پاکستان نے کورونا وائرس کی مہلک وباءپر بروقت قابو پانے کے لیے کامیاب حکمت عملی اختیار کی

کامسیٹس اور دولت مشترکہ کے مرکز برائے ڈیجیٹل صحت (سی ڈبلیو سی ڈی ایچ) کے مشترکہ تعاون سے منعقدہ ایک بین الاقوامی ویب نار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ جنوبی ایشیائی خطے میں پاکستان نے کورونا وائرس کی مہلک وباءپر بروقت قابو پانے کے لیے جوکامیاب حکمت عملی اختیار کی، آج اُس کودنیا بھرمیں سراہا جارہاہے اور اس کے مختلف پہلوٗوں پر صحت اور سماجی تحفظ کےعالمی ماہرین نے سوچ بچارشروع کررکھی ہے۔ڈیجیٹل ہیلتھ اِن کوویڈ 19 ،ویب نار میں کامسیٹس کے جنوبی ایشین رکن ممالک نے اپنے تجربات کو ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کیا،ان ممالک میں بنگلہ دیش اور سری لنکا کے ماہرین شامل تھے۔ و یب نار کے دوران کوویڈ 19کے ردعمل میں سرکاری اور ادارہ جاتی تجربات کو موضوع بحث بنایا گیا تھا۔اس ویب نار کے ذریعے جہاں بنگلہ دیش،سری لنکا اور پاکستان میں کوویڈ 19 سے متعلق ڈیجیٹل ہیلتھ میں جاری پیش رفت اور تجربات کو جاننے اور سمجھنے میں مدد ملی تو وہیںڈیجیٹل ہیلتھ سے وابستہ شراکت داروں کو درپیش مسائل بھی اجاگرہوئے۔اس ویب نارتقریب میں پاکستان اور بیرون ملک کے متعلقہ افراد کی ایک قابل ذکر تعداد شریک ہوئی ۔ اپنے خطبہ استقبالیہ میں کامسیٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس ایم جنید زیدی نے کامن ویلتھ سینٹربرائے ڈیجیٹل ہیلتھ (سی ڈبلیو سی ڈی ایچ) کےڈاکٹر واجیرا ڈساناائیک کی سربراہی میںویب نار کو مشترکہ طورپر منظم کرنے پراُن کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے جنوبی جنوب خطے میںاس وبائی مرض سے لڑنے کے لیے ڈیجیٹل ہیلتھ ٹیکنالوجی کے مناسب استعمال کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صحت کی نگہداشت کے نظام کو مزیدمضبوط بنانا ہوگا ۔ خطاب کرنے والے میں کامن ویلتھ سنٹر فار ڈیجیٹل ہیلتھ کے چیئرپرسن ڈاکٹر واجیرا ڈساناائیک بھی شامل تھے، جنہوں نے خطے میں صحت کے میدان میں  ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال کے فروغ میں نمایاں خدمات سرانجام دے رکھی ہیں۔ دیگر معزز مہمانوں میں بنگلہ دیش کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ڈپٹی سکریٹری ڈاکٹر سلیم رضا کے علاوہ بنگلہ دیش کونسل برائے سائنسی اور صنعتی تحقیق (بی سی ایس آئی آر) پروفیسر ڈاکٹر محمد آفتاب علی شیخ ،سری لنکا کی وزارت ماحولیات کے سکریٹری اور سابق ڈائریکٹر جنرل، صحت وخدمات ڈاکٹر انیل جے سنگھے ، پاکستان میں متعین سری لنکا کے ہائی کمشنر وائس ایڈمرل (ریٹائرڈ) موہن وجیوکریم اور کامسیٹس سیکرٹریٹ میں مشیر برائے ایس ڈی جی ایس محترمہ فوزیہ نسرین شامل تھیں ۔اپنے کلیدی خطاب میں وفاقی وزیر برائےسماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشترنے کہاکہ غربت کے خاتمے کے لیے اس نوعیت کے ویب نار کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس پر میںکامسیٹس کا شکریہ ادا کرتی ہوں کہ اس بین السرکاری تنظیم نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال میںبانی ادارے کی حیثیت سے جو قدم اٹھایا ہے،وہ بہت حوصلہ افزاء ہے۔انہوں حکومت پاکستان کے تجربے اور خاص طور پر ’’احساس‘‘ پروگرام کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس وبائی مرض کے ردعمل کے ساتھ ساتھ غربت کے خاتمے کے لیے متعدد زاویوں کو دیکھ کرعام آدمی کی مخدوش ہوتی ہوئی صورتحال کو سنبھالنے میں بہت مدد ملی ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان نے اس وبائی مرض سے نمٹنے کے لیے جو لائحہ عمل مرتب کیا تھا اُس کو جنیوا اور نیو یارک کے مشنز کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔ ڈاکٹرثانیہ نشتر نے کامسیٹس کے ذریعے ڈیجیٹل ہیلتھ ٹیکنالوجیز کے بارے میں مزید بین الاقوامی شعبوں میں شمولیت پر آمادگی ظاہر کی۔ ویب نار کے دوران تکنیکی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کوویڈ 19 کے لیے وزیراعظم کی ٹاسک فورس کی رکن ڈاکٹر غزناخالد نےوبائی امراض کے تدارک کی تدابیر میں ہم آہنگی اوریکجہتی مہم کو منظم طریقے سے چلانے پرکامسیٹس کے تینوں ممبرممالک کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی ٹیلی ہیلتھ اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی پر مبنی کوششوں سے مستقبل میں قیمتی معلومات اور تجربات کو آپس میں شیئر کرنے میں بہت مدد ملے گی۔انہوں نےکامسیٹس کے 27 ممبر ممالک کو وبائی مرض کے خلاف یکجہتی مہم چلانے کے کام کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے تعاون کو مزیدتقویت ملنی چاہیے اور اس ضمن میں سی ڈی ڈبلیو ایچ ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کر رہا ہے۔ ویب نار میں بنگلہ دیش ،سری لنکااور پاکستان کے ڈیجیٹل صحت سے متعلقہ ماہرین اور پریکٹیشنرز نےان اقدامات اور پالیسیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے اُس طریقہ کار کی وضاحت کی جو وہ اپنے اپنے ممالک میں کوویڈ19 سے نمٹنے کے لیے استعمال کر چکے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ تمام ممالک نےاس عالمی مصیبت کےخلاف ٹھوس ردعمل اور غیر لچک داراقدامات اٹھائے جس سے اس مرض پر بروقت قابو پانے میں مدد ملی اوربہت بڑے پیمانے پر ہر طرح کے نقصان کو بھی برداشت کیاگیا۔اس ویب نار اجلاس کے شرکاء کے درمیان مباحثے کے نتیجے میں حکومتوں اور ادارہ جاتی سطح پر پالیسیزاور حکمت عملی کے اشتراک سے تعاون کو نتیجہ خیز مکالمہ قرار دیا گیا۔جس میں ڈیٹا اکٹھا کرنا اور اُس کاتجزیہ کرنا،مقامی سطح کی تحقیق اور کامیابیوں کی کہانیوں پر مبنی مشترکہ اشاعتیں کے اہتمام،وبائی امراض میں  بہتر رد عمل کے لیے ڈاکٹرزاور نوجوان پریکٹیشنرز کی تربیت،وبائی امراض کے ساتھ غیر ہنگامی ردعمل کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے اطلاق کے علاوہ دور دراز علاقوں میں بہتر انفراسٹرکچر کی تعمیرکو بھی شامل کیا گیا تھا۔