آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاک فوج ایل او سی پر بے گناہ شہریوں کا تحفظ یقینی بنائے گی۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے لائن آف کنٹرول کا دورہ کیا، آرمی چیف کو ایل او سی کی صورتحال اور بھارتی اشتعال انگیزیوں پر بریفنگ دی گئی، اس موقع پر کور کمانڈر راولپنڈی لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس بھی آرمی چیف کے ہمراہ تھے۔آرمی چیف نے پاک فوج کے جوانوں کے بلند حوصلے اور تیاریوں کو سراہا، انہوں نے جوانوں اور افسران کی بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کی۔پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ بھارتی اشتعال انگیزیاں خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں، قابض بھارتی فوج کا کشمیریوں پر ظلم قبول نہیں، آزاد کشمیر کی شہری آبادی کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا برداشت نہیں کرسکتے۔آرمی چیف نے کہا کہ پاک فوج ایل او سی پر بے گناہ شہریوں کا تحفظ یقینی بنائے گی، ہر قیمت پر مادر وطن کا دفاع یقینی بنائیں گے۔آرمی چیف نے کرونا وبا سے متعلق فارمیشن کی احتیاطی تدابیر کی بھی تعریف کی، جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاک فوج کرونا وبا پر قابو پانے کے لیے قومی کوششوں کو سپورٹ کرتی رہے گی۔ دو روز قبل بھارتی فوج نے جندروٹ، کھوئی رٹہ سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 36 سالہ یاسمین بی بی شہید اور 8 سالہ بچی عطیہ ظہیر زخمی ہوگئی تھی۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ مودی کو اقتدار ملنے سے ہندو توا دہشتگردی بھارت میں انتہا پر پہنچ گئی ہے، مودی نے آر ایس ایس کے انتہا پسند نظریے، تشدد کی پالیسی کو سرحد پار تک پھیلا دیا
اقلیتی کمشن میں قادیانیوں کی بطور اقلیتی ممبر شمولیت کے فیصلے کو تنظیم وفاق المدارس سمیت ملک بھر کے جید علماء نے مسترد کردیا ہے ذرائع کے مطابق ملک کے جید عالم مولانا عبدلرزاق اسکندر نے بھی اس فیصلے کو یکسر مسترد کردیا ہے اور واضح کیا ہے کہ حکومت کا یہ فیصلہ قبول نہیں‘ واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا تھا کہ ملک میں اقلیتی برادری کے مسائل اور ان کے حقوق کی نگرانی کے لیے ایک اقلیتی کمشن بنایا جائے جس میں ارکان کی نازدگی وفاقی حکومت کرے گی اور وزارت مذہبی امور اس معاملے حکومت کی رہنمائی کرے گی‘ بدھ کو وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے بھی علامء کے رد عمل کے بعد بیان جاری کیا کہ ابھی اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ وفاقی کابینہ نے ابھی کوئی ایسا فیصلہ نہیں کیا ہے اور فیصلہ کرتے ہوئے حکومت اس حساس معاملے پر غور کرے گی اور مساورت کرے گی انہوں نے کہا کہ ختم نبوت پر پختہ ایمان ضروری ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا حکومت جو بھی فیصلہ کرے اس سے تحفظ ختم نبوت کو تقویت ملے گی
ایف بی آر نے 3 لاکھ 10 ہزار سے زائد آڈٹ کیسز خاموشی سے بند کردیے ہیں، تفصیلات کے مطابق فیصرل بورڈ آف ریونیو نے لاکھ کیسز میں سے 3 لاکھ 10 ہزار سے زائد آڈٹ کیسز بند کردیے ہیں۔ اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا تھا، ذرائع کے مطابق آڈٹ کیسز بند ہونے سے 2014سے 2017 کے درمیان بروقت ٹیکس ریٹرن فائل کرنے اور ٹیکس کی ادائیگی میں ناکام رہنے والے افراد، انجمنوں اور کمپنیوں کو فائدہ پہنچے گا۔یہ آڈٹ کیسز انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 214ڈی کے تحت خودکار طور پر منتخب کیے گئے تھے اور انکو بند کرنے کا خیال ممبر ٹیکس پیئرز آڈٹ ندیم رضوی نے پیش کیا تھا جن کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ نئے ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشنز ہوں گے۔ایف بی آر نے اب فیصلہ کیا ہے کہ جن کیسز میں اس کے پاس تھرڈ پارٹی انفارمیشن اور سابقہ ڈکلیریشنز سے میچ کرتا ڈیٹا نہیں ہوگا، ایسے کیسز بند کردیے جائیں گے۔سیکشن 214ڈی کے تحت منتخب کیے گئے آڈٹ کیسز کو بند کرنے کے لیے ایف بی آر نے انکم ٹیکس آرڈیننس میں نئی شق 214E متعارف کرائی تھی۔ ایف بی آر نے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا ہے کہ ٹیکس ایئر 2015، 2016 اور 2017 کے لیے سیکشن 214D کے تحت منتخب کردہ کیسوں کے آڈٹ کے لیے فردواحد، افراد کی انجمنوں اور کمپنیوں کے لیے ایک طریقہ کار تشکیل دیا گیا ہے جس کے مطابق تمام فیلڈ فارمیشنز آڈٹ کیسز مکمل کریں گے۔اس سلسلے میں ایف بی آر کا آئی ٹی ونگ تمام کمشنروں کو متعلقہ ڈیٹا فراہم کرے گا جو اسکروٹنی کے ذریعے آڈٹ مکمل کریں گے ایف بی آر نے ٹیکس دہندگان کو یہ پیشکش کی تھی کہ وہ 31 دسمبر 2018 تک رضاکارانہ طور پر اپنے ریٹرنز پر نظرثانی کریں اور 25فیصد اضافی ٹیکس ادا کرکے اپنے کیسز ختم کرالیں مگر ایف بی آر اس معاملے پر پیشرفت نہیں کرسکا اور 6 لاکھ سے زائد کیسز کھلے رہے