قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کے الیکٹرک کے خلاف ایک ہوگئے‘ اور شہر میں لوڈ شیڈنگ سمیت کے الیکٹرک کے معاملات کا جائزہ لینے کا مطالبہ کردیا‘ مسلم لیگ(ن) کے ایاز صادق‘ پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف‘ سید نوید قمر‘ آغا فیع اللہ‘پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی فہیم خان اور صابر قائم خانی نے کراچی میں بجلی کی فراہمی کے معاملہ پر غور کرنے کا مطالبہ کیاپیپلزپارٹی نے کے الیکٹرک کے خلاف حکومت کو غیر مشروط حمایت کرنے کا اعلان کردیا نوید قمر نے کہا کہ حکومت کے الیکٹرک کے خلاف اقدامات کرے ہم ساتھ دینگے وزیر توانائی عمر ایوب خان نے کہا کہ کراچی کے عوام کے مسائل بہت اہم ہیں‘کراچی کا بجلی کا مسئلہ آج کا نہیں ہے‘معاہدہ کے تحت کے الیکٹرک کو 190 ایم ایم سی ایف ڈی گیس دینے کے پابند ہیں‘ انہوں نے کہا کہ اسوقت 100 ایم ایم سی ایف ڈی گیس اضافی دی جا رہی ہے‘کے الیکٹرک نے ابھی تک سسٹم کو اپ گریڈ نہیں کیا‘ہم کے الیکٹرک کو اضافی بجلی دینے کو تیار ہیں لیکن ان کا سسٹم برداشت نہیں کر سکتا‘مون سون بارشوں میں شہر کے حالات کی ذمہ دار صوبائی حکومت ہے‘پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کیلئے کراچی سمیت ملک بھر کے مسائل برابر کے ہیں‘کراچی کے پاور کے مسائل 15 سال کے ہیں‘کے الیکٹرک کو 190 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کرنے کا معاہدہ ہے‘حکومت کراچی کو 100 ایم ایم سی ایف ڈی اضافی گیس فراہم کررہی ہے‘کراچی کو 100 میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ سے بجلی فراہم کی جارہی ہے‘کراچی کا بجلی کا ترسیلی نظام انتہائی کمزور ہے‘کراچی کا ترسیلی نظام بجلی کا زیادہ بوجھ اٹھا نہیں سکتا‘ورنہ ہم کراچی کو نیشنل گرڈ اسٹیشن سے مزید بجلی فراہم کردیتے‘کراچی میں گٹرز بند ہوتے ہیں ان کو کھولنے کی ذمہ داری سندھ حکومت کی ہے‘سندھ حکومت کراچی میں لا اینڈ آرڈر کو بہتر کرے۔‘گزشتہ حکومتوں نے کراچی میں کیوں ڈیلیوری پوائنٹ نہیں بنائے کراچی میں بجلی کا مسئلہ ایک دم پیدا نہیں ہوا، 10 سال سے چل رہا ہے‘حکومت پاکستان کے الیکٹرک کو 290 ایم ایم سی گیس پاور پلانٹ چلانے کے لیے دے رہے ہیں‘کے الیکٹرک کو نیشنل گرڈ سے 100 میگا واٹ بھی دے رہے ہیں‘پوائنٹ سکورنگ نہیں ہونی چاہیے، حقائق پر مبنی بات ہونی چاہیے‘مون سون میں جب بجلی کی ترسیل میں رکاوٹ پیدا ہوگی تو سندھ حکومت ذمہ دار ہوگی‘سندھ حکومت نے کیوں مشترکہ ڈیلیوری پوائنٹ نہیں بنائے‘کے الیکٹرک کو ڈیلوری پوائنٹ اور گرڈ اسٹیشنز بنانے کا کہا ہے تاکہ 2022 کے بعد مسئلہ نہ ہو‘راجا پرویز اشرف نے کہا کہ ہمارے کردار کی وجہ سے پاکستانی عوام کو مایوسی ہورہی ہے انہوں نے کہا کہ ایوان کو عوامی مسائل حل کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہیے‘ہمیں گالیوں کی بجائے ایوان میں سنجیدہ بات کرنی چاہیے‘یہ ایوان 22 کروڑ لوگوں کی نمائندگی کردہ ہے‘عوام توقع کرتے ہیں کہ ہم ان کے مسائل کا حل نکالیں گے‘کراچی کے اراکین نے ایک مسئلہ اٹھایا ہے‘کے الیکٹرک جب سے بنا ہے مسائل کی بات کی جا رہی ہے‘دو سال سے جس بھی مسئلہ پر بات کی تو ایک دوسرے کی ذات پر باتیں کی گئیں‘ہم نے خود کو دنیا کے سامنے تماشہ بنا کر رکھ دیا ہے‘گزشتہ اجلاس کے آخری دنوں میں جو ہوا اس پر تشویش ہے‘نویر قمر سینئر اور تحمل مزاج رکن ہیں‘گزشتہ اجلاس میں یہ بھی کوٹ اتار کر لڑنے کے لیے تیار ہو گئے‘ہم نے اس ایوان کو پاکستان کے مسائل کے حل کے لیے استعمال کرنا ہے‘ہم اس ایوان میں ایک دوسرے کو گالیاں دینے نہیں آتے‘کے الیکٹرک کا کراچی کی عوام کیساتھ رویہ کی مذمت کرتے ہیں‘ہم کے الیکٹرک کے حوالے سے آپ کیساتھ کھڑے ہیں‘آغا رفیع اللہ نے کہا کہ ان لوگوں کو عوام نے ووٹ دیکر بھیجا ہے‘آج بھی کراچی میں کرنٹ لگنے سے تین افراد جاں بحق ہوچکے ہیں‘کس نے کیا کراچی کیساتھ اس کو چھوڑ دیں‘آپ نے کراچی کی عوام کیلئے کیا کیا ہے‘اسپیکر قومی اسمبلی کراچی کی عوام کے حوالے سے کوئی فیصلہ دیں‘تاکہ کراچی کی عوام کو بھی پتہ چلے فہیم خان نے کہا کہ کراچی میں کے الیکٹرک کی غنڈہ گردی جاری ہے،کے الیکٹرک کے سامنے کوئی اور کمپنی لائی جائے‘اسپیکر کراچی کے عوام کے لیے رولنگ دیں،کے الیکٹرک کو بلائیں اور ان سے پوچھا جائے، مسلم لیگ(ن) کے سردار ایاز صادق نے کہا کہ کے الیکٹرک کے معاملات، اوور بلنگ اور لوڈ شیڈنگ پر ایوان کی کمیٹی بنائی جائے کے الیکٹرک کی نجکاری مشرف کے دور میں ہوئی‘کے الیکٹرک کے ساتھ حیسکو اور سیپکو کے مسائل پر بھی توجہ دی جائے۔ کے الیکٹرک نے اربوں روپے دینے ہیں، معاملہ پر کمیٹی بنائی جائے ایم کیو ایم کے صابر قائم خانی نے کہا کہ پاکستان نے حیسکو اور سیپکو کیخلاف بھی ایوان میں آواز اٹھا دی‘حیدر آباد میں کئی کئی گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے‘حیدر آباد میں گرڈ اسٹیشنز کی خرابی کے باعث عوام کا برا حال ہے‘حیدر آباد کے چالیس فیصد حصہ میں 6 جون سے بجلی نہیں ہے
