“بدل دو نظام” کے سلوگن کے ساتھ حافظ نعیم الرحمن اجتماعِ عام میں قومی پُرامن مزاحمت اور جدوجہد کا لائحہ عمل دیں گے-لیاقت بلوچ

قائم مقام امیر جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ نے منصورہ میں مرکزی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک-افغان تعلقات میں بہتری، اعتماد کی بحالی اور استحکام دونوں ملکوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ دوحہ معاہدہ کے بعد حالات کی بہتری پاکستان اور افغانستان کے عوام کے لیے باعثِ اطمینان ہے۔ پاک-افغان تجارت کے لیے فوری سہولت مہیا کی جائے۔
شرم الشیخ معاہدہ کے بعد غزہ پر اسرائیلی صیہونی بمباری، قتلِ عام اور انسان کُشی کا سلسلہ جاری ہے، صدر ٹرمپ اپنے ہی تخلیق کردہ امن معاہدہ پر اسرائیل سے کیوں مکمل عملدرآمد نہیں کرارہے؟ امن معاہدہ کے بعد اسرائیلی کارروائیاں اور امریکی جانبدارانہ رویہ ظاہر کررہا ہے کہ عالمِ اسلام کے لیے تحفظ، فلسطین و کشمیر کی آزادی کے لیے عالمِ اسلام کا اتحاد ہی پائیدار راستہ ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ پنجاب میں امن، قانون کی بالادستی صرف عوام کے لیے ہی نہیں حکومت اپنے آپ کو بھی آئین، قانون اور عدلیہ کی آزادی کا پابند بنائے۔ پنجاب حکومت اگر خود کو آئین اور قانون سے بالاتر جانے گی تو یہ دو رنگی نہیں چل سکے گی۔ پنجاب پر سِول مارشل لاء مسلط نہ کیا جائے۔ بلوچستان میں پی پی پی اور مسلم لیگ ن کی حکومتی بندربانٹ کا نیا تنازع شرمناک ہے۔ حکمران جماعتیں خود بھی فارم 47 کی بنیاد پر آئیں اور اب حکومت سازی کے لیے اپنے معاہدوں کے ساتھ بھی 47 نمبری کررہی ہیں۔ حکمران جماعتیں عوام کے مسائل کے حل پر توجہ دیں۔ زراعت، صنعت، تجارت تباہی سے دوچار ہیں، زراعت اور کسان بڑی زبوں حالی کا شکار ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اِس کی کوئی فکر نہیں۔ مہنگائی کا طوفان عوام کے لیے وبالِ جان بنا ہوا ہے، بےروزگاری بڑھتی جارہی ہے، عوام خطِ غربت سے مسلسل نیچے گِرتے جارہے ہیں؛ کرپشن، رِشوت، بدانتظامی، سرکاری محکموں کا غرور و تکبر، فرعونیت قومی معیشت اور عوام کے لیے جان لیوا بن گیا ہے۔ کچے کے ڈاکو تو بڑی تباہی پھیلانے کے بعد ہتھیار ڈال رہے ہیں لیکن پکے کے ڈاکو کرپشن کے ہتھیار کب ڈالیں گے؟
لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعتِ اسلامی کا سہہ روزہ اجتماعِ عام 21، 22، 23 نومبر 2025ء کو مینارِ پاکستان پر قومی وحدت، مِلی یکجہتی، نفرتوں، تفرقوں، تعصبات اور انتہاء پسندی کے خاتمہ اور پوری قوم کو ظلم و جبر کے خلاف متحد کرنے کا سنگِ مِیل ثابت ہوگا۔ عوام فرسودہ، ناکارہ، عوام دُشمن نظام سے تنگ اور اِس کے باغی ہیں۔ “بدل دو نظام” کے سلوگن کے ساتھ امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمن اجتماعِ عام میں قومی پُرامن مزاحمت اور جدوجہد کا لائحہ عمل دیں گے۔ اجتماعِ عام میں بلوچستان، خیبرپختونخوا، سندھ، پنجاب، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سے عوام، نوجوانوں، خواتین کی ہر طرح کے تعصبات، رنگ و نسل اور علاقائی تقسیم سے بالاتر ہوکر شرکت قومی وحدت، اتحاد، اُمت کے احیاء کے فقیدالمثال جذبوں کا اظہار ہوگا۔