہ مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کی جانب اہم قدم ہے، تاریخی’غزہ امن منصوبے‘ کی دستخطی تقریب میں آج صبح شرم الشیخ پہنچا ہوں، ہم شریک میزبانوں صدر السیسی اور صدر ٹرمپ کے شکر گزار ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ لمحہ صدر ٹرمپ کی غیر معمولی قیادت اور اُن کے عزمِ صمیم کے بغیر ممکن نہیں تھا، امن کے حصول کے لیے ٹرمپ کی یکسو جدوجہد نے خونریزی اور تباہی کا خاتمہ ممکن بنایا۔