جماعت اسلامی پاکستان کی سیاست میں آج بھی وہ واحد آپشن ہے جو اخلاقیات، سیاست، خدمت اور دین کو یکجا کرتی ہے، پاکستان کی سیاست میں جماعت اسلامی ایک منفرد، نظریاتی، اصول پسند اور نظم و ضبط رکھنے والی ایسی تحریک ہے جو اپنے قیام (1941ء) سے لے کر آج تک سیاست، دین، علم اور خدمت کو ایک دوسرے کا جزوِ لازم سمجھتی ہے۔ برصغیر کے فکری منظرنامے میں جماعت اسلامی وہ پہلی منظم جماعت تھی جس نے اسلام کو محض عبادات اور اخلاق تک محدود نہیں رکھا بلکہ اسے ایک مکمل، جدید، ہمہ گیر، قابل ِ عمل ریاستی اور سیاسی نظام کے طور پر پیش کیا اور قرآن اور سنت کی روشنی میں سید مودودیؒ نے یہ ثابت کیا کہ اسلام جدید ریاست، قانون، حکومت، شریعت، معیشت اور تمدن؛ ہر میدان کے لیے جامع سیاسی فلسفہ۔
یہ پاکستان کی وہ واحد سیاسی جماعت ہے جس نے نہ کبھی موروثیت کو جگہ دی، نہ شخصیت پرستی کو، نہ سرمایہ داری کے سہارے سیاست کی، اور نہ ہی طاقت کے غیر آئینی راستے اختیار کیے۔ جماعت اسلامی کی پہچان یہ ہے کہ یہ نظریاتی بھی ہے سیاسی بھی جمہوری بھی آئینی بھی پرامن بھی سماجی خدمت میں بھی سب سے آگے اور جدید فکری سوالات کا جواب دینے میں بھی سب سے موثر بانی جماعت سید ابوالاعلیٰ مودودی نے جدید تعلیم یافتہ اور مغربی فکر سے متاثر طبقے کو عقلی و علمی استدلال سے قائل کیا۔ استعماری دور میں مغربیت، روشن خیالی، سیکولر ازم اور عقلیت پسندی نے مسلمان نوجوانوں کو فکری طور پر متاثر کیا تھا۔ ایسے میں جماعت اسلامی پہلی تحریک تھی جس نے سائنسی انداز، منطقی زبان، جدید علمی استدلال اور معروضی فکری گفتگوکے ذریعے اس طبقے کو دوبارہ اسلام کی طرف متوجہ کیا۔
سید مودودیؒ نے اسلام کو عقل، منطق، دلیل اور جدید سیاسی فلسفوں کے مقابلے میں برتر فکری نظام کے طور پر پیش کیا۔ پاکستان کا سیاسی منظرنامہ موروثیت، شخصیت پرستی، جذباتی نعرے بازی، برادری نظام اور میڈیا بیانیے سے بنا ہے۔ یہاں اصولوں، نظریے اور دلیل کی سیاست کمزور پڑ جاتی ہے، جبکہ جذباتی اور وقتی بیانیے مقبول ہو جاتے ہیں۔ ایسی فضا میں جماعت اسلامی وہ واحد جماعت ہے جو اصولوں پر قائم ہے، نظریاتی ہے، موروثیت سے پاک ہے، مالی بدعنوانی سے پاک ہے، فکری گہرائی رکھتی ہے اور حقیقی جمہوری ڈھانچے کی حامل ہے لیکن اس سب کے باوجود سوال اپنی جگہ موجود ہے: جماعت اسلامی عوام کی بڑی سیاسی قوت کیوں نہیں بن سکی؟ اور یہ اپنے اصولوں کے ساتھ رہتے ہوئے عوام کی آواز کیسے بنے؟ یہی وہ سوال ہے جس کا جواب تلاش کرنے کی ضرورت ہے؟
جماعت اسلامی کی فکری بنیاد؛ اسلام بطور جدید سیاسی نظام: جماعت اسلامی برصغیر کی پہلی تحریک تھی جس نے اسلام کو جدید سیاسی، معاشی اور سماجی نظام کے طور پر پیش کیا۔ سید مودودیؒ نے مغرب زدہ ذہن کے لیے عقلی استدلال جدید انسان کے لیے سائنسی فکر تعلیم یافتہ طبقے کے لیے مدلل جواب نوجوانوں کے لیے منطقی گفتگو کے ذریعے اسلام کو ایک ہمہ گیر، مکمل اور قابل ِ عمل نظام کی صورت میں واضح کیا۔ یہ وہ قوت تھی جس نے جماعت اسلامی کو ایک انقلابی فکری تحریک کی حیثیت دی۔ نصف صدی سے زائد عرصہ سے جماعت اسلامی عالمی اسلامی احیا کی چند بڑی تحریکوں میں شامل ہے۔ اس کا فکری اثر پورے عالم ِ اسلام کی جدید اسلامی سیاسی فکر میں نمایاں ہے۔ پاکستان میں جماعت اسلامی کا سیاسی تشخص ایک جمہوری اور منظم جماعت کے طور پر تسلیم شدہ ہے پاکستان کی واحد غیر موروثی سیاسی جماعت پاکستان میں جہاں سیاسی جماعتیں خاندانوں میں چلتی ہیں وہاں جماعت اسلامی امیر ِ جماعت، صوبائی امراء، ضلعی امراء، ذمے داران سب کو ووٹ کے ذریعے منتخب کرتی ہے۔ یہ حقیقی جمہوری روایت ہے جو صرف جماعت اسلامی میں ملتی ہے۔ سب سے زیادہ منظم اور شفاف سیاسی جماعت ہے۔ جس کے پاس مضبوط تنظیم تربیت یافتہ کارکن شفاف مالی ڈھانچہ خدمت کے بڑے ادارے (الخدمت) نوجوانوں کی نرسری اسلامی جمعیت طلبہ موجود ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود جماعت اسلامی جو کہ جمہوریت اور ووٹ کے ذریعہ تبدیلی پر یقین رکھتی ہے اور یہی نعرہ نئے امیر جماعت حافظ نعیم الرحمن نے بدل دو نظام کے تحت نے وقت کی نبض پر ہاتھ رکھتے ہوئے لگایا ہے، ایسے میں پاکستانی سیاست میں جماعت اسلامی کی قیادت کو ان بڑے چیلنجز جن کا جائزہ لینا چاہیے اور پھر ان چیلنجز سے کیسے نبرد آزما ہوا جائے تاکہ اپنے مقصد ووٹ کے ذریعہ نظام کو بدلا دیا جائے ایسے میں جبکہ ووٹر جذباتی ہے، جماعت دلیل سے بات کرتی ہے۔ جماعت کا بیانیہ عوامی زبان میں کم سمجھا جاتا ہے۔ ڈیجیٹل اور میڈیا جنگ ذرائع ابلاغ میں جماعت کمزور رہی ہے۔ جماعت کا قدرتی ووٹر بکھرا ہوا ہے ایسے میں برادری…
