مودی کا بے ہنگم لاک ڈائون معاشی اعتبار سے انتہائی خطر ناک نتائج

نریندر مودی ایک مجرم ہے۔ اس کا جرم یہ ہے کہ اس نے گزشتہ دو سال میں انسانیت کودو لاک ڈائونز کی سزا دی۔ ایک لاک ڈائون مقبوضہ کشمیر کی وادی میں اور دوسرا لاک ڈائون اپنے ملک بھارت میں مسلط رکھا ۔ دونوں لاک ڈائونز کی وجہ  سے انسانیت کی کھلے عام تذلیل ہوئی۔کشمیر کا لاک ڈائون مودی کی فاشسٹ حکومت کا ایک بدترین مظاہرہ تھا جس میں نریندر مودی نے کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لئے آئین میں آرٹیکل 370اور35-Aکو منسوخ کیااورپھر اسے رائج کرنے کے لئے ایک ایسا کرفیو نافذ کیاجسے نافذ ہوئے ایک سال کا وقت ہو چکا ہے۔جبکہ دوسرا لا ک ڈائون بھارت میں نافذ کیا ۔ یہ کہنا مشکل ہو گا کہ کو ن سا لاک ڈائون وہاں کی عوام کی نفسیات پر زیادہ اثر انداز ہو اہوگالیکن ایک بات طے ہے کہ دونوں جگہوں پر انسانیت کی خوب تذلیل کی گئی ۔15 اگست 2019 کو مودی سرکار نے یک طرفہ طور پر کشمیر کے مقبوضہ علاقے کو غیر اخلاقی اور غیر قانونی طور پر اپنا علاقہ کہنا شروع کر دیا حالانکہ یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازعہ علاقہ ہے جس پر بھارت نے گزشتہ 70سال سے ناجائز قبضہ جما رکھا ہے۔آرٹیکل 370اور35-Aجموں اور کشمیر کو ایک خصوصی حیثیت دیتا ہے جس کے تحت کوئی غیر کشمیری یا باہر سے آنے والاہندو وہاں نہ تو زمین خرید سکتا ہے اور نہ ہی کوئی جائیداد بنا سکتا ہے۔کوئی پو چھنے والا نہیں کہ نریندر مودی کو یہ حق کس نے دیا کہ وہ بیک جنبش قلم بھارتی آئین کی دو شقوں کو منسوخ کر دے۔کو ئی پو چھنے والا نہیں کہ 80لاکھ کشمیریوں کو نریندر مودی نے کس قانون کے تحت ایک جیل میں قید کر رکھا ہے جہاں نہ تو وہ گھر سے باہر نکل سکتے ہیں اور اگر نکلتے ہیں تو انھیں غیر انسانی سلوک کا نشانہ کیوں بنایا جاتا ہے؟اس کھلی جیل میں قید و بند کی صعوبتیں نازل کرنے کے لئے بھارت نے اپنی 10 لاکھ سے زیادہ فوج کشمیر میں مسلط کر رکھی ہے جو کہ پوری دنیا میں سول آبادی پر فوج کشی کی سب سے بڑی مثال ہے ۔یہ 10 لاکھ فوج پیلٹ گن کے بے دریغ استعمال سے لے کر دن د یہاڑے لوگوں کو غیر قانونی حراست میں لینے اور پھر ہمیشہ کے لئے غائب کر دینے کے لئے مشہور ہے۔مودی کے اس غیر جمہوری ، غیر آئینی اور غیر اخلاقی رویے نے کشمیرمیں مسلمانو ں کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے جہاں مسلمانوں پر ظلم و بر بریت کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں ۔RSSسے متاثر ہ بی جے پی کی توسیع پسندانہ پالیسیاں کھل کر سامنے آرہی ہیں ۔ دنیا کو پتہ چل گیا ہے کہ انتہا پسند ہندئووں کی سیاست نفرت سے شروع ہو تی ہے اور کشمیریوں اور مسلمانوں کی نسل کشی پر آ کر ختم ہوتی ہے۔ معصوم بیٹوں کی آنکھوں کے سامنے ان کے باپوں کو قتل کیا جاتا ہے۔ RSS کے غنڈے دن د یہاڑے مسلمان عورتوں کی عصمتیں لوٹتے ہیں۔اسلحے کے زور پر گھروں کی تلاشی کے بہانے چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا جاتا ہے۔بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اپنے عروج  پر ہیں۔یہ ساری کارروائی اس لئے کی جا رہی ہے تاکہ مسلمانو ںکی زبان بند کی جاسکے جنہوں نے آئین کی ان غیر قانونی تبدیلیوں کی ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ابھی تک 8000سے زیادہ نوجوانوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا گیاہے کشمیر کے تمام رہنما یا تو بھارتی قید میں ہیں یا انہیں گھروں میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔قید تنہائی میں رہ رہ کر لوگ ذہنی مر یض بنتے جا رہے ہیں۔ان میں سے اکثر ایسے ہیں جو اپنے آپ کو نقصان پہنچانے سے بھی نہیں چوکتے یا خود کشیاں کر رہے ہیں۔

دوسری طرف مارچ 2020میں مود ی حکومت نے بیک جنبش قلم آدھی رات کویہ حکم صادر فرما دیا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے ملک کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔اس کے لئے صرف 4گھنٹے کی مہلت دی گئی اور ملک کو 21دن کے لئے بند کر دیا گیا۔کسی نے یہ خیال نہیں کیا کہ آدھی رات کو جاری ہونے والے اس حکم نامے اور صر ف 4گھنٹے کی مہلت میں ایک ارب سے زیادہ آبادی 21دن کے انتظامات کیسے کرے گی؟۔عوام میں اس حکم سے اتنی بد حواسی پھیلی کہ اکثر لوگ گھبر ا کر اپنی فیملیوں سمیت پیدل ہی اپنے آ بائی علاقوں کی طرف ہجرت کرنا شروع ہو گئے۔ کچھ لو گ کہتے ہیں کہ 1947کے بعد یہ سب سے بڑی ہجرت دیکھنے میں آئی۔ان میں بہت سے مہاجر ایسے تھے جوکرونا وائر س کے مریض تھے جن کی وجہ سے یہ وباء تیزی سے دوسرے لوگوں تک پھیلتی چلی گئی۔ان بیچارے مہاجرین کے پاس نہ کوئی ماسک تھا اور نہ ہی کوئی دوسری طبی سہولیات جس کی وجہ سے بہت سے لوگ راستوں میں ہی بیمار پڑگئے جبکہ بھوک اور بیماری سے ہزاروں لوگ وفات پا گئے۔ کرونا وائرس کے پاکستان اور بھارت پر اثرات میں یہی فرق ہے۔بھارت نے بلا سو چے سمجھے ایک دم پورا ملک لاک ڈاؤن کر دیا جبکہ پاکستان میں ضرورت کے تحت سمارٹ لاک ڈائون کیا گیا اور حالات کی نزاکت میں بوکھلاہٹ کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔بھارت اس وقت دنیا بھر میں کرونا وائرس کے کیسوں میں دوسرے نمبر پر ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد کے حوالے سے بھارت کا دنیا میں تیسرا نمبر ہے۔مودی کے اس بے ہنگم لاک ڈائون کی وجہ سے معاشی اعتبار سے بھی انتہائی خطر ناک نتائج سامنے آئے ہیں ۔اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں 2020 ء کی دوسری سہ ماہی میں GDPپچھلے سال کے مقابلے میں 23فیصد کم رہی ہے۔مودی کے نافذ کردہ دونوں لاک ڈائونزنے پورے بھارت میں تباہی پھیلا دی ہے۔یہ دیکھنا باقی ہے کہ کس لاک ڈائون سے عوام کی ذہنی اور جسمانی حالت پر زیادہ تباہ کن اثرات مرتب ہوئے۔کشمیری عوام زیادہ متاثر ہوئی یاکہ بھارت کی عوام۔

اپنا تبصرہ لکھیں