پی آئی اے نے بد انتظامی کی انتہاء کردی

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن پی آئی اے نے بد انتظامی کی انتہاء کردی ہے پی آئی اے کی بد قسمت پرواز پی کے 8303 میں اپنے خاندان کو کھو دینے والے زین پولانی کے بھائی کمیل پولانی نے بھی پی آئی اے کی کارکردگی کی نااہلی کھول کر بیا ن کی ہے کمیل پولانی کے مطابق زین پولانی کے دو بچوں کی نماز جنازہ اور تدفین ہو گئی ہے جب کہ ان کے ایک بچے کی لاش حکام کی نااہلی کے باعث 11 دن قبل کسی اور خاندان کے سپرد کر دی گئی تھی جس کی اس خاندان نے تدفین بھی کردی ہے طیارہ حادثے میں جاں بحق احمد مجتبٰی کی میت کی شناخت بھی معمہ بن گئی ہے ایک میت پر کراچی اور لاہور کی ڈی این اے لیبز کے مختلف نتائج سامنے آگئے ہیں لاہور لیب نے جس میت کی تصدیق کی کراچی لیب نے اسے کسی اور کی قرار دے دیا۔ لاہور لیب نے میت نمبر 112 کو احمد مجتبٰی کی میت قرار دیا تھا۔ اہل خانہ میت لینے پہنچے تو پتا چلا اسے لاہور روانہ کیا جاچکا ہے کراچی لیب نے میت نمبر 112 کو عبدالقیوم کی میت کے طور پر شناخت کیا۔ عبدالقیوم پی آئی اے کے اسٹیورڈ تھے، ان کی لاہور میں تدفین بھی ہوگئی۔ کراچی لیب کے مطابق اب صرف 3 میتیں ناقابل شناخت ہیں جن میں احمد مجتبٰی کی میت نہیں ہے۔انکے بھائی کے مطابق ان کے دیے ہوئے سیمپل موجود میتوں سے میچ نہیں ہو رہے، کوئی کچھ نہیں بتارہا کہ ان کے پیارے کی میت کہاں گئی احمد مجتبٰی کے والد کے مطابق مجموعی طور پر 3 بار ڈی این اے سیمپل لیے جا چکے ہیں، عبدالقیوم کی میت کی شناخت کے بعد بھی 2 بار سیمپل لیے جاچکے ہیں کوئی ادارہ بیٹے کی میت کی شناخت میں تعاون نہیں کررہا یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایدھی نے بھی کہا تھا کہ متعدد میتیں غلط لواحقین کو چلی گئی ہیں